حضرت سیدتنا فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنھا کی سیرت
مبارکہ کا ایک خوبصورت پہلو یہ بھی تھا کہ گھریلو مصروفیت کے دوران ذکر و
اذکار اور قرآن پاک کی تلاوت جاری رکھتیں تھی
امیر المومنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم فرماتے
ہیں کہ سیدہ خاتونِ جنت رضی اللہ تعالی عنہا کھانا پکانے کی حالت میں بھی
قران پاک کی تلاوت جاری رکھتیں
اس کے برعکس اگر ہم اپنے معاشرے میں اس پہلو پر نظر دوڑائیں تو فی زمانہ
بدی کی عادت اس قدر بڑھ چکی ہے کہ کئی نادان مصروفیت کے دوران کانوں میں
ہینڈ فری وغیرہ لگا کر یا اونچی آواز میں میوزک چَلا کر بڑے اِنہماک سے
میوزک سنتے ہوئے اپنے کاموں میں مَگن رہتے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنی زبان سے
بھی گنگناتے ہیں
اسی طرح خواتین گھر کے کام کاج کے دوران گانے سنتی ہیں یا فلمیں ڈرامے
دیکھتی ہیں
گویا کہ گانے باجوں کے بغیر ہمارے کام ہوتے ہی نہیں ہیں۔۔۔
گویا کہ ہم نے اپنی روح کی غذا میوزک کو ہی سمجھ رکھا ہے۔۔۔
ہمیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ جس طرح بندے کو بیماری میں کھانا کھانے سے
ذائقہ اور لذت حاصل نہیں ہوتی اسی طرح گناہوں کی موجودگی میں دل کو عبادت
کا سکون اور لذت حاصل نہیں ہوتی…
ہماری روح کی غذا تو ذکر و درود ہے۔ روحانیت ہی ہماری روح کی غذا ہے۔
[ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ]
"بےشک اللہ کے ذکر میں دلوں کا سکون ہے"
اے کاش! ہم اپنی مصروفیات کو بھی عبادات سے مزین کرنے والے بن جائیں کاش!
کہ ہمارا کوئی لمحہ فضول بسر نہ ہو۔ اے کاش! ہماری ہر گھڑی ذکر و درود کے
سبب رحمت بھری گزرے۔ کاش! کہ ہمیں یہ بات سمجھ آ جائے کہ روح کی غذا یہ
میوزک نہیں بلکہ ذکر و درود اور تلاوت قرآن ہے۔ ہم جس کام میں بھی مشغول
ہوں ذکرو درود ہمارا شعار بن جائے
دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں ھدایت کا نور عطا فرمائے اور روحانیت سے اپنی روح
کی پرورش کرنے کی توفیق عطا فرمائے
محمد ثوبان انتالوی
١٩- اپریل ٢٠٢١، پیر شریف
|