پاکستان اور بھارت میں طویل جنگ کا خدشہ

پاک بھارت دوستی اور تجارت کے لئے فضا سازگار بنانے والے اقدامات کے باوجودیہ رپورٹ حالات کی سنگینی کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔یہ امریکی انٹیلی جنس ادارے کی رپورٹ ہے جو1997سے ہر چار سال بعد منظر عام پر لائی جاتی ہے۔ اس سے پہلے یہ رپورٹ صدر اوباما کے دور میں 2017کو جاری کی گئی۔ جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ کوئی وبا دنیا کو اپنے لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ اس رپورٹ کے تین سال بعد ہی کورونا نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ۔دنیا کی معیشت اس وبا سے تباہ ہو کر رہ گئی۔اب نیشنل انٹیلی جنس کونسل نے ’’گلوبل ٹرینڈز 2040‘‘ کے زیر عنوان اپنی7ویں رپورٹ جاری کر دی ہے۔جس میں دنیا کو درپیش بعض اہم چیلنجزکا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ اس میں نقل مکانی کو سرفہرست رکھا گیا کہ 2020تک 270 ملین یا 27کروڑ لوگ ہجرت کی زندگی گزار رہے تھے ۔ 2000میں 17کروڑ لوگ دوسرے ممالک مین پناہ گزین تھے۔2000سے 2020تک 20سال میں مزید 10کروڑ افراد نے نقل مکانی کی۔ رپورٹ میں یہ جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے کہ معاشرے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو رہے ہیں جو کہ ایک بڑا چیلنج ہے۔

جنوبی ایشیا میں ممکنہ جنگ کے خدشات سے خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل جنگ چھڑ سکتی ہے جو دونوں میں سے کوئی فریق نہیں چاہتا۔یہ جائزہ ہر 4 برس بعدجاری کی جانے والی امریکی حکومت کی انٹیلی جنس کونسل کی رپورٹ میں شامل کیا گیا ہے جو واشنگٹن میں جاری کی گئی ۔ رپورٹ میں مستقبل قریب اور بعید دونوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے اور یہ پالیسی سازوں کو آئندہ 5 سے 20 سال میں دنیا کی ممکنہ قوتوں سے متعلق پیش گوئی کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ بھارت اور پاکستان بڑے پیمانے پر جنگ میں الجھ سکتے ہیں جو کوئی بھی فریق نہیں چاہتا، خاص طور پر ایک ایسے جنگجو حملے کے بعد جسے بھارتی حکومت اہم قرار دیتی ہے۔جیسے کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت جنگ کے لئے تیار ہو گیا تھا۔

عسکریت پسند تنظیموں کی جانب سے حملے کرنے کی صلاحیت کے باعث، ایسے حملے پر نئی دہلی کااسلام آباد کے خلاف جوابی کارروائی کا رویہ اور پاکستان کا اپنے دفاع کا عزم آئندہ 5 برسوں میں برقرار رہ سکتا ہے یا مزید بڑھ سکتا ہے۔جب بھارت نے بین الاقوامی سرحدکی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے عبور کیا اور بالاکوٹ پر فضائی حملہ کیا تو پاکستان نے جوابی کارروائی کی اور بھارتی طیارے مار گرائے۔ بھارتی پائلٹ حراست میں لئے۔امریکی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں حکومتوں کے غلط اندازے اس تنازع میں خرابی کا سبب بن سکتے ہے، جسے ایسی سطح تک محدود رکھا گیا ہے جسے ہر فریق سمجھتا ہے کہ وہ اس سے نمٹنے میں کامیاب رہے گا۔ رپورٹ میں واشنگٹن میں موجود پالیسی سازوں کو خبردار کیا گیا کہ مکمل جنگ ایسا نقصان پہنچا سکتی ہے جس کے معاشی اور سیاسی اثرات برسوں تک مرتب ہوں گے۔گلوبل ٹرینڈز میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ 2040میں پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک بن سکتا ہے جب کہ اس کا جی ڈی پی رینک 23نمبرپر آسکتا ہے۔ بھارت کے بارے میں کہا گیا ہے کہ نئی دہلی حکومت ہندو قوم پرستی برآمد کر رہی ہے۔ تا کہ وہ بیرونی دنیا میں اپنا اثر و رسوخ پیدا کرے اور اس کے ثمرات سمیٹے۔

افغانستان میں امریکی پالیسی کا بھی رپورٹ میں خاص ذکر ملتا ہے اور اس کے پڑوسی ممالک خاص طور پر پاکستان اور بھارت پر اثرات جنوبی ایشیا کی کلیدی غیر یقینی صورتحال میں سرفہرست ہیں۔آئیندہ سال افغانستان میں ہونے والے امریکی اقدامات کے پورے خطے بالخصوص، پاکستان اور بھارت پر نمایاں نتائج مرتب ہوں گے۔’’ یہ ایک سچ ہے کہ اگر افغانستان میں سیکیورٹی خلاء پیدا ہوتا ہے تو اس کے باعث طالبان اور اس کے افغان مخالفین کے مابین خانہ جنگی، علاقائی دہشت گردی نیٹ ورکس یا بیرون ملک جرائم پیشہ عناصر اس خطے کا رخ کرسکتے ہیں‘‘۔رپورٹ میں پیش گوئی کے مطابق اس کے نتیجے میں پاکستان کے مغربی حصے میں سیاسی تناؤ اور تنازعات مزید بڑھ جائیں گے جو اسلام آباد اور نئی دہلی میں سرد جنگ سے متعلق دیرینہ فیصلوں کو تقویت بخشیں گے اور دونوں ممالک کے درمیان دشمنی کو مزید ہوا دیں گے۔دستاویز میں کہا گیا کہ امریکا کے افغانستان سے اچانک انخلا سے شاید یہ خدشات بڑھ جائیں گے کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دلچسپی کھو دے گا۔امریکی انٹیلی جنس نے اندازہ لگایا ہے کہ بھارت اور چین بھی اس تنازع کی جانب جاسکتے ہیں جس کی خواہش کوئی حکومت نہیں رکھتی، خاص طور پر اگر متنازع سرحد کے اہم حصے پر فوجیں تیزی سے کسی تنازع میں ایک دوسرے کو چیلنج کرتی ہیں۔لداخ میں بھارت اور چین کی افواج کے درمیان کچھ عرصہ قبل جھڑپیں اور کشیدگی اس خدشے کو مزید تقویت دیتی ہیں۔ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر سمیت تصفیہ طلب تنازعات حل کرنے کی جانب توجہ دی جائے تو پاک بھارت جنگ کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔
 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 488524 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More