ماروی میمن ایک قابل تعریف عوامی نمائندہ

ماروی میمن نے قومی اسمبلی کی نشست اور مسلم لیگ (ق) کی بنیادی رکنیت سے 22 جون کو احتجاجاًََ استعفیٰ دیدیا انہوں نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس کی منظوری کے موقع پر بجٹ کو عوامی امنگوں کے خلاف قرار دیکر ایوان میں زوردار آواز میں تقریر کرتے ہوئے استعفیٰ کا اعلان کیا بعدازاں انہوں نے اسپیکر اسمبلی کو اپنا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ مسلم لیگ ق کی حکومت میں شمولیت کی بھی مخالف تھیں انہوں نے کہا کہ پارٹی کے لیڈر اپنے ذاتی مفادات کے لیئے کام کررہے ہیں جبکہ انہوں نے ہمیشہ عوام کے حقوق کی بات کی ہے۔

قومی اسمبلی کے 342 ارکان میں39 سالہ ماروی میمن واحد رکن اسمبلی ہیں جنہوں نے عوام کے مفادات کونظر انداز کرنے اور اپنی پارٹی کے رہنماؤں (چوہدری برادران) کے ذاتی مفادات کے لیئے کام کرنے پر حکومت اور اپنی پارٹی سے بیک وقت احتجاج کیا اور ان صفوں سے دور ہوگئیں جو عوام کے نمائندے ہونے کی دعویداروں تو ہیں لیکن عوام کے لیئے کوئی قابل ذکر کام ان صفوں کے ذریعے نہیں ہوا جس کی مثال موجودہ دورِ حکومت کے ساڑے تین سال ہیں جس میں عوام کو تکلیفوں ، مشکلات ، بڑھتے ہوئے مسائل اور وعدوں و دلاسوں کے سوا کچھ بھی نہیں ملا۔

ماروی میمن چاہتی تو وہ بھی ہمارے منتخب ایوانوں کے روائت کے مطابق روائتی انداز کا احتجاج کرتی اور کچھ دیر کے لیئے اسمبلی سے واک آؤٹ کرجاتی اور کوئی ذاتی کام نمٹاکر واپس ایوان میں آجاتی یا ایک روز کے لیئے اسمبلی کا بائیکاٹ کردیتی اور دوسروں کی طرح یہ ہی دعویٰ کرتی کہ وہ ملک اور قوم کے ساتھ مخلص ہیں تنہا ہونے کے باعث انہیں اس قدم سے بھی انفرادی حیثیت حاصل ہوجاتی لیکن ان کے اس طرح کے عمل کو لوگ ایک نئے ڈرامے سے تعبیر کرتے انہیں بھی مفاد پرست اور لوگوں کو بےوقوف بنانے والے سیاست دانوں سے جوڑ دیتے۔

لیکن ماروی میمن کہ استعفیٰ دینے کے اس عمل سے سیاست کا ایک نیا باب شروع ہوا ہے شائد لوگ اب دیگر سیاست دانوں سے بھی اس طرح کے اقدامات کی توقع رکھ سکیں گے۔؟

میرا خیال ہے کہ ماروی کا استعفیٰ قوم کے مفاد کی عکاسی کرتا ہے جبکہ ملک اور قوم کے لیئے ایک بڑی قربانی بھی ثابت ہوتا ہے، بڑی قربانی اس لیئے کہ وطن عزیز میں اسمبلیوں اور وزارتوں سے استعفے دینے کی روایت ختم ہوتی جارہی تھی جس کی وجہ سے قوم کی سیاست دانوں سے توقعات مایوسی میں تبدیل ہونا شروع ہوگئیں تھی۔

ماروی میمن نے سیاسی رہنماؤں اور سیاست دانوں کو خصوصاً انقلاب کی باتیں کرنے ، عوام کے لیئے جلاوطنی کاٹنے ، حقوق کی جدوجہد کا دعویٰ کرنے اور مختلف پارٹیوں کے اندر اپنی آواز تک کو دبالینے والے منتخب نمائندوں کو ایک نیا راستہ دکھایا ہے جو عزت اور وقار کا راستہ ہے اسی راستے سے پتہ چلے گا کہ کون قوم سے اور کون اپنی ذات سے مخلص ہے۔

ماروی میمن قومی اسمبلی کی ایک شیر بن کر نکلی اور اسمبلی کے دیگر اراکین کو پیغام دیا کہ” شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو دن کی زندگی سے بہتر ہے“۔

ماروی نے یہ ثابت کیا کہ عوام سے محبت کرنے اور ان کے لیئے جدجہد کرنے والے ان کے درمیان ہوتے ہیں۔

ماروی کے اس قدم پر پیپلزپارٹی کے لوگ کچھ بھی باتیں کریں لیکن یہ انہیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ ایک خاتون رکن اسمبلی نے ان کے ”طاقت ور اور متفقہ“ نظام پر بہت زور سے تھپڑ مارا ہے جس کی گرج کئی روز تک ایوان صدر سیمت کئی اہم مقامات پر محسوس کی جاتی رہیں گی۔۔۔۔۔

لیکن بس میں پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین اور صدر آصف علی زرداری سے کہونگا کہ عوام کے لیئے اب تو کچھ کرلیں قوم کی ایک بیٹی نے آپ کی گرتی ہوئی دیواروں کو ایک زور کا دھکا دیا ہے ،نواز شریف اور دیگر کی باتیں تو آپ گزشتہ تین ساڑھے تین سالوں سے کررہے ہیں اب قوم کے لیئے اور ملک کی بہتری کے لیئے بھی کچھ کرلیں ورنہ ایسی کئی ماروی کا جنم ہوسکتا ہیں جن کے جوش ولولے اور غصے کے آگے کسی کا بھی ٹہرنا اور چین کی بانسری بجانا مشکل ہوجائے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ہاں خدارا ماروی میمن کی خصوصی حفاظت کا انتظام بھی کیجیئے کیونکہ کچھ لوگ بلاوجہ بھی ایشو کھڑا کرسکتے ہیں، ویسے آپ کے گھر میں بھی دو ماروی موجود ہیں اللہ انہیں بھی ماروی میمن کی طرح عوام دوست بنائے اور ہمیشہ تینوں کو خوش رکھے آمین۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165901 views I'm Journalist. .. View More