دنیا کی بڑی جمہوریت کے چمتکار

بھارت نے پاکستانی نیول اتاشی کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا کہ پاکستانی نیول شپ pns بابر نے انڈین جہاز گداوری کا نہ صرف راستہ روکا بلکہ پی این ایس بابر کی وجہ سے بھارتی جہاز کے عملے کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ انڈین وزارت خارجہ نے پاکستانی احتجاج کے فوری بعد یہ ناٹک کیا۔پاکستان نے ایک روز قبل صدائے احتجاج بلند کی تھی کہ بھارتی شپ گداوری نے بابر کو سائیڈ ماری۔ یہ خبر دیکھتے ہی چند حقائق ذہن کے صفحہ قرطاس پر ابھر آئے کہ بھارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا اعزاز رکھتا ہے مگر دوسروں بالخصوص پاکستان پر الزام تاشیوں اور لن ترانیوں کا کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتا۔بھارت اٹھتے بیٹھتے پاکستان پر دہشت گردی انتہاپسندی کی سنگ باری کرتا رہتا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ انتہاپسندی ہو یا دہشت گردی اقلیتوں کے حقوق کا معاملہ ہو یا سیکیورٹی فورسز کے مظالم بھارت پاکستان سے کہیں آگے ہے۔ ہم روئے ارض کی بڑی جمہوریت سے دست بستہ درخواست کرتے ہیں کہ بہتان تراشی سے قبل وہ حضرت موسیٰ علیہ الاسلام کے اس قول کی روشنی میں پہلے اپنی گریباں میں جھانک لیا کریں۔یسوع مسیح نے فرمایا تھا پہلا پتھر وہ اٹھائے جس نے خود کبھی گناہ نہ کیا ہو۔ بھارت میں اقلیتوں کا قتل عام بڑھ چکا ہے۔رام اور کرشن کے دیس میں بہنے والے دریاؤں کو کبھی کشمیریوں اور کبھی گجرات کے مسلمانوں کے خون سے بھر دیا جاتا ہے۔ کبھی بھارتی پنجاب کے کھیت کھلیان کی آبپاشی سکھوں کے لہو سے کی جاتی ہے تو کبھی اڑیسہ میں عیسائیوں کے قتل و عام کی لرزہ خیز وارداتیں باضمیر لوگوں کو خون کے آنسو بہانے پر مجبور کردیتی ہیں۔دور سے انسانیت اور اقلیتوں کے خیر خواہ دکھائی دینے والے برہمن زادے اپنے علاوہ کسی کو زندہ رہنے کا حق دینے پر آمادہ نہیں۔گولڈن ٹمپل پر اندرا گاندھی نے فوج چڑھادی ہزاروں سکھوں کو قتل کردیا گیا۔اندرا گاندھی کے سکھ محافظوں کو اپنی مقدس عبادت گاہ گولڈن ٹمپل پر لشکر کشی کا قلق تھا۔ سکھ باڈی گارڈز نے اندرا گاندھی کو قتل کردیا تو پورے ہندوستان میں سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔ان پر عرصہ حیات تنگ کردیا۔کشمیریوں کی تیسری نسل فوجیوں کے خلاف معرکہ زن ہے اور سکھ1994 میں قتل ہوجانے والے پیاروں کو دل میں بسائے 28 سالوں سے انصاف کی راہ تک رہے ہیں۔یاد رہے فلموں میں امن دوستی باہمی ہم آہنگی کا بھاشن دینے والے معروف بھارتی اداکار امیتابھ بھجن قتل عام میں ملوث ہے۔دہلی کے رہائشی بابو سنگھ اور پیر محمد نے گواہی دی ہے دونوں نے امیتابھ نے اندرا گاندھی کا بدلہ چکانے کے لئے ٹی وی پر ہندوؤں کو اکسایا تھا۔سکھ فار جسٹس نامی ویب سائیٹ پر سکھوں نے ملزمان کی فہرست میں امیتابھ بچن کا نام شامل کرکے مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا ہے۔ امیتابھ بچن نے سکھوں کے شدید رد عمل کے پیش نظر ٹورنٹو فلم ایوارڈ کی تقریب میں شرکت کا فیصلہ منسوخ کردیا۔امریکی صحافی جسٹن ریمنڈو نے بھارتی فورسز کے ہاتھوں قبائلیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا تذکرہ اپنی کتابanti war میں یوں کیا ہے۔وہ لکھتے ہیں بھارت کے چہرے پر موجود لال سرخی ان قبائلیوں کا خون ہے جسے بھارت دن رات پینے میں مصروف ہے۔انڈیا نے اپنے ہی شہریوں کے خلاف ایسی بھیانک جنگ چھیڑ رکھی ہے جسکی تاریخ انسانی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ مصنف کے مطابق دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان پر بے تحاشہ الزامات تو لگائے جاتے ہیں مگر کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دے پاتا۔ پاکستان کو بے توقیر کرنے کی کاروائیاں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں اور آج تک جاری و ساری ہے مگر پاکستان کے پڑوس میں ایک ملک ہے جسے دنیا بھارت کے نام سے جانتی ہے۔اوبامہ کے کچھ ساتھیوں کا خیال ہے کہ اب ہمیں بھارت کے ساتھ تعلقات کا دائرہ مزید وسیع اورمضبوط بنایا جاوے جبکہ پاکستان سے جان چھڑوالینی چاہیے۔ جسٹن آہ بھرتے ہیں کہ یہ وہی پاکستان ہے جس نے امریکہ کو مطلوبہ تعداد سے کہیں زیادہ دہشت گرد پکڑ کر دئیے۔ بھارت زمین میں چھپی ہوئی معدنیات کی چاہ میں قبائلیوں کو ڈنڈے کے زور پر بیدخل کررہی ہے۔بھارت نے معدنیات نکالنے کا ٹھیکہ غیر ملکی کمپنیوں کو دے رکھا ہے اور ان کمپنیوں کے بہی خواہ لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں موجود ہیں۔کمپنیوں کو متعلقہ علاقوں میں ہر قسم کے اقدامات کرنے کی اجازت ہے اور اسکے لئے ریاستی اسمبلی نے قرارداد منظور کی ہیں۔معدنیات نکالنے کے پراجیکٹ کوoperation green hunt کا نام دیا گیا ہے۔ارون دھتی رائے آپریشن گرین ہنٹ پر تبصرہ کرتی ہے کہ بھارت کا پہلا آئین1950 میں منظور ہوا مگر یہ دن بھارتی قبائلیوں کے لئے منحوس ترین دن بن گیا۔ آئین بھارتی سرکار کو اختیار دیتا ہے کہ وہ قبائلی علاقوں کو اپنی مرضی سے استعمال کرتی ہے۔ بھارتی آئین قبائلیوں کے لئے نوآبادیاتی نظام بن گیا۔یوں قبائلی اپنے دیس میں پردیسی بن گئے۔بھارتی ریاست نے قبائلیوں کو ووٹ کا حق دیکر باوقار زندگی گزارنے کا حق چھین لیا۔بھارتی سرکار جب کبھی کسی کمپنی کو معدنیات کی تلاش کے لئے علاقہ الاٹ کرتی ہے تو وہاں سے فوری طور پر قبائلیوں کو بیدخل کردیا جاتا ہے۔اڑیسہ چھتیس گڑھ جھاڑ کنڈ اور بنگال میں آپریشن گرین ہنٹ جاری ہے۔ان علاقوں میں سیکیورٹی کے نام پر ملیشا تعینات ہے۔ ملیشیا کو اسلحہ اور تربیت یہودیوں نے فراہم کی ہے۔جب کوئی قبائلی اپنی ماں دھرتی چھوڑنے سے انکار کرتا ہے اسے سفاکی سے قتل کردیا جاتا ہے۔خواتین کی بے حرمتی روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔نکسلائٹس نامی تنظیم بھارت کے لئے خطرہ بن چکی ہے۔ قبائلی خانماں برباد ہوکر نکسلائٹس کی جانب دیکھتے ہیں جو انکی مدد کرتے ہیں۔بھارتی سرکار نکسلائٹس کے پاس جانے والے قبائلیوں کو غدار کہا جاتا ہے۔ایشیا ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ق بھارتی ملیشیاقبائلیوں کو بے رحمانہ انداز میں قتل کررہی ہے۔ مصنف پشین گوئی کرتے ہیں کہ بھارت امریکہ کی محبت میں گرفتار ہے مگر بھارت کو اسکی بڑی قیمت چکانی پڑے گی یعنی ہزاروں قبائلیوں کا مزید قتل تاکہ انکی زمینوں پر کارخانے لگ سکیں۔ کشمیریوں اور قبائلیوں کے ساتھ اچھوتوں والا سلوک کیا جارہا ہے۔کیا کشمیریوں اور قبائلیوں کو قتل کرنا انتہاپسندی اور دہشت گردی نہیں؟ کیا اپنے شہریوں کو سفاکانہ طریقوں سے قتل کرنے والی حکومتوں کو بڑی جمہوریت کا درجہ دینا درست ہوگا۔قبائلیوں اور کشمیریوں کو سفاکیت کی بھینٹ چڑھانے والے خود بڑے قاتل اور انتہاپسند ہیں انہیں اندرا گاندھی کے انجام سے سبق سیکھنا چاہیے۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 141040 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.