محترم قارئین کرام‘آج سازشی کرونا وائرس کو ایک سال مکمل
ہوگیا ہے۔ آج اس کا برتھ ڈے ہیں۔۔یہ وائرس اب شانا ہونے کے ساتھ ساتھ ہی
بہت سمجھداربھی ہوگیا۔۔اس کی اب بھی مالداروں اور بڑے گھرانوں سے بنتی ہے
اور جب پیدا ہوا تب بھی بڑے گھرانوں مالداروںاور حکومت چلانے والوں سے بنتی
تھی۔۔۔اور جیسے جیسے وقت گزرتا جارہا ہے ویسے ویسے وہ ڈھیٹ ہوتا جارہا ہے۔۔۔۔ماننے
کا نام ہی نہیں لے رہا ہے۔۔۔اور خاص بات یہ ہے کہ انتظامیہ سے اس کی بہت
اچھی بنتی ہے ۔۔وہ وقت کا بڑا پابند ہے۔۔ انتظامیہ سے اس کی سانٹھ گانٹھ
اتنی زبردست ہے کہ انتظامیہ جو وقت طئے کرتا ہے اسی وقت وہ باہر نکلتا
ہے۔۔۔جیسے انتظامیہ نے فی الحال طئے کیا ہے کہ رات ۹ بجے سے صبح ۶ بجے تک
فلاں فلاں علاقے میں کرفیو رہے گا۔۔۔لہذا کرونا صاحب بھی اسی وقت مارکیٹ
میں آتے ہیں اور باہر پھر رہے لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔۔ مجھے لگتا ہے
فرمانبرادری میں شاید کرونا سب سے اول مقام لے جائے ۔
اور اس کے مارنے کی تکنیک اتنی خطرنا ک ہے کہ جاپان اور چائنا کے مارشل
آرٹ والے بھی پریشان ہیں کہ آخر اس سے کیسے نمٹا جائے۔۔۔۔۔لیکن ہمارے ملک
میں بڑے بڑے سیاسی لیڈروں،فلم اسٹاروں اور مالداروں نے اس کو پریشان کرنے
کے لئے تالی اور تھالی بجانے کا جو زبردست کام کیا تھا جس پر انہیں شاید
نوبل انعام ملنا چاہئے کیونکہ انھوں نے انسانیت کو بچانے کا بہت ہی نایاب
طریقہ ڈھونڈ نکالا تھا۔۔۔لیکن انڈھ بھکتوں کی اس حرکت پر وہ ناراض
ہوگیا۔۔۔اس کے کان کے پردے پھٹنے ہی والے تھے کیونکہ اندھ بھکتوں نے کام ہی
کچھ ایسا کیا تھا کہ بس پوچھو ہی مت ۔۔۔کوئی گھر کے آٹا گوندنے کی شین کو
لے کر بجانے لگا تھا تو کوئی اپنے گھر کے ٹینوں کو نکال کر بجانے کا کام
کررہا تھا حد تو تب ہوگئی جب اند بھکت اپنے ہی اندبھکتوں کو بجانے لگے اور
ان کی اندھی پاشا کرنے لگے۔۔۔
گو کرونا گو والے بابا کا تو کیا کہنا ان کے راگ میں راگ ملاتے ہوئے
بھارتیوں نے اس راگ کو اتنا جپا کہ غیر ملکی بھی ’’گو کرونا گو ‘‘ کرکے
کرونا کو ہکالنے کی کوشش کرنے لگے ۔۔۔
لیکن باشعور ہوچکا کرونا وائرس کسی کی ماننے والا کہاں تھا۔۔اسے تو گرم
پانی،الگ الگ قسم کے کاڑھے۔۔مہنگے مہنگے سیناٹائزر اور نہ جانے کونسے کونسے
مشروبات اور گھریلو ٹوٹکےاستعمال کرنے کے بعد بھی وہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم
رہا۔
لگتا ہے کرونا بھارتی ٹی وی سیریلس کے اداکارائوں کی طرح ہوگیا ہے۔۔۔مرنے
کے بعدبھی اچانک کسی نہ کسی طرح وہ پھر زندہ ہوجاتا ہے۔۔۔ایسا اس لئے ہورہا
ہے کیونکہ وہ جس مقصد کے لئے پیدا کیاگیا تھا وہ کام تو ابھی باقی ہے۔۔۔
خیرقارئین کرام۔۔لاک ڈائون او رکرفیو نافذ کرنے کا عمل تو بالکل سمجھ سے
پرے ہیں کہ رات ۹ بجے سے صبح ۶بجے کے درمیان کرفیو رہے گا کوئی باہر نہیں
نکلے گااگر کرونا اسے ہلاک نہ کرسکے تو قانون کے رکھوالے اسے اتنا ماریں گے
کہ کرونا کا بدلہ پورا کرلیں گے۔۔۔۔عجیب معاملہ ہے۔۔۔سمجھ ہی نہیں آرہا ہے
کہ آخر کرونا کونسے وقت میں نکلتا ہے ۔۔۔کب اسے انسانو ںکی بھوک لگتی
ہے۔۔کیا وہ صرف مسلم علاقوںمیں ہی چکر لگاتا ہے یا پھر اسے برادران وطن بھی
نظر آتے ہیں۔۔۔یہ ایک بڑا المیہ ہے۔۔کیا رات ۹ بجے نکلنے کا وقت اس نے
انتظامیہ کو بتادیا ہے ؟ کیا وہ دن میں سورج کی روشنی اور اس کی تپش سے مر
جائے گا جل جائے گا اس لئے وہ دن میں نہیں نکلتا ہے۔۔۔۔۔۔مذاق ہے یار۔۔۔۔حد
ہے ۔۔۔
کیا اگر واقعی کرونا نام کی کوئی بیماری ہے تو کیا وہ وقفہ وقفہ سے اور وقت
بتا کر حاضر ہوگی۔۔۔انتظامیہ کی انہیں حرکتوں کی وجہ سے کرونا شک کے گھیرے
میں آچکا ہے۔ ۔۔لوگ اب کھل کر کہنے لگے ہیں کہ کرونا اب واقعی میں سیاسی
ہوگیا ہے۔
جہاں حکومتوں میں سیکولر ذہن رکھنے والے لوگ ہیں ان علاقوں کی مسجدوں میں
کرونا چھپ چھپ کر داخل ہوتا ہے اور جن علاقوں میں یوگی کی ذہنیت والے لوگ
ستتا دھاری ہیں وہاں صرف مسجدوںمیں ہی کرونا گھسنے کی کوشش کرتا ہے۔ اور
لوگوں کو ختم کرنے کا کام کرتا ہے۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ واقعی میں کرونا نام کی کوئی بیماری نہیں ہے۔۔۔۔ ہاںہیں
ضرور ہے مگر جو سوالات اس کرونا کو شک کے دائرے میں کھڑے کررہے ہیں وہ
واقعی سوچنے کے قابل ہیں اور اس پر انتظامیہ کو جواب دینے کی نہیں بلکہ
ٹھوس جوابات دینے کی ضرورت ہے۔
مجھے تو لگتا ہے کہ کرونا صرف بھاجپ اور الیکشن سے ڈرتا ہے۔ ۔۔کیونکہ ملک
میں جہا ںجہاں بھاجپ کی ستتا ہے اور جہاں جہاں الیکشن ہورہے ہیں وہاں کرونا
نے اپنی خیرمنالی ہے اور وہ دم دباکر سیدھا اسرائیل جا بیٹھتا ہے اور جیسے
ہی الیکشن ختم ہوجاتے ہیں وہ پھر واپس آجاتا ہے۔ ۔۔کیونکہ کرونا کو کنٹرول
کرنے والا ریموٹ تو اسرائیل ہی میں ہے نا۔۔۔اب آپ دیکھنا بنگال اور مدھیہ
پردیش کے علاوہ جہاںجہاں الیکشن ہونے والے ہیں ان سب جگہوں پر کرونا کو
ہارٹ اٹیک آجائے گا وہ ایسے مر کر غائب ہوگا جیسے وہاں کرونا آیا ہی نہیں
تھا۔
اچھا بھاجپ اور الیکشن کے علاوہ کرونا کرکٹ سے بھی ڈرنے لگا ہے کیونکہ
گجرات اور ملک کی دیگر ریاستوں میں جہاں کرکٹ کے میچ کھیلے جارہے ہیں وہاں
کروناکو فالج مار گیا ہے وہ لنگڑا لولا اندھا اور بہرا ہوگیا وہ نالوں اور
گٹروں میں بہہ رہا ہے ۔۔۔افسوس ہے صدافسوس۔۔۔
۔جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا کہ کرونا اتنا ڈھیٹ اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا
ہے کہ جانے کا نام ہی نہیں لے رہا ہے کہیں اس نے یہ تو طئے نہیں کررکھا ہے
کہ وہ بھاجپ اور آر ایس ایس کے بوڑھے کنواروں کی شادیاں کرواکر ہی بھاگے
گا۔۔۔اگر اسکا ایسا کچھ ارادہ ہے توشاید پھر اچھے دن کبھی نہیں آنے
والے۔۔۔۔سب کا ساتھ اور سب کا وکاس صرف خوابوں میں ہی ہونے والا ہے۔۔۔لیکن
ایک نہ ایک دن کرونا کا ڈرامہ تو ختم ہونے ہی والا ہے۔۔۔جھوٹ زیادہ دن تک
نہیں ٹکتا۔۔۔اور پھرآنے والی نسلیں تاریخ میں یہ ضرور پڑھے گی کہ کیسے
کرونا کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنایاگیا۔۔۔ان کی جان مال سے کھلواڑ
کیاگیا۔۔۔ڈر اور خوف سے لوگوں کے ایمان خریدے گئے۔ کیسے ایک وہم نے اور ایک
ڈر نے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔۔۔اورشمشان بھومیوں اور قبرستانوں تک
ان لاشوں کو لیجانے کے لئے ان کی آخری رسومات تک ادا کرنے کے لئے لوگوں کو
جمع نہیں ہونے دیا۔۔۔
لیکن یہاں میں یہ کہنے والا ہوں کہ آپ کرونا کو مانے یا نہ مانے۔۔۔آپ
کولگتا ہے کہ کرونا ایک سازش ہےیا پھر ایک گھنائونا کھیل ہے ۔۔جو کچھ بھی
ہو۔۔یاپھرجو اس کھیل کو کھیل رہے ہیں انہیں کھیلنے دو۔۔۔آپ احتیاطی تدابیر
کو اختیار کیجئے۔ صاف صفائی کا اہتمام کریں۔کچرے کو دیر تک گھر میں سنبھال
کر نہ رکھیں۔روزآنہ نہانے کی عادت ڈالیں۔یہ سب تدابیریںتو ہمار اسلام
سکھاتا ہے کہ تنظف فان الاسلام نظیف صاف ستھرے رہئے کیونکہ تمہارا مذہب
اسلام صاف ستھرا ہے۔۔۔ہم اپنے طور پر اللہ پر یقین رکھ کر اسباب اختیار
کریں اور باقی اللہ پر چھوڑدیں۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ سارے عالم کے انسانوں کی ہر چھوٹی بڑی بیماری سے
حفاظت فرما۔اور اگر واقعی کرونا نام کی کوئی بیماری ہو تو اسے جلد ا ز جلد
ختم فرما۔۔۔یا اگر کوئی سازش یا چال ہوتو اس چال کے چلنے والوں کواور سازش
کرنے والوں کو یا تو ہدایت دے دے یا پھر انہیں صفحہ ہستی سے مٹانے کے فیصلے
فرمادے۔۔۔۔۔۔اللہ آپ تمام کوبھی اپنی حفظ وامان میں رکھے۔۔۔بولا چالا معاف
کرا۔۔۔زندگی باقی تو بات باقی رہے نام اللہ کا۔۔۔ |