سابق ڈائریکٹرسی آئی اے
جارج ٹینیٹ اپنی کتاب AT THE CENTER OF THE STORMمیں لکھتے ہیں کہ 9/11کے
واقعہ کے بعد جب اُس وقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل محمود رچرڈ آرمٹیج سے
ملاقات کے بعد روانہ ہوئے تو ایسا ضرور محسوس ہو رہا ہو گا کہ ایک بھگدڑ
والا ہجوم اُن کے اُوپر سے گزر گیا ہے آرمیٹج کے الٹی میٹمز کے چند گھنٹوں
کے اندر اندر صدر مشرف نے داخلی مداخلت کے باوجود امریکہ کا اتحادی بننے کا
فیصلہ کرلیا اور القاعدہ کو جڑسے اکھاڑنے میں اپنی مدد کاعزم واضح کرنے کے
حتمی اقدام کے طور پر جنرل محمود کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا
دیا اس حقیقت کے باوجود کہ جنرل محمود نے پرویز مشرف کے اقتدارمیں آنے
کیلئے اہم ترین کردار ادا کیا تھا ہماری طرح پرویز مشرف نے بھی ضرور یہ
نتیجہ اخذ کرلیا ہوگا کہ نئی عالمی حقیقت میں اُن کا انٹیلی جنس چیف دشمن
کے بہت قریب ہے ۔۔۔
قارئین اسی طریقے سے آپ کو یاد ہوگا جب بھارت میں تاج ہوٹل پر حملہ ہوا تو
حملے کے چند گھنٹوں کے اندر بھارت کے واویلا کرنے اور عالمی بے جا دباﺅ کے
اندر آکر ہماری جمہوری حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے اور میڈیا کو بیان دے دیا
کہ ہمارے آئی ایس آئی کے چیف جنرل شجاع پاشا بھارت جاکر کلیئرنس دیں گے یہ
تو سلام پیش کرنا چاہئیے آرمی چیف کو کہ جنہوں نے غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے
انکار کردیا اسی طریقے سے گزشتہ کئی دہائیوں سے اسرائیل کی طرف سے پاکستان
کے جوہری پروگرام کے خلاف سازشوں اور حملوں کو آئی ایس آئی ناکام بناتی چلی
آرہی ہے اور سی آئی اے ،موساد اور را جس انٹیلی جنس فورس سے سب سے زیادہ
خوفزدہ ہیں و ہ آئی ایس آئی ہے ۔
گزشتہ کئی سالوں سے آئی ایس آئی کو مختلف طریقوں سے گھیرنے کی کوششیں کی
جارہی تھیں اور جو دو واقعات ہم نے بیان کئے ہیں اُن سے پتہ چلتا ہے کہ
امریکہ اسرائیل اور بھارت ہر صورت میں پاکستان کی محافظ آئی ایس آئی کو
انڈر پریشر لا کر اس کی صلاحیتوں کو محدود تر کرنا چاہتے ہیں ۔
تحقیقات نے یہ بتایا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس نامی امریکی جاسوس کے متعلق مختلف
کڑیاں جوڑتے ہوئے لرزہ خیز قسم کے انکشافات ہورہے ہیں اور یہ بھی پتہ چل
رہا ہے کہ پاکستان میں بلیک واٹر ،سی آئی اے ،را ،موساد اور دیگر کئی انڈر
کور جاسوسی کے اداروں کے ایجنٹس ہزاورں کی تعداد میں پاکستان میں گھوم رہے
ہیں اور امریکہ میں پاکستانی سفارت خانہ بغیر کسی تحقیق کے جاسوسو ں کو
”سفارتی استثنیٰ “والے ویزے جاری کررہا ہے اگر ایساہی ہے تو لاہور میں مزنگ
چونگی پر امریکی جوسوس قاتل ریمنڈڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے معصوم
پاکستانیوں کے قتل کے جرم کی ایف آئی آر میں امریکہ میں موجود پاکستانی
سفارت کا رکا نام بھی شامل کیاجا نا چاہیے ۔
تحقیقات سے یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ 2009 ءمیں چند امریکی جاسوسوں نے ایف
آئی اے کے ایک ریٹائرڈ اسٹنٹ ڈائریکٹر کی مدد سے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز میں
گھسنے کی کوشش کی تھی جسے سیکیورٹی اہل کاروں نے ناکام بنا دیا تھا ۔۔۔
فہیم مرحوم کی بیوہ کی خودکشی کے بعد اُس کے مقدمہ کی پیروی کرنے والے اُس
کے ماموں کو قاتلانہ حملہ کرکے ہرصورت میں ریمنڈڈیوس کے خلاف عدالتی
کاروائی رکوانے کی کوشش کی جارہی ہے تخت ِپنجاب پر براجمان شاہین صف وزیر
اعلیٰ شہباز شریف نے اس کا نوٹس لے لیا ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ وہ
مصیبت زدہ اس خاندان کی دادرسی ضرور کریں گے ۔
پاکستان کی عزت اور وقار کی علامت افواج پاکستان اور آئی ایس آئی کے متعلق
پاکستانی عوام کوئی بھی سمجھوتا کرنے کو تیار نہیں ہیں یہاں جمہوری حکومت
اورذوالفقار علی بھٹو شہید کے وارثوں کو بزبان ِفیض یہ یاد کرانا ضروری ہے
۔
نثارمیں تیری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اُٹھا کے چلے
جو کوئی چاہنے والا طواف کونکلے
نظرچرا کے چلے ،جسم وجاں بچا کرچلے
امریکہ کا اپنی مالی ،فوجی اور ذہنی برتری کا جھوٹاغرور اس سطح تک پہنچ چکا
ہے کہ وہ اپنے علاوہ پوری دنیا میں کسی کو بھی فیصلہ کن یا فیصلہ ساز
پوزیشن پر دیکھنے کیلئے تیار نہیں ہے ریمنڈڈیوس کی شکل میں قدرت نے پاکستان
کو موقع دیا ہے کہ وہ امریکہ کے استبدادی چنگل سے نجات حاصل کرنے کیلئے
عملی کام شروع کرے اور کہیں ایسا نہ ہوجائے ۔
یہ نادا ں گرگئے سجدوں میں جب وقت ِقیام آیا
افواج پاکستان کے بہادر اور انتہائی دانش مند سپہ سالار جنر ل کیانی نے
امریکہ کو واضح پیغام دیا ہے کہ ریمنڈڈیوس کا فیصلہ پاکستانی عدالت کرے گی
اور اُس کا جرم ثابت ہونے پر عدالت جو سزا بھی سنائے گی اُس پر عمل کیاجائے
گا ۔
جمہوری حکومت جنرل کیانی ہی سے کچھ سیکھے اور ریمنڈڈیوس کو رہاکرنے کی
تجویزیں سوچنے اور گول میز کانفرنسیں بلانے کی بجائے اپنی آزادی اور
خودمختاری بحال کرنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھائے ۔
آخر میں حسب روایت ایک لطیفہ امریکہ اور سی آئی اے کی خدمت میں ۔۔۔
سی آئی نے ایک شخص کو امریکہ کے خلاف سرگرمیوں کے شبہ میں گرفتار کیا پوچھ
گچھ شروع ہوئی تو پتہ چلا کہ یہ شخص کسی پراسرار کوڈ ورڈ والی زبان میں
گفتگو کرتا ہے چنانچہ نیویارک سے لے کر واشنگٹن تک تمام یونیورسٹیوں کے
لسانیات کے ماہرین کو بلوایا گیا تاکہ وہ اس کی زبان سمجھ سکیں لیکن کچھ
نتیجہ نہ نکلا آخر تنگ آکر سی آئی اے نے پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی سے
مدد مانگی
آئی ایس آئی کے نمائندہ نے دس منٹ کی تحقیق کے بعد بتایا کہ یہ شخص جسے
جاسوس سمجھ کر پکڑا گیا ہے اس کا دماغ خراب ،قومیت امریکی ،مادری زبان
انگریزی اور ”زبان توتلی “ہے جس کی وجہ سے اُس کی گفتگو کو سی آئی اے سمجھ
نہیں پارہی
ہماری جمہوری حکومت سے گزارش ہے کہ وہ ہم پاکستانیوں سے توتلی زبان میں
گفتگو کرنا بند کرے اور ہمارے جذبات کی ترجمان پالیسی دے ۔۔ |