مسئلہ کشمیر پر عالمی ضمیر کی بیداری

تحریک آزادی کشمیر کا فیصلہ کن موڑ

مسلمانان کشمیر پر مظالم کی تاریخ تو کافی پرانی ہے،لیکن اِس کا باقاعدہ آغاز 16مارچ 1846ءکو اُس معاہدہ امرتسر سے ہوا،جس کے ذریعے دنیا میں پہلی مرتبہ ایک نام نہاد مہذب قوم نے کشمیری مسلمانوں کو اُن کے وطن سمیت ہندو ڈوگرہ گلاب سنگھ کے ہاتھ صرف 75ہزار روپئے میں فروخت کردیا،اُس دن سے کشمیریوں پر مصائب و آلام کے پہاڑ ٹوٹنا شروع ہوئے اوراِن انسانیت سوز شرمناک مظالم کا سلسلہ آج بھی جاری ہے،جبکہ مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کوحقوق انسانی کی تنظیمیں اور میڈیا وقتاً فوقتاً دنیا کے سامنے لاکر عالمی ضمیر جگانے کی کوشش کرتا رہا ہے،گزشتہ دنوں بے جے پی کے رکن راجیہ سبھا اور سابق وزیر رام جیٹھ ملانی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والی غیر سرکاری کشمیر کمیٹی کی مرتب کردہ رپورٹ بھی اِس سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے،بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق رام جیٹھ ملانی نے اپنے دورے کے دوران کشمیری باشندوں پر توڑے جانیوالے بھارتی فوج کے مظالم پر سخت ذہنی کرب کا اظہار کیا اور کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے ساتھ نازی طرز کا ظلم ہو رہا ہے،اگر انکے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ جاری رہا تو لوگ انصاف کے حصول کیلئے متبادل راستے تلاش کرنے پر مجبور ہو جائینگے،انہوں نے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت لوگوں کے ساتھ ناانصافیاں کر رہی ہے اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں غیرضروری طور پر احتیاطی گرفتاری کے قوانین نافذ ہیں جن کا ناجائز استعمال کیا جا رہا ہے،انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت پر زور دیا کہ وہ گزشتہ چند سال میں سرکاری کاروائیوں کے دوران شہید ہونیوالے نوجوانوں کے لواحقین سے معافی مانگے اور انہیں بھرپور معاوضہ فراہم کرے ۔

دوسری طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارت پر زور دیا ہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کا رکن بننے کے بعد وہ اپنے وعدے پورے کرے اور مقبوضہ کشمیر میں سیکورٹی قوانین پر نظرثانی کرے،جبکہ یورپی پارلیمنٹ نے بھی بھارت کے ساتھ آزادانہ تجارت کے سمجھوتے کو مسئلہ کشمیر سے مشروط کر دیاہے اور اس معاہدے کو موخر کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیکر مضبوط بنائے،اِس سلسلہ میں یورپی پارلیمنٹ کی طرف سے گزشتہ ماہ 11 مئی کو باضابطہ طور پر ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں بھارت کو باور کرایا گیا کہ انسانی حقوق کی خلاف وزریاں،جمہوریت اور سیکورٹی یورپی یونین اور بھارت کے مابین تعلقات کے بنیادی اجزاء ہیں،اِس تناظر میں بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ کشمیر کے دیرینہ تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کیلئے پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل میں تیزی لائے،واضح رہے کہ یورپی پارلیمنٹ نے یہ اقدام فروری میں کشمیری رہنماﺅں کی جانب سے دی گئی حقائق پر مبنی معلومات کی بنا پر کیا ہے،دیکھا جائے تو عوامی جمہوریہ چین کی طرف سے کشمیری باشندوں کو الگ ویزہ جاری کرنے کے فیصلے کے بعد یہ دوسرا بڑا واقعہ ہے جس میں ایک اہم بین الاقوامی فورم سے بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے کےلئے ہی نہیں کہا گیا بلکہ آزاد تجارت کو بھی انسانی حقوق کی پامالیاں روکنے سے مشروط کیا گیا ہے ۔

اَمر واقعہ یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ہم سے بہت سی کوتاہیاں ہوئیں ہیں اورہم بھارت کا اصل گھناؤنا چہرہ دنیا کے سامنے نہ لاسکے،جبکہ بھارت نے کشمیر میں اسرائیل سے بھی بڑھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں،لیکن اِس کے باوجود ہم دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ نہ کرسکے،ہمارے اِس رویئے کی وجہ سے بین الاقوامی فورم پر نہ صرف کشمیر کا مقدمہ کمزور ہوا بلکہ بھارتی فوجی درندوں کو ہزاروں کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنے کا بھی موقع ملا،دنیا کی آنکھوں میں جس طرح دھول جھونک کر ہندو بنیئے نے ایک آزادریاست پر قبضہ کیا وہ بذات خود تاریخ کا ایک بدترین باب ہے،حقیقت یہ ہے کہ اِس بت پرست قوم کا نہ تو کوئی مخصوص مذہبی ضابطہ ہے اور نہ ہی کوئی اخلاقی و معاشرتی معیار ہے،گاؤ ماتا کے یہ پجاری ہندوستان کی سرزمین پر توحید و رسالت کی دعوت لے کر آنے والوں کو اُسی طرح بلاشرکت غیرے اپنی ملکیت سمجھتے رہے جس طرح یہودی ارض فلسطین پر قبضے کو اپنا پیدائشی حق تصور کرتے ہیں،جبکہ ہر دو مقامات پر خون مسلم ارزاں بھی رہا اورناقابل شکست بھی،اس کے باوجود پاکستان اور بالخصوص عالم اسلام آج تک دنیا کے اِن مظلوم مسلمانوں کیلئے کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار نہیں کرسکا، جس طرح امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل فلسطینی بستیوں کو تاخت و تاراج کرکے قتل عام کی پالیسی پر عمل کررہا ہے،ہندو بنیاء بھی مقبوضہ کشمیر میں اُسی پالیسی پر عمل پیرا ہے،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کی سات لاکھ سے زائد فوج وادی کشمیر میں قتل و غارت گری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے ۔

جبکہ کشمیری قافلہ حریت کے وکیل پاکستان میں نائین الیون کے بعد برسراقتدار آنے والی حکومتوں نے بھی کشمیریوں کی قسمت سے کھیلنے کے شرمناک عمل کو جاری رکھا،ایک طرف جہاں اِس کی وجوہات عالمی حالات میں وقوع پزیر ہونے والی تبدیلیاں تھیں وہیں ایک اہم وجہ جذبہ ایمانی کا فقدان بھی رہی،ہماری اِس مجرمانہ غفلت کا بھارت نے بھر پور فائدہ اٹھایا،کشمیری حریت پسندوں کی تحریک کو کچلنے کیلئے بھارت نے بیرونی مداخلت کا راگ الاپا،خود کو مظلوم اور حق بجانب ثابت کرنے کیلئے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیا، مگر جھوٹ،جھوٹ ہی ہوتا ہے،پروپیگنڈے کا غازہ زیادہ دیر تک سچائی کو نہیں چھپا سکتا،آج بھارتی جھوٹ کا ملمع اتر رہا ہے، حقیقت منکشف ہورہی ہے اور سچائی دنیا کے سامنے آر ہی ہے،ساری دنیا جانتی ہے کہ ہندو بنیاء مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ چھ دہائیوں سے جاری اپنے مظالم کی چاہے جتنی بھی پردہ پوشی کرتا رہے،امن کا راگ الاپتا رہے،زمینی حقائق کو چھپانا اسکے بس کی بات نہیں،آج اِن زمینی حقائق سے پوری دنیا آگاہ ہو چکی ہے کہ شاطر ہندو بنیئے نے گزشتہ 63 برسوں سے مقبوضہ کشمیر پر بزور طاقت اپنا تسلط جمایا ہوا ہے،جسے کشمیری عوام نے شروع دن سے قبول نہیں کیا اور وہ اپنے حق خوداختیاری کے حصول اور ہندو بنیئے کے تسلط سے آزادی کیلئے بھارتی فوج کے مظالم سہتے اور جان و مال کی بیش بہا قربانیاں دیتے ہوئے آزادی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں اوراپنی آزادی سے کم پر بھارت کی کوئی پیشکش قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔

دوسری طرف کشمیریوں کی آزادی غصب کرنے والوں کو بھی اِس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ کشمیر ایک نہ ایک دن انکے ہاتھ سے نکل جائے گا،اسی لیے بھارتی حکمرانوں کی ہمیشہ یہ کوشش رہی کہ آزادی کے جذبے سے معمور کشمیری عوام کی آواز کو دبائے رکھا جائے،چنانچہ ظلم و جبر کا ایسا کوئی ہتھکنڈہ نہیں جو کشمیری عوام پر آزمایا نہ گیا ہو،مگرحریت پسند کشمیری عوام ہر ہتھکنڈے کا سامنا اور مقابلہ کرتے رہے،لاٹھیاں کھاتے رہے اور اپنے سینے بھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ سے چھلنی کراتے ہوئے عزم و ہمت کے ساتھ آزادی کی منزل کی جانب گامزن ہیں،نتیجتاً خود بھارتی لیڈروں کو بھی اس بات کا احساس ہو چکا ہے کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو روکنا اب اُن کے بس کی بات نہیں رہی،یہی وجہ ہے کہ گزشتہ سال بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو مقبوضہ کشمیر کے کا دورے کے دوران بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم کا اعتراف بھی کرنا پڑا،اسی طرح بھارتی وزیر داخلہ چدم برم نے بھی مقبوضہ کشمیر کے دورے کے بعد کشمیر کے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا جبکہ بھارتی آرمی چیف نے تو کشمیری حریت پسندوں کی مسلسل مزاحمت سے زچ ہو کر بھارتی حکومت کو مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکالنے کی تجویز پیش کرکے اپنے حکمرانوں کو باور کرا دیا کہ کشمیری باشندوں کی مزاحمت کو روکنا اب بھارتی فوج کے بس کا روگ نہیں رہا،دوسری جانب بھارتی رائے عامہ کی جانب سے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنے حکمرانوں پر دباؤ بڑھتا جارہا ہے،معروف بھارتی خاتون دانشور ارون دھتی رائے نے بھارتی حکمرانوں کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا،چنانچہ آج بھارتی رائے عامہ کے شعور کی بیداری کے نتیجہ میں صورتحال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ بھارتی انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ رام جیٹھ ملانی بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کیخلاف دہائی دیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنی زندگی کا اہم مشن قرار دے رہے ہیں ۔

حقیقت یہ ہے کہ بھارتی لابی کے زہریلے پروپیگنڈے کے باوجود انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ،سابق وزیر رام جیٹھ ملانی کی غیر سرکاری رپورٹ اور یورپی پارلیمنٹ کی قرارداد مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے بلاشبہ انتہائی اہم اور مثبت پیش رفت ہیں،جو کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دینے والی بھارتی ہٹ دھرمی کی اصل حقیقت دنیا کے سامنے عریاں کررہی ہے،ہمیں امید ہے کہ مختلف عالمی فورمز پر مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اٹھنے والی یہ آوازیں تحریک آزادی کشمیر کیلئے اک اہم اور فیصلہ کن موڑ ثابت ہونگی،جبکہ دوسری جانب خود بھارت کے اندر بھی نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم کیخلاف سخت ردعمل سامنے آرہا ہے اور بھارت کے مختلف سیاسی و سماجی حلقوں میں اب کشمیر کی آزادی کیلئے آوازیں سنائی دے رہی ہیں،اس صورتحال میں بھارتی حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اندورنی دباؤ کے ساتھ اب بیرونی دباؤ کا بھی پہلے سے زیادہ سامنا ہے،لہٰذا ایسے وقت میں جبکہ کشمیرکی آزادی کیلئے خود بھارتی رائے عامہ بھی متحرک ہو چکی ہے اورکئی بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کے حل کی بات کی جارہی ہے،ہمارے موجودہ حکمرانوں کی یہ لازمی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنا متحرک کردار ادا کریں اور آزادی کی منزل کی جانب گامزن کشمیری مسلمانوں کا ہر ممکن ساتھ دیں،یاد رہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے اس نازک موڑ پر اگر کشمیری عوام ہمارے حکمرانوں کی دہری پالیسیوں کی وجہ سے ایک بار پھر مایوس ہو گئے تو الحاق کشمیر کی صورت میں تکمیل پاکستان کا خواب کبھی بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوپائے گا ۔
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 358652 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More