جمعہ نامہ : انسان اور کمپیوٹر کے درمیان کمال مماثلت

قرآن حکیم جا بجا حضرت انسان کو معرفت حق کی خاطر انفس و آفاق پر غور کرنے کی ترغیب دی گئی ہےفرمایا:’’ کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ (نفس) میں غور و فکر نہیں کیا؟ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق اور ایک مقرر مدت ہی کے لیے پیدا کیا ہے مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں‘‘۔زمین و آسما ن کے درمیان اللہ تبار ک و تعالیٰ کی مخلوقات کے علاوہ وہ اشیاء بھی ہیں جو انسان نے بنائی ہیں ۔ انسانی تخلیق میں کمپیوٹر ایک ایسی شئے جس کو بالکل انسانی ساخت کو سامنے رکھ کر بنایا گیا یعنی ان تمام اجزائے ترکیبی کو حتی المقدور اس میں شامل کرنے کی کوشش کی گئی جو انسان کے اندر موجود ہیں ۔ اس لیے کمپیوٹر سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ انسانوں کی مانند کام کرے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ کمپیوٹر انسان کا بے جان سایہ ہے اور ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے لیکن عکس و معکوس میں کچھ مماثلت بھی ہوتی ہے۔

نفس انسانی کی بابت فرمانِ ربانی ہے کہ:’’اور نفس انسانی کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے ہموار کیا پھر اُس کی بدی اور اُس کی پرہیز گاری اس پر الہام کر دی‘‘۔ نیکی اور بدی کے درمیان تفریق و امتیاز کا شعور عطا فرما دیا ۔ یہ اسی طرح ہے جیسے کمپیوٹر پر کام کرنے لیے اس میں بہت سارے مفید سافٹ ویر ڈاون لوڈ کے جاتے ہیں جو نظر تو نہیں آتے مگر لیکن ان کے بغیر کمپیوٹر کام نہیں کرسکتا۔ یہ سعادتمند سافٹ وئیر س صارفکی سہولت کے لیےبہت ساری ایسی اضافی خدمات ازخود بجا لاتے ہیں جن کوباقائدہ طلب نہیں کیا جاتا مثلاً کام کے دوران اپنے آپ بیک اپ فائل بنالیا تاکہ درمیان میں کوئی رکاوٹ آجائے تو محنت ضائع نہ ہو۔ ڈیلیٹ کرنے سے قبل ٹوکنا کہ کیا واقعی اس کو ضائع کرنا ہے؟ اورصارف کی توثیق کے بعد ہی اس کا حکم بجا لانا۔ غلطی کرنے کے بعد صارف احساسِ ندامت سے پلٹے توواپسی میں تعاون کرنا۔لوگوں کی آسانی کے لیے دورانِ کار املا یا صرف و نحو کی غلطی سے آگاہ کرکے درستی تجویز کرتے رہنا ۔ کسی فائل کی تلاش ہوتو اسے الفاظ کی مدد سے ڈھونڈ کر حاضر کردینا وغیرہ وغیرہ ۔

ان مفید پروگراموں کےساتھ بہت سارےمفسد وائرس بھی بغیر اجازتچوری چھپےسسٹم میں داخل کردئیے جاتے ہیں۔وائرس بنانے اور پھیلانے والے شیطان کے چیلے وہی کرتے ہیں جس کی ابلیس نے راندۂ درگاہ ہوتے وقت اجازت مانگی تھی :’’ مجھے قیامت تک کی مہلت دے دے‘‘۔جواب میں :’’ارشاد ہوا کہ تو مہلت والوں میں سے ہے ۔ اس نے کہا کہ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھ جاؤں گا۔ اس کے بعد سامنے ،پیچھے اور داہنے بائیں سے آؤں گا اور تو اکثریت کو شکر گزار نہ پائے گا‘‘۔ اس دعویٰ کے خلاف ارشادِ حق ہے:’’بیشک میرے اصلی بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں ہے اور آپ کا پروردگار ان کی نگہبانی کے لئے کافی ہے‘‘۔ بے شک رب کائنات نیک بندوں کی نگہبان ہے ۔

وائرس کا قلع قمع کرکے کمپیوٹر کی حفاظت کرنے کے لےرانسان کو اینٹی وائرس بناناپڑتا ہے۔ کمپیوٹر کی شریعت میں اینٹی وائرس کا منکر نہایت غیر محفوظ ملحد کی مانند ہوتا ہے۔ ناقص اینٹی وائرس کا استعمال کرنے والے کمزور سہاروں کے حامل کافرو مشرک جیسے ہوتے ہیں جو مصنوعی اطمینان کا شکار رہتے ہیں ۔مضبوط ترین الہامی اینٹی وائرس کی مدد سے کمپیوٹر کو درست رکھنے والا بندۂ مومن کی مصداق ہوتاہے۔ کمپیوٹر کی بابت ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں بیک وقت دو اینٹی وائرس کام نہیں کرتے ۔ دوسرے کی آمد سے پہلا ازخود ساقط العمل ہوجاتا ہے اور اس وقت نافذالعمل نہیں ہوتا جب تک کہ پہلے کو نکالا نہ جائے ۔نفس انسانی اور کمپیوٹر کے درمیان اللہ پر ایمان سے قبل معبودانِ باطل کا انکار مشترک ہے ۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1202673 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.