محترم قارئین کرام !مسلمانوں کے خلاف ایک نہیں نہ معلوم
کتنی عالمی سازشیں ہورہی ہیں جن میں سے ایک بڑی سازش مسلمان عورتوں کو
استعمال کرتے ہوئے، آزادی کے نام پر اسلام اور اسلامی شعار کے خلاف بغاوت
کرنے پر اکسانا ہے ۔ الحمد للہ مسلمان خواتین کی اکثریت اس جال میں اگرچہ
نہیں آئیں لیکن بہرحال اپنے آپ کو پڑھی لکھی کہنے والی ہماری بہنوں کی
ایک تعداد بطورِ چارہ اس سازش میں استعمال ہونے کے لیے بخوشی خود کو پیش
کررہی ہیں اور بمطابقِ حدیث :"جب تم حیاء نہیں کرتے تو تم جو چاہوکرو" کے
مصداق شترِ بے مہار کی طرح جو چاہے کرتی پھر رہی ہیں ۔اور جو شیطان ان پر
القاء کررہا ہے وہ اسے ببانگِ دہل بیان کررہی ہیں ۔
یقیناً جس طرح مسلمان مردوں کے لیے رسول اللہ ﷺ کی حیات طیبہ اور حضور ﷺ کے
فیض یافتہ حضرات صحابہ کی زندگی مشعلِ راہ ہے۔ اسی طرح رسول اللہ ﷺ کی عظیم
تعلیمات اور صحابیات کی حیاتِ طیبہ مسلمان عورتوں کے لیے مینارۂ ہدایت ہے
۔ ہم یہاں بعض ان احادیث کو ذکر کرتے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ صحابیات
رضی اللہ تعالی عنہن کس قدر زیادہ پردہ کا اہتمام کیا کرتی تھی اور ان میں
کس قدر زیادہ شرم و حیاء ہو اکرتی تھی ۔
سیدۃ النساء حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالی عنہا کی شرم و حیاء :
حضرت اسماء بنت عُمَیْس رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : میں حضرت
فاطمہ بنت رسول اللہ ﷺ کی رخصتی میں موجود تھی پس جب ہم نے صبح کی تو نبی ﷺ
دروازے تک آئے اور حضرت اُمِّ اَیْمَنْ رضی اللہ تعالی عنہا سے فرمایا :
اے اُمِّ اَیْمَن! تم میرے بھائی کو بلا کر لاؤ ! انہوں نے عرض کیا : حضرت
علی رضی اللہ تعالی عنہ آپ کے بھائی ہیں اور آپ نے ان کا نکاح کیا (اپنی
شہزادی سے) کیا ہے ؟ حضور ﷺ نے فرمایا : ہاں ! اُمِّ اَیْمَن رضی اللہ
تعالی عنہا ! پس حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ آئے ۔نبی پاک ﷺ نے ان پر کچھ
پانی چھڑکا پھر نبی پاک ﷺ نے حضرت اُمِّ اَیْمَن سے فرمایا : فاطمہ کو بلا
کرآؤ ! حضرت اُمِّ اَیْمَن رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : حضرت
فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا جب آئیں تو وہ شرم و حیاء سے کانپ رہی تھیں ،
حضور ﷺ نے ان سے فرمایا : ساکن ہو جاؤ ! میں نے تمہارا نکاح اس شخص سے کیا
ہے جو مجھے اپنے اہلِ بیت میں سب سے زیادہ محبوب ہے پھر نبی پاک ﷺ نے ان پر
بھی کچھ پانی چھڑکا پھر رسول اللہ ﷺ واپس پلٹے تو حضور ﷺ نے اپنے آگے ایک
سایہ دیکھا ، تو استفسار فرمایا : یہ کون ہے ؟ میں نے عرض کیا :میں اسماء
بنت عُمَیْس رضی اللہ تعالی عنہا ہوں ۔ حضور ﷺ نے دریافت فرمایا : تم رسول
اللہ ﷺ کی صاحبزادی کی رخصتی میں آئی ہو ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! پس
حضور ﷺ نے میرے لیے دعا فرمائی ۔ (المستدرک ،ذکر مناقب فاطمۃ بنت رسول
اللّٰہ ﷺ برقم : ۴۷۵۲ ،ج:۳،ص: ۱۷۳)
یہ سیدۂ کانات کی شرم و حیاء ہے اور آزادی کے نام پر اسلام دشمنی کرنے
والی خواتین مختلف چینلز پر اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات کی باتیں
کرتی نظر آتی ہیں ۔ شوہر کی شرعی خواہش کی تکمیل کو ریپ کا نام دیا جارہا
ہے ۔۔۔۔یا للعجب (ہائے تعجب )
حالتِ احرام میں صحابیات کے پردے کا ایک انداز :
حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت فرماتی ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ
کے ساتھ سفرِ حج میں حالتِ احرام میں تھیں، جب ہمارے پاس سے کوئی سوار
گزرتا تو ہم اپنی چادروں کواپنے سروں سے لٹکا کر چہرے کے سامنے کر لیتیں
اور جب لوگ گزر جاتے تو ہم چہرے کھول لیتیں۔ (سنن ابی داود ، کتاب الحج ،
باب فی المحرمۃ تغطی وجھھا ، برقم : ۱۸۳۳ ،ج:۲،ص: ۱۶۷)
محترم قارئین کرام ! غور فرمائیں کہ احرام کی حالت کہ جس میں چہرے سے
کپڑامَس (TOUCH)کرنا منع ہے ،اس حالت میں بھی صحابیات اِس احتیاط کے ساتھ
چہرہ چُھپاتی تھیں کہ کپڑاچہرے سے مَس نہ ہواور چہرہ غیر مردوں سے چُھپا
رہے ۔
اور یہ آزادی کی متوالی خواتین ! میرا جسم میری مرضی کا بے سُرا راگ الاپ
رہی ہیں ۔ شرعی پردے کے اہتمام کو قید وبند کی صعوبت سمجھ رہی ہیں ۔ چادر
اور چار دیواری کے تقدس کو فرسودہ قرار دے رہی ہیں ۔ اپنی ترقی کی راہ میں
رکاوٹ سمجھ رہی ہیں
انصاری صحابیات کا پردہ :
حضرت امِّ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت فرماتی ہیں : جب قران مجید کی
یہ آیتِ مبارکہ نازل ہوئی :{یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ
}(الاحزاب : ۳۳/۵۹)
ترجمہ از کنزالایمان:اپنی چادروں کا ایک حصّہ اپنے منھ پر ڈالے رہیں۔
تو انصار کی خواتین اپنے گھروں سے نکلتے وقت سیاہ چادرسے خود کوچُھپا
کرنکلتیں ان کو دیکھ کردُور سے لگتا تھاکہ گویاان کے سروں پر کوّے بیٹھے
ہیں۔(سنن ابی داود ، کتاب اللباس ، باب فی قولہ : {یُدْنِینَ عَلَیْہِنَّ
مِنْ جَلَابِیبِہِنَّ} برقم : ۴۱۰۱ ،ج:۴،ص:۶۱)
انصاری صحابیات کے پردے کا اہتمام ملاحظہ کریں اور ان کی چادروں کو جو ام
المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے دور سے کالے کوّوں کی دکھائی دینے
سے تشبیہ دی اس کا حسن ملاحظہ کریں اور مادر پدر آزادی کی شائق ان خواتین
کو دیکھیے تو بے ساختہ یہ مصرعہ ذہن میں آتا ہے :۔۔
ہر شاخ پہ الّو بیٹھا ہے انجامِ گلستاں کیا ہوگا
حضرت عائشہ صدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت فرماتی ہیں :جب یہ آیت
مبارکہ نازل ہوئی : {وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِہِنَّ عَلٰی جُیُوْبِہِنَّ
}(النور : ۲۴/۳۵۳)
ترجمہ از کنزالایمان:اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں ۔
تو عورتوں نے اپنی تہبند کی چادروں کو کناروں سے پارہ پارہ کیا اور اُن سے
اپنے چہرے ڈھانپے ۔(سنن ابی داود ، کتاب اللباس برقم : ۴۱۰۰ ، ج:۴،ص:۶۱)
شہید بیٹے کی باپردہ ماں :
امام ابوداود اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں : اُمِّ خلّاد نامی ایک
خاتون پردے کی حالت میں نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں اپنے بیٹے کاحال دریافت
کرنے کے لیے حاضر ہوئیں آپ رضی اﷲتعالیٰ عنہا کے بیٹے جنگ میں نبی پاک ﷺ
کے ساتھ گئے تھے اور وہ جنگ میں شہید ہو گئے تھے ، کسی صحابی نے آپ کو
نقاب میں دیکھ کر کہا :اس وقت بھی آپ نے نِقاب ڈال رکھا ہے ، آپ نے جواباً
فرمایا : میں نے بیٹاضرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی۔(سنن ابی داود ، کتاب
الجہاد ، باب قتال الروم ۔۔ ، ۲۴۸۸ ،ج:۳،ص:۵)
حضرت امِّ خلّاد کے یہ کلمات راہِ راست سے منحرف خواتین کے لیے یقیناً ایک
تازیانۂ عبرت ہے "میں نے بیٹاضرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی۔" کاش! یہ
خواتین ان کلمات کو فقط بصارت کے نور سے نہیں بلکہ بصیرت کی آنکھوں سے
پڑھیں ۔ اور اللہ پاک جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔اس قرآنی دعا پر مضمون
کا اختتام کرتا ہوں : اےاللہ ! ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر بعد اس کے تُو نے
ہمیں ہدایت دی ۔ اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت سے عطا کر بیشک تو بہت زیادہ
عطا کرنے والا ہے ۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ
|