الحمد للہ کراچی ہر لحاظ سے زرخیز شہر ہے ،علم
وادب کے حوالے سے لیجئے ،شعروسخن ہو یا فن وثقافت یہ شہرہر لحاظ سے باکمال
ہے۔اس شہر میں درد دل رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں ۔گرتے کو تھام لینا بھی
یہاں کے بسنے والوں کا شیوہ ہے ۔یہاں لوگوں کی خدمت کرنے والی این جی اوز
بھی ہیں اور ان کو سپورٹ کرنے والے درد منددل اہل خیر بھی ،جو گرتوں کو
تھامنے کیلئے ہروقت تیار رہتے ہیں اوران یتیموں کی کفالت کرنے والے بھی ہیں
جو انہیں تاریک راہوں سے نکال کرروشن منزل کی جانب لے جا نے کیلئے پر عزم
ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ان اکیلوں کو تھام رکھا ہے ۔
مجھے شہر کے مقامی ہوٹل میں الخدمت کے تحت منعقد ہونے والی ایک کانفرنس اور
ڈنر میں شرکت کا موقع ملا۔تقریب کیلئے ” تم اکیلے نہیں “ کو سلوگن بنا یا
گیا تھا ۔یہ الخدمت کا وہی اہم پراجیکٹ ہے جس کے تحت ملک بھر میں ہزاروں
یتیم بچوں کی کفالت کی جارہی ہے ۔اس کے ذریعے الخدمت ملک بھر میں 11 ہزار
سے زائد بچوں کی ان کے گھروں پر کفالت کررہی ہے ،جبکہ صرف کراچی میں ایک
ہزار 170بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے ۔ان یتیم بچوں کی ان کے گھروں پر ہی
4ہزارماہانہ اور48ہزار سالانہ سے کفالت کی جا رہی ہے ،یہی نہیں ان بچو ں کو
عید الفطر اورعید لاضحی پرنہ صرف تحائف دیئے جاتے ہیں ،بلکہ ان کی صحت کا
خیال رکھنے کیلئے ہیلتھ اسکریننگ بھی کی جاتی ہے ۔ان بچوں کی سیر وتفریح کا
بھی خیال رکھا جاتا ہے اورانہیں مختلف تفریحی مقامات پر سیر کیلئے لے جایا
جاتا ہے اور مطالعاتی دوروں پر تاریخی مقامات پر لے جانا الخدمت کا معمول
ہے،جبکہ ان بچوں کو ہرسال نئی نصابی کتب اورکاپیاں بھی فراہم کی جاتی ہیں۔
ان ہی بچوں کی وہ مائیں جو ہنرجانتی ہیں، انہیں مواخات پروگرام کے تحت قرضہ
بھی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ وہ اپنے گھر میں رہ کر کوئی کام کریں اور اپنے
بچوں کیلئے باعزت طور پرروزی کما سکیں۔اس سے ان خاندانوں کی زندگیوں پر
مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔
کوئی بچہ باپ کے سایہ سے محروم ہو تو گویا اس کا سایہ رحمت چھن جاتا ہے
،ہمارے معاشرے میں یہ بچے اس روایتی بے حسی کا سامنا کرتے ہیں جو ان کے ارد
گرد پنپ رہی ہوتی ہے ۔اللہ کے احکام اوررسول کی احادیث مبارکہ سے صرف نظر
کرنے والے رشتہ دار بیوہ اور اس کے بچوں سے بھی منہ پھیر لیتے ہیں اور یہ
کوئی غیر لوگ نہیں ہوتے بلکہ یہ ان کے اپنے سگے ہوتے ہیں ۔
سنن ابن ماجہ میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے تفصیلی روایت موجود ہے کہ
نبی کریم صلی ا للہ علیہ والہ وسلم نے فرمایامسلمان گھرانوں میں سب سے بہتر
گھر وہ ہے جس گھر میں کوئی یتیم موجود ہو اور اس کے ساتھ حسن سلوک سے پیش
آیا جاتا ہو اور مسلمان گھرانوں میں سب سے برا گھر وہ ہے ،جہاں یتیم موجود
ہو اور اس سے بد سلوکی کی جاتی ہو۔
حضرت سہل بن سعد رضی االلہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مہرباں محمد صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں اور یتیم کی کفالت کر نے والا جنت
میں ایسے ہوں گے پھر آپ نے اپنی دو انگلیوں کی طرف اشارہ کیا،یہ دو انگلیاں
آپس میں قریب قریب ہیں (صحیح بخاری )
اما م طبرانی رحمتہ اللہ حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی االلہ عنہ کے حوالے سے
نقل کرتے ہیں کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا مسلمان جو کسی
یتیم کو اپنے ساتھ کھا نے پینے میں شریک کرے تو اللہ تعالی اسے یقیناً جنت
میں داخل فرمائیں گے ،ہاں یہ بات الگ ہے کہ وہ کوئی ایسا گناہ نہ کرے جس کی
مغفرت بالکل نہیں ہو تی۔اللہ کے احکام اوررسول کے حیات طیبہ کے عملی مظاہر
کو نظرانداز کرنا بدنصیبی سے کم نہیں ،الخدمت جو فریضہ انجام دے رہی ہے اس
کی کوئی مثال نہیں ،ایک یتیم کی کفالت کرنے ،اسے پیروں پر کھڑا کرنے کے اجر
ثواب کا کوئی نعم البدل نہیں ۔
اللہ کی رہ میں خرچ کرنے کا جذبہ الخدمت کی سالانہ کانفر نس میں شریک لوگوں
میں دیکھا تو احساس ہوا ۔اہلیان کراچی میں بڑا جذبہ ہے ۔وہ نیکی کے کاموں
میں بھرپور خرچ کرتے ہیں ،الخدمت پر اعتماد کرتے ہیں ،کیونکہ یہی وہ جذبہ
ہے جو انہیں اللہ کے یہاں مقبولیت کی سند دلائے گا اور جب اللہ کی مقبولیت
کی سندمل جائے پھر ایسے شخص کو کسی اور سند کی ضرورت نہیں ۔
مشکل حالات ،محدودمعاشی وسائل ،باپ کے سایہ سے محرومی، زند گی کو کس
قدرمشکل بنا دیتی ہے ،اس بات کا احساس وہی شخص کر سکتا ہے جو ان حالات سے
گزر رہا ہو اور جب کو ئی شخص ان کی کفالت کرتا ہے ۔انہیں تعلیم دلاتاہے
،انہیں ان کے پیروں پر کھڑا کرتا ہے ،باپ کی طرح ان کی خواہشات پوری کرتا
ہے ،اس کے سر پر دست شفقت رکھتا ہے ،اس کی چھوٹی چھوٹی خواہشات پوری کرتا
ہے تو اس یتیم کے چہرے پر جو مسکراہٹ پھیلتی ہے وہ دیدنی ہو تی ہے ۔
یتیم بچے اس احساس کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں انہیں بھی کوئی سنبھالنے والا ہے
۔دیکھنے والا ہے وہ تنہا نہیں ۔ کوئی ان کے ساتھ ہے اور پھر ایسے میں ان
بچوں کی ایک ایک مسکراہٹ انمول ہو جا تی ہے ۔جو ان بچوں کی خدمت کا ذمہ
لینے ولی الخدمت کیلئے انتہائی طمانیت اورمسرت کا باعث ہے ۔ایسے تمام بچوں
میں یہ کہتا ہوں کہ تم اکیلے نہیں ،بلکہ واقعی تم اکیلئے نہیں ۔الخدمت
کمزوروں اور محتاجوں کی زندگیوں کو بدلنے کیلئے کوشاں ہے ،پورے معاشرے کی
ذمہ داری ہے کہ اس نیک کام میں آگے بڑھ کر الخدمت کے ہاتھ مضبوط کرے ۔ |