نواز شریف٬ یوسف رضا گیلانی اور 26 جون

امام جلال الدین رومی ؒ ایک حکایت میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک شخص زرگر کے پاس گیا اور اسے کہا کہ مجھے ترازو دو میں نے سونے کا وزن کرنا ہے زرگر نے کہا کہ میرے پاس چھلنی نہیں ہے اس آدمی نے کہا کہ دیکھو مذاق مت کرو میں نے ترازو مانگا ہے چھلنی نہیں مانگی میں نے اپنے سونے کا وزن کرنا ہے مجھے ترازو دو ۔ زرگر نے اس پر جواب دیا کہ میرے پاس جھاڑو نہیں ہے آپ چلے جائیں اس پر اس آدمی نے پیچ و تاب کھاتے ہوئے کہا کہ میں نے جھاڑو کب مانگا ہے میں تو ترازو مانگ رہا ہوں تم بہرے ہو یا مسخرے ہو میرے ساتھ مذاق کیوں کر رہے ہو اس پر زرگر نے جواب دیا جناب میں نہ تو بہرہ ہوں اور نہ ہی مسخرہ میں تو آپ کی حالت دیکھ کر انجام کے مطابق جواب دے رہا ہوں ۔ عاقبت اندیشی کا تقاضا یہی ہے ۔ زرگر نے مزید کہا کہ آپ کے ہاتھ میں رعشہ ہے آپ جب اپنے سونے کے زرات ترازو پر رکھیں گے تو وہ ہاتھ کانپنے کی وجہ سے زمین پر مٹی میں گریں گے۔ ان کو سمیٹنے کے لئے آپ کو جھاڑو درکار ہو گی پھر اس مٹی کو اکٹھا کرنے اور سونے کے زرات کو مٹی سے علیحدہ کرنے کے لئے آپ کو چھلنی چاہیے ہو گی ۔ چونکہ یہ دونوں چیزیں یعنی جھاڑو اور چھلنی میرے پاس نہیں ہیں یہی وجہ ہے کہ میں آپ کو ترازو دینے سے پس و پیش کر رہا ہوں عقل مند انسان عاقبت پر نگاہ رکھتا ہے اور آنے والے حالات کو نظر میں رکھتے ہوئے انجام کے بارے میں رائے قائم کر لیتا ہے ۔

قارئین! امام رومی ؒ کی اس حکایت سے اگر ہم آج کے حالات کے مطابق جائز ہ لیتے ہیں تو ایک عجیب و غریب صورتحال آزاد کشمیر میں دکھائی دیتی ہے ہم نے چند کالموں میں یہ ذکر کیا تھا کہ اس بات کا شدید ترین خطرہ موجود ہے کہ پاکستان کی سیاست میں دو بڑی جماعتیں پہلی مرتبہ آزاد کشمیر میں بھی ایک دوسرے کے آمنے سامنے آچکی ہیں اور شدید ترین خطرہ موجود ہے کہ 26جون کے انتخابات میں کشمیر میں بہت بڑے پیمانے پر لڑائی جھگڑوں اور آپس میں چپقلش کے نتیجہ میں انسانی جانوں کے ضیاع کا اندیشہ ہے اور وہی ہوا ۔ قائد پاکستان مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف آزاد کشمیر کے دورے پر ہیں بھمبر، اسلام گڑھ، چکسواری، ڈڈیال ، باغ، چناری اور راولاکوٹ کے بعد دیگر علاقوں کا دورہ بھی وہ کریں گے ۔ جو چند جلسے انہوں نے کیے ہیں ان میں کشمیری عوام نے بہت بڑی تعداد میں شرکت کی ہے ۔ ان کا استقبال بلاشبہ فقید المثال رہا البتہ ان جلسوں میں انہوں نے جو تقاریر کیں اس پر کشمیر میں جو ردعمل ہونا تھا وہ تو اپنی جگہ پر ہے بے نظیر بھٹو شہید کی سالگرہ کے موقع پر صدر پاکستان آصف علی زرداری بھی لب کشائی پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے ”مولوی محمد نواز شریف اور مولوی ضیاءالحق“ کے نام سے مخاطب کرتے ہوئے میاں محمد نواز شریف پر الزام لگایا کہ وہ طالبان جیسا نظام اس ملک میں رائج کرنا چاہتے ہیں اگر اس بات کو باریکی سے دیکھا جائے اور اس کا تجزیہ کیا جائے تو اس کے اثرات بہت بڑے پیمانے پر ہوں گے آصف علی زرداری نے یہ بھی کہا کہ میاں محمد نواز شریف فوج کے خلاف نامناسب رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں آصف علی زرداری کی طرف سے پہلی مرتبہ اس سطح کے براہ راست جوابات اور الزامات سامنے آئے ہیں جس سے معاملہ کی شدت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے دوسری طرف وزیر داخلہ رحمان ملک اور بابر اعوان کے ساتھ ساتھ فردوس عاشق اعوان کی طرف سے تیز و تند بیانات بھی میڈیا پر آئے ۔

قارئین! میاں محمد نوازشریف کی طرف سے آزاد کشمیر کا کوٹلی سے شروع ہونے والا دورہ آزاد کشمیر کے طول و عرض میں عوامی رائے کو متاثر کر رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کی صورت میں ان کا جواب دینے کی کوشش کی ہے بھمبر سے سید یوسف رضا گیلانی کا شروع ہونے والا دورہ نہ جانے اور کن کن علاقوں سے ہوتا ہوا کہاں پر جا کر ختم ہو گا یہاں پر ہمیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کون سی پارٹی کیا کر رہی ہے لیکن اس بات سے غرض ضرور ہے کہ ان بڑی شخصیات کے دوروں کے نتیجہ میں آزاد کشمیر کے غریب عوام جو پہلے ہی مہنگائی ، بے روزگاری ، مشقت ، لوڈ شیڈنگ اور نہ جانے کن کن مشکلات سے دوچار ہےں ان کےلئے مزید مسئلے کھڑے نہ ہو جائیں ۔ الیکشن پانچ سال میں ایک مرتبہ آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں لیکن جذباتیت اور اپنے لیڈروں کی خاطر جان سے گزر جانے والا دوبارہ کبھی واپس نہیں آتا اور اس کے گھر والے خوار ہو کر رہ جاتے ہیں ہماری اپنی معزز سیاسی قیادت سے مودبانہ گزارش ہے کہ مستقبل کے مسائل پر عقل مندوں کی طرح نظر رکھیں اور ایسا کوئی کام نہ کریں کہ جس سے کسی خاندان یا خاندانوں کےلئے زندگی اور نسل بھر کےلئے ایک پچھتاوے کے علاوہ کچھ باقی نہ رہ جائے ۔

مسئلہ کشمیر جو تمام سیاسی جماعتوں کے بظاہر پیش کیے جانے والے منشور اور ایجنڈاز کا باب اول ہے اس پر حقیقی معنوں میں کام کرنا پاکستان اور کشمیر کی بقاءکے لئے ناگزیر ہے ۔کشمیری شہدا کی قربانیوں کو ضائع نہ کیا جائے لاکھوں کشمیری تحریک آزادی کےلئے اپنا خون پیش کر چکے ہیں اب یہ پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاسی قیادت اور عوام کا فرض ہے کہ ان کی قربانیوں کو ضائع نہ ہونے دیں اور لاج رکھیں آزاد کشمیر کے چند ہزار مربع میل کی حکمرانی اتنی بڑی وقعت نہیں رکھتی کہ اس کی خاطر ہم اپنے اصلی فرض سے غافل ہوجائیں ۔ تعمیر و ترقی ، صحت ، تعلیم ، روزگار اور بنیادی ضروریات زندگی بلاشبہ اپنی جگہ پر ایک بہت بڑی حیثیت رکھتی ہیں لیکن زندہ قومیں بنی اسرائیل کے ذلت آمیز واقعات سے سبق سیکھتی ہیں اور بڑے مقاصد کو ذہن میں رکھتی ہیں ۔ بقول اقبال ؒ
تو ابھی رہگذر میں ہے قید ِ مقام سے گزر !
مصرو حجاز سے گزر ، پارس و شام سے گزر!
جس کا عمل ہے بے غرض اس کی جزا کچھ اور ہے
حور وخیام سے گزر ، بادہ و جام سے گزر!
گرچہ ہے دلکشا بہت حسن فرنگ کی بہار
طائرک ِ بلند بال دانہ و دام سے گزر!
کوہ شگاف تیری ضرب، تجھ سے کشاد ِ شرق و غرب
تیغِ حلال کی طرح عیشِ نیام سے گزر!
تیرا امام بے حضور ، تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ، ایسے امام سے گزر!

قارئین! میڈیا پر آنے والی اطلاعات کے مطابق نکیال ، ناڑ ، سماہنی ، بھمبر ، کھڑی شریف ، باغ اور آزاد کشمیر کے کئی علاقوں سے میڈیا پر یہ اطلاعات آئی ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلزپارٹی ، مسلم کانفرنس اور دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنان آپس میں دست و گریبان ہوئے ہیں اور کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات بھی آئی ہیں ۔ 26جون سے پہلے ہونے والے یہ لڑائی جھگڑے ایک خوفناک رجحان کو ظاہر کر رہے ہیں اور امام رومی ؒ کی حکایت کے زرگر کی طرح ہم بھی ایک پیش بینی کر رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو چھلنی اور جھاڑو کی طرح اس وقت ریاستی قوت ، ڈسٹرکٹ مینجمنٹ اور پولیس و رینجرز کی ضرورت پڑے گی تاکہ بڑے پیمانے پر قتل و غارت گری کے امکانات کو روکا جا سکے ۔ گزشتہ دنوں میرپور کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرراجہ طارق جاوید خان جوکہ ڈسٹرکٹ و سیشن جج بھی ہیں انہوں نے راقم کو ایک ریڈیو سٹیشن پر انٹرویو دیتے ہوئے ضابطہ اخلاق کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ۔ ان کا یہ کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس فورس کو مکمل طور پر ایک مربوط نظام کے ذریعہ اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ کسی بھی پولنگ بوتھ پر کس قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے انہوں نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ضابطہ اخلاق کی پاسداری اخلاقیات کے اصولوں کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں ، امیدواروں ، سپورٹرز اور ووٹرز کو کرنا چاہیے اور ضابطہ اخلاق قوت کے ساتھ رائج کرنا نامناسب بات ہے اخلاقی تقاضے یہ ہیں کہ زندہ قوموں کی طرح ہم تہذیب اور شائستگی کا ثبوت دیں اور کوئی بھی ایسا کام کرنے سے گریز کریں کہ جس سے عوام کے جان و مال کو خطرہ ہو ۔ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر میرپور راجہ طارق جاوید خان کی یہ تمام باتیں سنہری حروف سے لکھے جانے کے لائق ہیں اور ہمیں امید ہے کہ چوہدری عبدالمجید ، بیرسٹر سلطان محمودچوہدری، چوہدری یاسین، لطیف اکبر، پرویز اشرف، مطلوب انقلابی ، انوار الحق، چوہدری ارشد حسین ، سردار یعقوب ، سردار قمر الزمان سے لیکر پاکستان پیپلزپارٹی کی پوری قیادت اور امیدواران درددل سے کی جانے والی اس گزارش پر عمل کریں گے ۔ کیونکہ وفاق میں ان کی حکومت ہے اور سب سے زیادہ انگلیاں بھی انہیں کی جانب اٹھ رہی ہیں کہ وہ ضابطہ اخلاق کو پامال کر رہے ہیں۔اب یہ تہمت ہے یا بہتان اس کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے ۔اسی طرح مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان وزیراعظم آزاد کشمیر پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہے کہ موجودہ حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے وہ انتظامی مشینری کو اپنا کام قانون کے مطابق کرنے دیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائدین سردار سکندر حیات خان، راجہ فاروق حیدر اور شاہ غلام قادر کو چاہیے کہ وہ الیکشن مہم کےلئے قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کو بے شک تمام حلقوں کا دورہ کروائیں لیکن رواداری ، معاملہ فہمی اور سیاسی برداشت کو پروان چڑھانے والی باتوں کو فروغ دیں تاکہ جذبات میں آکر کوئی بھی کارکن قانون کو ہاتھ میں نہ لے اور ضابطہ اخلاق کو پامال نہ کرے اسی میں سب کا بھلا اور پاکستان و کشمیر کی بقاءہے

آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے کہ
ایک شخص نے لفٹ لینے کےلئے کار کو اشارہ کیا کار اس کے پاس رکی وہ جلدی سے کار میں بیٹھا اور دیکھ کر ڈر گیا کہ کار کی ڈرائیونگ سیٹ خالی ہے اور کار خود بخود چلنا شروع ہو گئی کافی دیر بعد کار ایک پٹرول پمپ پر رکی اور پسینے میں ڈوبا ایک شخص ڈرائیونگ سیٹ پر آکر بیٹھ گیا اس آدمی نے پوچھا کیا اس کار کو جن چلا رہے تھے ۔؟
پسینے میں ڈوبے شخص نے جھلا کر کہا
”دو میل سے میں دھکا لگا رہا ہوں اور تم کہہ رہے ہو کہ کار جن چلا رہے تھے۔۔۔؟“

قارئین! اس وقت الیکشن مہم کی کار کی ڈرائیونگ سیٹ خالی دکھائی دے رہی ہے اور لگتا ہے کہ کچھ نادیدہ قوتیں اسے دھکا لگا رہی ہیں۔دیکھتے ہیں کہ کار منزل پر پہنچتی ہے کہ نہیں۔۔۔؟
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 362182 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More