تحریر : رانا فہد صفدر خان ۔ لاہور
ریاست اور ریاست کے شہریوں کے درمیان ایک دائمی سوشل کنٹریکٹ قائم ہوتا ہے،
ریاستی امور کوتین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے، جسکے ایک حصہ کو
executive یعنی حکومت کہا جاتا ہے ، دوسرا حصہ عدلیہ کہلاتی ہے اور تیسرے
کو legislature یعنی مقننہ کہا جاتا ہے۔اور تمام ریاستی امور ایک آئین کے
تحت سرانجام دیتے ہیں ، جس میں ریاست اور ریاست کے تمام شہری اپنے اپنے
دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے اپنی اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہیں۔دنیا کی
ترقی یافتہ تمام ریاستوں کی ترقی کی وجوہات میں ایک وجہ عوام الناس کے پاس
ریاستی امور کے بارے میں معلومات کی آسان رسائی ہے۔ ریاست پاکستان ایک
وفاقی جمہوری مملکت ہے اور اس میں پارلیمانی نظام حکومت قائم ہے۔پاکستان کا
آئین بھی عوام الناس کو معلومات تک رسائی کا حق عطا کرتا ہے ۔ آئین پاکستان
کے آرٹیکل 19-A میں درج ہے کہ Every citizen shall have the right to have
access to information in all matters of public importance subject to
regulation and reasonable restrictions imposed by law ’’یعنی قانون کے
ذریعہ عائد کردہ ضابطے اور مناسب پابندیوں کے تحت ہر شہری کو عوامی اہمیت
کے تمام معاملات میں معلومات تک رسائی حاصل کرنے کا حق ہوگا‘‘۔ریاست
پاکستان میں ایک وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں میں صوبائی حکومتیں عوام
الناس کی خدمت میں مشغول رہتی ہیں۔18 ویں آئینی ترمیم کے بعد پاکستان کی
تمام صوبائی حکومتوں کووزراتی امور سرانجام دینے کے لیے بہت زیادہ
خودمختاری حاصل ہوچکی ہے۔ کیونکہ بہت سی وفاقی وزراتیں اب صوبوں کو منتقل
ہوچکی ہیں۔جس کی بناء پر صوبائی حکومتوں کے پاس اختیارات کے ساتھ ساتھ بہت
زیادہ ذمہ داریاں بھی عائد ہوچکی ہیں۔اور چاروں صوبوں میں کارکردگی کے لئے
ایک مقابلہ کی فضاء بھی قائم ہوچکی ہے۔ ریاست اور ریاست کے شہریوں کے
درمیان سب سے بڑا رشتہ اعتماد کا رشتہ ہوتا ہے اور اس رشتہ کودائمی اور
خوشگوار رکھنے کے لئے وزارت اطلاعات و نشریات بہت اہم کردار ادا کرتی
ہے۔کسی بھی ریاست میں عوام الناس تک ریاستی امور کے بارے میں معلومات کی
رسائی میں احسن اور آسان طریقہ میں پہنچانے کا کام محکمہ تعلقات عامہ کی
ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے۔محکمہ تعلقات عامہ پنجاب حکومت کا سب سے اہم
ترین ڈیپارٹمنٹ ہے جو وزارت اطلاعات کے تحت کام سرانجام دیتا ہے۔ محکمہ
تعلقات عامہ کا شمار پنجاب حکومت کے اہم ترین محکمہ جات میں سے کیا جاتا
ہے۔بلامبالغہ یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ یہ ڈیپارٹمنٹ صوبہ کے تمام
ڈیپارٹمنٹس سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ باقی تمام وزارتیں اپنی اپنی
آئینی ذمہ داریاں نبھانے میں مصروف عمل ہوتی ہیں جبکہ وزرات اطلاعات کے تحت
محکمہ تعلقات عامہ نہ صرف اپنے محکمہ کی ذمہ داریوں کو نبھار ہا ہوتا ہے
بلکہ پنجاب حکومت کی باقی تمام وزارتوں کی کارکردگی کو اُجاگر کرنے میں
مصروف عمل ہوتا ہے۔ محکمہ تعلقات عامہ کی اہمیت کا اندازہ ان امور سے لگایا
جاسکتا ہے کہ حکومت اور شہریوں کے مابین صرف عوامی تعلقات عامہ ہی معلومات
کے خلا کو پُر کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتا ہے۔محکمہ تعلقات عامہ عوام اور
حکام کے درمیان مضبوط اور مثبت تعلقات قائم کرتا ہے۔حکومت شہریوں تک
معلومات پہنچانے اور اسکیموں سے متعلق پیغامات پھیلانے کیلئے عوامی تعلقات
کا استعمال کرتی ہے۔محکمہ تعلقات عامہ کی بدولت حکومت وقت اپنی معاشی،
صنعتی، زرعی، تعلیمی، صحت عامہ، امن و امان و دیگر پالیسی اور ترجیحات کے
بارے میں عوام الناس کو آگاہ کرنے کی کوشش کرتی ہے ۔عوامی سوچ کو پرکھنے
اور جاننے کے لئے محکمہ تعلقات عامہ بہت ہی اہمیت کا حامل ہے، جسکی بناء پر
محکمہ تعلقات عامہ حکومت وقت اور عوام الناس کو صحیح معنوں میں آگاہ کرتا
ہے اور حکومت وقت کی کسی بھی محکمانہ غلطی ، کوتاہی کی نشاندہی کرکے اس
معاملہ کوحل کروانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ عوام الناس کی حق تلافی کا سد باب
ہوسکے۔ محکمہ تعلقات عامہ صوبہ پنجاب کی حکومت کاایک انتہائی فعال
ڈیپارٹمنٹ ہے ، جوکہ کم وسائل کے اندر رہتے ہوئے بھی عوام اور حکام کے
درمیان بہترین تعلقات کو قائم دائم رکھے ہوئے ہے۔ نئے دور کے تقاضوں کو
سامنے رکھتے ہوئے محکمہ تعلقات عامہ پنجاب عوام اور حکومت کے درمیان بہترین
تعلقات کو قائم رکھنے کے لئے نہ صرف روایتی نشریات کے طریقہ کار اپنائے
ہوئے ہے بلکہ جدید دور کی جدید ٹیکنالوجیز اور طریقہ کار یعنی سوشل میڈیا ،
ویب سائٹس کو بھی بھرپور طریقہ سے اپنائے ہوئے ہے۔ جسکی وجہ سے حکومت اور
عوام کے تعلقات میں پہلے سے بہت بہتری آرہی ہے۔ محکمہ تعلقات عامہ گذشتہ
ادوار میں آمرانہ طرز حکومت کا شکار رہا ہے کہ جس میں حکمرانوں کی ذاتی
تشہیر پر زیادہ سے زیادہ فوکس کیا جاتا رہا ہے مگر موجودہ دور حکومت میں
شخصیات کی بجائے عوامی ترجیحات کو زیادہ اہمیت دی جارہی ہے۔عمران خان کی 22
سالہ سیاسی جدوجہد کے بعد وفاق اور تین صوبوں میں انکی قیادت میں قائم ہونے
والی حکومتوں کی جانب سے بہت سے انقلابی عوامی فلاحی منصوبے پایہ تکمیل تک
پہنچ چکے ہیں۔ اور بہت سے منصوبوں کی تکمیل کے لئے بروقت کاوشیں جاری و
ساری ہیں۔ عمران خان نے دہائیوں سے قائم sterotype روایات کے بتوں کو پاش
پاش کردیا۔ 11کروڑ سے زائد آبادی کے صوبہ پنجاب کے حکومتی سربراہ کے لئے
کسی وڈیرے، جاگیردار، صنعتکار،سرمایہ دار کی بجائے صوبہ پنجاب کے سب سے
زیادہ نظر انداز اور پسماندہ علاقہ سے عثمان بزدار کا انتخاب کیا، عثمان
بزدار کی تعیناتی پر پاکستان تحریک انصاف کے چاہنے والوں اور مخالفین دونوں
کی جانب سے عمران خان پر بہت تنقید کی گئی، مگر عثمان بزدار نے اپنی
درویشانہ اور صوفیانہ طبیعت کی بناء پر بھڑکیں مارنے کی بجائے انتہائی
خاموشی سے عمران خان کے وژن کے مطابق صوبہ پنجاب کی عوام الناس کی خدمت
کرکے ناقدین کے منہ بند کردیے۔عثمان بزدار کی کارکردگی کی اک جھلک محکمہ
تعلقات عامہ کے دیرنہ مسائل کے حل کی جانب اہم اقدامات اُٹھائے جانے سے بھی
دیکھی جاسکتی ہے ۔ انہوں نے محکمہ تعلقات عامہ کے افسران اور عملے کو
بنیادی تنخواہ کا 25فیصد خصوصی الاونس دینے کے اصولی فیصلے کو کا بینہ
سٹینڈنگ کمیٹی برائے فنانس اینڈ ڈویلپمنٹ کو خصوصی الاونس کا جائزہ لے کر
حتمی سفارشات کرنے کے احکامات دیئے اور بنک آف پنجاب کی طرف سے افسران کو
لیز پر گاڑیاں خریدنے کی سہولت دینے کے لیے مونوٹائزیشن پالیسی بنانے کے
احکامات دئیے۔چیف منسٹر انٹرن شپ پروگرام برائے ینگ گریجوایٹس اور محکمہ
تعلقات عامہ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت میڈیا ٹاور تعمیر کرنے کی
تجویز کا جائزہ لینے کے لیے احکامات انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب سے
محکمہ تعلقات عامہ کی عمارت کی تزہین و آرائش کا تخمینہ لگانے اور محکمہ
تعلقات عامہ کے افسران اور عملے کو جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے آگاہی
سوشل میڈیا کی تیز رفتار ترقی کے لیے محکمے کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے
پلان پر عمل درآمد کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی۔محکمہ تعلقات عامہ کو
دور جدید کے ہم آہنگ کرنے کے لئے محکمہ کو دو نئی DSNG دینے،ڈی جی پی آر
میں جدید سٹوڈیو کا قیام،ڈائریکٹوریٹ آف ڈیجیٹل، الیکٹرونک، ڈائریکٹوریٹ آف
پرنٹ،سوشل ایڈمنسٹریشن پریس لاز،انفارمیشن ٹیکنالوجی ولیگل کی تنظیم نو
شامل ہے۔ محکمہ تعلقات عامہ کے دیرنہ مسائل کے حل کے لئے عثمان بزدار کی
جانب سے بروقت اقدامات (جنکی عرصہ دراز سے اس محکمہ کو ضرورت تھی) کی وجہ
سے تمام میڈیا ہاوسیز اور ڈی جی پی آر افسران اورمحکمہ کے تمام افراد ایک
خوشی کی لہر دوڈ گئی ہے۔صوبائی حکومتوں کی کارکردگی کے مقابلہ کی اس دور
میں صوبہ پنجاب کے محکمہ تعلقات عامہ کے دیرنہ مسائل حل ہونے کے بعد یقینی
طور پر محکمہ کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا کیونکہ یہ اقدامات کسی
فرد کی پروجیکشن کے لئے نہیں ہیں بلکہ ان اقدامات کی تکمیل کے بعد محکمہ
تعلقات عامہ کی کارکردگی میں نہ صرف اضافہ ہوگا بلکہ پنجاب حکومت کی
کارکردگی کو عوام الناس تک پہنچانے میں محکمہ کا کردار پہلے سے بہت زیادہ
فعال ہوجائے گا۔کیونکہ دور جدید کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے ان
instruments اور equipmentsکی اشد ضرورت تھی،انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اس دور
میں معلومات کو صحیح اور بروقت عوام الناس تک پہنچانے میں جدید آلات کی
ضروریات کو پورے کرنے سے محکمہ تعلقات عامہ کی کارکردگی میں حد درجہ اضافہ
ہوجائے گا، اوراسکے ثمرات عوام الناس کا حکام پر اعتماد میں یقینی اضافہ کی
صورت میں دیکھنے کو ملے گا۔تمام ترمعلومات digitalize ہونے کی بناء پر عوام
الناس کے لئے بلاتعطل اور بروقت موجود ہونگی۔اس تحریر میں محکمہ تعلقات
عامہ کے لئے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے ان احکامات کو جاری کروانے کے
لئے ان تمام افراد کی پرخلوص اور انتھک کوششوں کا ذکر نہ کرنا انتہائی غیر
مناسب ہوگا کیونکہ یہی وہ افراد ہیں کہ جنہوں نے وزیر اعلی پنجاب عثمان
بزدار صاحب کے سامنے اپنے محکمہ کا مقدمہ نہایت ہی احسن طریقہ سے پیش کیا
اور وزیر اعلی پنجاب کو قائل کیا۔محکمہ تعلقات عامہ کے دیرنہ مسائل کے حل
کے لئے معاون خصوصی برائے اطلاعات وزیر اعلی پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،
سیکرٹری انفارمیشن راجہ جہانگیر انور اور میڈم ثمن رائے ڈی جی پی آر کی
کاوشیں لائق تحسین ہیں سیکرٹری انفارمیشن جہانگیر انور اور DGPR میڈم ثمن
رائے نے جس طریقہ سے محکمہ تعلقات عامہ کی اہمیت اور محکمہ کے دیرنہ مسائل
کو اجاگر کیا انکی یہ کاوشیں محکمہ تعلقات عامہ میں سنہری حروف میں درج
ہونگی، کیونکہ انہوں نے وزیراعلی پنجاب اور معاون خصوصی برائے اطلاعات کے
سامنے اپنی ذاتی مراعات کے حصول کے لئے کوئی بات نہیں منوائی بلکہ تمام تر
کاوشیں محکمہ اور محکمہ کے عملہ کی بہبود کے لئے کی تھیں۔سیکرٹری انفارمیشن
راجہ جہانگیر انورانتہائی فرض شناس آفیسر ہیں ۔ حکومت پنجاب کے لیے ان کی
خدمات کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں ۔ ان کا کام دیکھ کر ہر بندہ تعریف کیے
بغیر نہیں رہ سکتا ۔بہت دل جمعی سے اپنے فرائض انجام دیتے ہوئے پنجاب حکومت
کی کارکردگی کو نمایاں کر رہے ہیں ۔ مورخ ان کی کارکردگی کو سنہری حروف میں
لکھے گا اسی طرح میڈم ثمن رائے ڈی جی پی آرکی کارکردگی بھی اپنی مثال آپ ہے
اور اگر راقم الحروف ان کے کام کی تعریف نہ کرے تو شائد یہ بات بخیلی میں
آئے گی کیونکہ وہ اس وقت اپنے فرائض منصبی انتہائی احسن طریقے سے انجام دے
رہی ہیں ۔ ان کی طرف سے پنجاب حکومت کے لیے جس لگن ، توجہ اور ریاضت کا
مظاہرہ دیکھنے میں آ رہا ہے اس کی نظیر ماضی میں بہت کم ملتی ہے ۔دن رات کا
فرق جانے بغیر پنجاب حکومت کے لیے کام کرنے کا سہرا انہی کے سر ہے ۔ان کی
کارکردگی قابل ستائش ہے اور مدتوں یاد رکھی جائے گی
یہ تمام افراد یقینی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں کہ جن کی کاوشوں سے
محکمہ تعلقات عامہ کی کارکردگی میں نا صرف بہتری آئے گی بلکہ آنے والے وقت
میں عوام اور حکام کے درمیان بہترین تعلقات کی صورت میں ثمرات بھی سامنے
آئیں گے۔محکمہ تعلقات عامہ نے عوام تک رسائی کو انتہائی آسان بنا دیا ہے آپ
Directorate General Public Relations, Punjab سے براہ راست رسائی حاصل
کرسکتے ہیں-
|