‎کبھی نندن کی کاوشیں اور نوشہ میاں کا ناشتہ

کسی خاندان میں ایک شادی ہوئی ۔ لڑکا اور لڑکی ایکدوسرے کے فرسٹ کزن تھے ۔ دونوں کی ماؤں کی کبھی آپس میں بنی نہیں تھی کوئی نا کوئی رنجش چلتی ہی رہتی تھی ۔ بچوں کی بھی آپس میں کوئی بےتکلفی یا باہمی دلچسپی والی بات نہیں تھی ۔ دونوں گھرانوں کے درمیان تعلقات بس برائے نام سے ہی تھے ۔ اس کے باوجود یہ رشتہ طے پایا اور اس کا ایک نتیجہ تو بہت جلد سامنے آ گیا ۔ شادی مروجہ طور طریقوں کے مطابق ہی بخیر و خوبی انجام پائی ۔ رات کے ایک بجے دلہن کی رخصتی ہو گئی گھر لا کر اسے رسومات و خرافات کی آڑ میں چار بجے تک ٹی وی لاؤنج میں بٹھائے رکھا پھر جا کر کمرے میں پہنچایا ۔ اور لڑکے کو دانستہ طور پر کسی نا کسی طرح الجھائے رکھا ، فجر کی اذانیں ہو رہی تھیں جب وہ کمرے میں گیا ہے ۔ اور صبح کے سات بجے ایک بیاہتا بڑی بہن نے جو اس سارے سازشی ماحول کی روح رواں تھی ، کمرے کا دروازہ پیٹ دیا اور بانگ لگائی کہ اٹھ جاؤ اور نہا دھو کر باہر نکل آؤ ۔

جبکہ ہؤا یہ تھا کہ دولہا اور دلہن دونوں ہی تھکے ہوئے اور رات بھر کے جاگے ہوئے تھے دونوں ہی کا تھکن اور نیند سے برا حال تھا ۔ انہوں نے کچھ دیر آپس میں رسمی سی بات چیت کی اور پڑ کر سو گئے ۔ اور کچھ ہی دیر بعد دروازہ پیٹ دیا گیا تو ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھے اور جلدی جلدی منہ ہاتھ دھو کر اور لباس تبدیل کر کے باہر نکل آئے ۔ تو کیا دیکھتے ہیں کہ پورے گھر پر قبرستان کا سا سناٹا چھایا ہؤا ہے اور تمام لوگ مُردوں ہی کی طرح یہاں وہاں پڑے بےخبر سو رہے ہیں ۔ صرف ایک بزرگ خاتون جائے نماز پر بیٹھی تسبیح و تہلیل میں مشغول تھیں وہ ان میں سے ایک کی دادی تھیں اور ایک کی نانی ۔ دونوں نے بےبسی کے ساتھ سوال کیا ہمیں کیوں جگا دیا اور باہر بلوا لیا؟ انہوں نے بھی لایعنی انداز میں بےبسی کے ساتھ سر ہلا دیا اور کوئی جواب نہ دیا اور اپنی تسبیح پھراتی رہیں ۔ اور وہ فسادی بہن جس نے نوبیاہتا جوڑے کو نہ ساتھ جاگنے دیا اور نہ ہی سونے دیا ان کی زندگی کی سب سے قیمتی اور خوبصورت رات کو برباد کر کے خود خواب غفلت کے مزے لوٹ رہی تھی ۔ اس خوف سے بےنیاز کہ خدا کے ہاں اس سے اس خباثت کے بارے میں ضرور سوال کیا جائے گا ۔ پھر یہ دونوں بھی کمرے میں واپس جا کر آرام کرنے کی بجائے وہیں بیٹھے بیٹھے اونگھتے ٹھیلتے رہے ۔ پھر دن کے گیارہ بجے لڑکی کے میکے والے ناشتہ لے کر آ گئے تو ایک ایک کر کے سب اٹھ بیٹھے ۔

ویسے یہ ناشتے والی بھی ایک عجیب نامعقول رسم ہے جبکہ رات کو دلہن کے ساتھ پتیلے پراتیں بھر کھانا بھی آیا ہوتا ہے ۔ مگر صبح مجال ہے جو وقت سے اٹھ کر اسے گرم کر کے دسترخوان لگا لیا جائے ۔ بس نوشہ میاں کی سسرال سے آیا ہؤا ناشتہ ہی نوش جاں فرمانا جیسے کوئی فرض ہے (بشرطیکہ دونوں گھرانے ایک ہی شہر میں واقع ہوں) کتنی عجیب بات ہے کہ ایک لڑکی شادی کے بعد اپنی سسرال میں اپنا سب سے پہلا ناشتہ اپنے باپ کے ہاں سے آیا ہؤا ہی کرتی ہے ۔ اور ایک لڑکے کو یہ تو طعنے دیئے جاتے ہیں کہ وہ اپنے سُسر کے دیئے ہوئے بستر یعنی بیوی کے جہیز کے بیڈ پر سوتا ہے مگر کوئی نہیں سوچتا کہ وہ تو صبح اٹھ کر ناشتہ بھی اسی کا بھجوایا ہؤا تناول کرتا ہے ۔ اور یہ رواج و رسومات برصغیری معاشرے میں اتنی راسخ ہو چکی ہیں کہ اگر کسی کو غلط لگتی بھی ہوں تو انہیں ترک کرنے میں پہل کوئی کرنے کو تیار نہیں ۔
 

Rana Tabassum Pasha(Daur)
About the Author: Rana Tabassum Pasha(Daur) Read More Articles by Rana Tabassum Pasha(Daur): 228 Articles with 1854359 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.