|
|
ملک کووڈ 19 کی تیسری لہر میں داخل ہوچکا ہے۔ ایک طرف تو
حالات کے پیشِ نظر ملک بھر میں رمضان قریب ہونے کے باوجود حفاظتی اقدامات
کیے جاریے ہیں، بازاروں اور شاپنگ مالز کے اوقات کار محدود اور کم سے کم
کیے جارہے ہیں دوسری طرف ہمارے شوبز ستارے ہیں جن کی ایس او پیس کی دھجیاں
بکھیرتی تصاویر اور وڈیوز آئے دن سوشل میڈیا پر گردش کرتی نظر آتی ہیں۔ٹاک
شوز اور انٹرویوز تو ایک طرف، شوبز کے افراد نجی تقاریب میں ڈانس پارٹیز
کرتے ہوئے بھی عالمی وباء سے بچاؤ کےحفاظتی طریقے یکسر بھلائے نظر آتے ہیں۔ |
|
گزشتہ ہفتے پاکستان شوبز انڈسٹری کے ایک پی آر مینیجر
عمیر قاضی کی شادی میں جہاں بہت سے اداکار اور اداکارائیں نظر آئے وہیں خوب
ہلا گلا اور ڈانس کی وڈیوز بھی وائرل ہوئیں جس پر سوشل میڈیا کے صارفین ان
ستاروں کے ایس او پیس پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے کافی برہم ہوئے۔ اس پر
اقراء عزیز کہتی ہیں کہ |
|
“ہم سب ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور ہم مسلسل ایس او پیس
پر عمل در آمد کررہے تھے۔ ماسک کو صرف تصاویر بنوانے اور کھانا کھانے کے
وقت اتارا گیا تھا کیونکہ ماسک کے ساتھ تو کھانا نہیں کھا سکتے تھے |
|
اقراء مذید کہتی ہیں کہ “حکومت نے فی الحال شادیوں پر
کوئی ہابندی نہیں عائد کی ہوئی۔ ریستوراں بھی کھلے ہوئے ہیں اور پروازیں
بھی لیکن لوگ جب مشہور شخصیات کو تفریح کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو سوشل میڈیا
پر غصہ کرتے ہیں“ |
|
|
|
شاید ہمارے شوبز ستارے اس بات کو نہیں سمجھتے کہ جب عوام
ان کو ان کی اداکاری کی وجہ سے بے پناہ محبت دیتی ہے تو وہیں ان سے کچھ
توقعات بھی وابستہ کرلیتی ہے جن میں اخلاقیات کی پابندی کرنا اور ایسا طرزِ
زندگی اختیار کرنا شامل ہے جو پورے ملک کے لوگوں کے لئے ایک مثال بن جائے
کیوں کہ عام افراد خاص طور پر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکثر ہی شوبز ستاروں
کو اپنا آئیڈیل مان کر ان جیسا طرزِ زندگی اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس لئے بجائے ناراضی اور برہم ہونے کے ہمارے میڈیا سیلیبریٹیز کو عوام کے
جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اورخود ایس او پیز پر عمل پیرا ہو کر لوگوں میں
وباءکے دوران احتیاطی تدابیر اپنانے کو فروغ دینا چاہیے۔ |
|
|