گیم چینجر

وہ بڑا عجیب منظر تھا جب ''بادشاہ گر ''اپنے ہاتھوں سے بنائی حکومت سے اپنے لیے ''انصاف ''مانگ رہا تھا مجھے یہ نہ مکافات عمل لگا نہ کوئی انہونی ۔۔۔اسکا انصاف مانگنا اس حقیقت کا اظہار تھا کہ جناح کے ملک میں سب کچھ ہے مگر انصاف نہیں ۔اسکو انصاف ملے گا کہ نہیں یہ بھی مجھے معلوم نہیں لیکن یہ ادراک مجھے ضرور ہے کہ وہ بہت ساروں سے ''انصاف ''ضرور کرے گا ۔وہ بزنس مین ہے یا سیاست دان اسکا فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن وہ جو کچھ ہے اصل میں وہی سب کچھ ہے ۔وہ ایک ایسا انسان ہے جو اپنی وضع قطع کی طرح دل کا اجلااور مخلص بلکہ ضرورت سے زیادہ ہی مخلص ہے یہ مخلصی اسکو مار گئی وہ اپنے لیے کچھ پانے کے بجائے ''احباب''کے لیے کچھ کرنے کا زیادہ دلدارہ ہے وہ چاہتا تو بہت ساروں کی طرح صرف عیاشی کی زندگی گزارتا لیکن اس نے عیاشی کے ساتھ سیاست کو بھی اپنا ورثہ بنایا پنجاب کی ایک صوبائی وزارت سے شروع ہونے والا اسکا سفر آج کے پاکستان کا'game changer․اسکو بنا چکی ن سے لیکر زرداری تک سب کی نظریں اس پر مرکوز ہیں تو ساتھ ہی وقت کے ''خلیفہ''کی خلافت بھی اس کی ''محتاج ''ہو چکی ہے اسکا احسان ہے یہ یا نیکی یا پھر اس نے کوئی قرض ادا کیا جب سہولت کاروں نے خلیفہ کی خلافت کے راستے میں رکاوٹ ڈالی اور اسکوامارت تک پہنچنے کی راہ میں ادھورہ چھوڑ دیا تو وہ اپنا جہاز لیکر میدان میں نکلا اور ایسے ممبران اسمبلی کو سواریوں کی صورت لاد کر بنی گالہ میں با مشرف اقتدار کیا جیسے سچے دور میں میرے شہر پوٹھی کی سوذوکیوں اور بنجونسہ کی فورڈ ویگنوں پر سواریاں نہ بیٹھتی تھیں جیسے اسکا جہاز وقت کے خلیفہ کے لیے ممبران اسمبلی کا ٹارگٹ پورا کرنے کام آیا انصاف کے نقیب کوسچے وقتوں یہ سمجھ لینا چاہیے تھا کہ electablesکی سیاست گھاٹے کا سودا ہے اس سودے میں اگر وقت کا حکمران نہ پڑتا تو شاہد عزت سادات باقی رہ جاتی لیکن جب اپنی بنیادوں سے انحرا ف کر کہ اس حرص میں وہ کودا تو پھر اپنے دوست کی اس حرص کو پورا کرنے اس نے اپنے جہاز سے لیکر اپنے وسائل تک اپنے رشتے سے لیکر سوچ تک سب کچھ غیر مشروط قربان کر کہ اور وقف کر کہ دوست کو حکمران بنوایا اسکی اہمیت اس وقت بادشاہ کی بن کر سامنے آئی جب اسکے نوجوان کارکن سلمان شہباز نے بڑے خواب دیکھنے والے بھٹو کے جیالے سے خان کا سپاہی بننے والے کو شکست فاش سے دوچار کر کہ سیاست میں گہرا ذخم دیا آج اس کے خلاف الزام یہ برتا جا رہا ہے کہ اس نے چینی مہنگی کی ملک کو لوٹا تو میرے ذہن میں ایک سوال آتا ہے کہ کیا صرف اسکی شوگر مل ہی لوٹ رہی ہے باقی اسی شوگر ملیں سستی اور معیاری چینی مہیا کر رہی ہیں ابھی رمضان شروع ہی ہوا ہے نئی گندم بھی نہیں آئی میرے مادر وطن کشمیر کے مجاور حکمران نے سرمایہ دار طبقے کو نوازنے آٹا پانچ سو روپے من مہنگا کر دیا ماضی کا مظفر آباد کا ایک حکمران زلزلہ متاثرین کشمیریوں کے پچپن ارب روپے اپنے اقتدار بچانے اس وقت کے پاکستانی حکمران آصف زرداری کی نذر کر گیا ۔لیکن اس کی بھی پوچھ کرنا نیب کے لیے گناہ ٹھہرا۔کل جب ترین کے بیٹے نے ملتان سلطان جیسی کرکٹ فرنچائز کو متعارف کروانے اپنے وسائل کا استعمال کیا تو کسی کو اس میں کرپشن یا برائی نظر نہ آئی۔دو قدریں نواز شریف اور جہانگیر ترین میں مشترک نظر آئیں۔ اسی شوگر ملوں کی کرپشن نظر انداز کر دی گئی تو صرف ایک ترین کو کٹہرے میں لایا گیا۔اسی طرح ہر حکمران کو اس کی لوٹ مار سے مبراء قرار دیا گیا۔ صرف ایک نوازشریف مجرم ٹھہرے۔ اب جہانگیر ترین جو کل تک کنگ میکر تھے ، گیم چینجر بن چکے ہیں۔ ان کی وجہ سے انصاف کا نعرہ بلند کرنے والے ان کے دوست کی حکومت بنی تو ان ہی کو آج انصاف کی بھیک مانگنا پڑ رہی ہے۔ میرا نکتہ نظر یہ ہے کہ ان کا اصل جرم یہ ہے کہ وزارت اعلیٰ کا خواب دیکھنے والے ایک مجاور کو ان کے عزیز اور کارکن سلمان شہباز نے صوبائی اسمبلی کے الیکشن میں جو شکست فاش دے کر وزارت اعلیٰ کے خواب کو چکنا چور کیا تھا اس کا ترین سے انتقام لیا جا رہا ہے۔ لیکن انتقامیوں کو یہ بات سمجھ نہیں آ رہی کہ کنگ میکر ان کے رویے کے طرز عمل میں گیم چینجر بن چکا ہے ۔ وہ نون یا پیپلز پارٹی میں جانے کے بجائے تحریک انصاف کا اپنا دھڑا تشکیل دے گا ۔ وقت ثابت کرے گا کہ یہ دھڑا تحریک انصاف کی ن لیگ بنتا ہے یا ق لیگ۔ لیکن یہ دھڑا تبدیلی ضرور لائے گا۔ ایسی تبدیلی ہو گی کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والا بھی سوچنے پر مجبور ہوگا کہ "واقعی"تبدیلی آگئی۔ وہ وہ کچھ کر بیٹھے گا جو ن لیگ کی توقعات سے بڑھ کر اور پیپلز پارٹی کی سوچوں سے بھی آگے ہو گا۔ چونکہ ترین Game Changerہے۔
 

Asif Ashraf
About the Author: Asif Ashraf Read More Articles by Asif Ashraf: 32 Articles with 19686 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.