ہم کس طرح رحمن کے بندے بن سکتے ہیں؟

”رحمن“ اللہ کریم کے ناموں میں سے ایک نام ہے جسکا مطلب ہے ”نہایت مہربان“۔ اللہ کریم کے اس صفاتی نام کا تفصیلی تذکرہ قرآن مجید و فرقان حمید کے 27 ویں پارے اور 55 ویں سورۃ الرحمن میں ملتا ہے۔ جیسا کہ رحمن وہ ہے کہ جس نے قرآن کی تعلیم فرمائی، اسی نے انسان کو پیدا فرمایا، اسی نے انسان کو بولنا سیکھایا۔ رحمن کے بندے کون ہیں؟ اور رحمن کے بندے کس طرح سے بنا جاسکتا ہے؟ اس بارے آگاہی کے لئے سورۃ الفرقان کے آخری رکوع کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے۔ سورۃ الفرقان مکی سورۃ ہے یعنی یہ سورۃ ہجرت مدینہ سے پہلے نازل ہوئی۔اس سورۃ کا نزول کے اعتبار سے42 واں نمبر ہے جبکہ قرآن مجید و فرقان حمید میں اشاعت کے حساب سے 25 واں نمبر ہے۔ اس سورۃ کی کُل 77 آیات ہیں اور ا س سورۃ کے 06 رکوع ہیں۔ یہ سورۃ مبارکہ قرآن مجید کے 18 پارے کے آخیر اور 19 ویں پارے کے شروع میں درج ہے۔اس سورہ مبارکہ میں جہاں اللہ کریم کی وحدانیت،تمام عالمین کی بادشاہت کا تذکرہ دیکھنے کو ملتا ہے وہی پر کفار ومشرکین کی جانب سے خاتم البنیین آقا دوجہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ واصحابہ وبارک وسلم کی نبوت پر اُٹھائے جانے والے اعتراضات پر اللہ کریم کی طرف سے انتہائی مفصل دلیلوں کیساتھ جوابات کا تذکرہ بھی دیکھنے کو ملتا ہے۔اسی کے ساتھ ساتھ روز قیامت کفار کو دی جانی والی سزاؤوں کا تذکرہ بھی موجود ہے۔اور مومنین کے لئے جنت کی راحت والی دائمی زندگی کے متعلق خوشخبریوں بارے آگاہی ملتی ہے۔اس سورۃ مبارکہ میں کثرت کے ساتھ اللہ کریم کی طرف سے اپنی وحدانیت، اپنی کبریائی، اپنی طاقت،، اپنی قدرت، اپنی بادشاہت کا تذکرہ پڑھنے کو ملتا ہے، اسی طرح قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمودکو دئیے جانے والے عذابوں کا ذکر بھی پڑھنے کو ملتا ہے۔ سورۃ الفرقان کے آخری رکوع میں اللہ کریم نے اپنے بندوں کی پہچان کروائی ہے، کہ وہ کون بندے ہیں جنکورحمن کا بندہ کہا جاسکتا ہے۔آئیے دیکھتے ہیں کہ رحمن کے بندے کون ہیں اور انکی ایسی کونسی خصوصیات ہیں کہ جنکی بنیاد پر اتنا بڑا شرف مل رہا ہے کہ اللہ کریم خود انکو اپنے بندے فرما رہے ہیں۔ آخری رکوع کی ابتدائی آیات میں اللہ کریم اپنی کبریائی کا اظہار فرماتے ہیں کہ ”بڑی برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور ان میں چراغ رکھا(یعنی سورج)اور چمکتا چاند۔ اور وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی رکھی اس کے لیے جو دھیان کرنا چاہے یا شکر کا ارادہ کرے (آیات نمبر 62 اور 63 )۔سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 64 سے لیکر آیت نمبر 77تک ”رحمن کے بندوں اور انکے لئے انعامات“ اسی کیساتھ ساتھ شیطانی رستے پر چلنے والوں کے انجام کا تذکرہ موجود ہے:۔

زمین پر آہستہ چلنے والے: (اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں)۔جاہلوں سے بحث نہیں کرتے: (اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام)۔قیام اور سجدے کرنے والے: (اور وہ جو رات گزارتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام میں)۔جہنم کے عذاب سے ڈرنے والے: (اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب! ہم سے پھیر دے جہنم کا عذاب، بیشک اس کا عذاب گلے کا غل (پھندا) ہے۔ بیشک وہ بہت ہی بری ٹھہرنے کی جگہ ہے)۔خرچ میں میانہ روی کرنے والے: (اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں)۔شرک نہیں کرتے: (اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے)۔ناحق قتل نہیں کرتے: (اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے)۔ بدکاری نہیں کرتے: (اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائیگا۔بڑھایا جائے گا اس پر عذابِ قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا)۔توبہ کرنے والے: (مگر جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور اچھا کام کرے تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ کی طرف رجوع لایا جیسی چاہیے تھی)۔جھوٹی گواہی نہیں دیتے: (اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے)۔بیہودگی سے بچنے والے: (اور جب بیہودہ پر گزرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں)۔غوروفکر کرنے والے: (اور وہ کہ جب کہ انہیں ان کے رب کی آیتیں یاد د لائی جائیں تو ان پر بہرے اندھے ہوکر نہیں گرتے(بلکہ غوروفکر سے سنتے ہیں)۔بیوی اور اولاد کے لئے دعا مانگنے والے: (اور وہ جو عرض کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں دے ہماری بیبیوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا)۔رحمن کے بندوں پر رحمن کے انعامات: (ان کو جنت کا سب سے اونچا بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہاں دعا اور سلام کے ساتھ ان کی پیشوائی ہوگی۔ ہمیشہ اس میں رہیں گے، کیا ہی اچھی ٹھہرنے اور بسنے کی جگہ)۔ شیطان کے بندوں کے ساتھ سلوک: (تم فرماؤ تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کے یہاں اگر تم اسے نہ پوجو تو تم نے تو جھٹلایا تو اب ہوگا وہ عذاب کہ لپٹ رہے گا)۔
اللہ کریم بنی نوع انسان پر کتنے مہربان ہیں، اسکا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے، کہ اللہ کریم نے
اپنے بندوں کی پہچان خود انتہائی مختصر مگر جامع اور واضح انداز میں بیان فرما دی ہے کہ کون اللہ کریم کا بندہ ہے اور کسطرح سے اللہ کا بندہ بنا جاسکتا ہے،اب یہ بنی نوع انسان خصوصا اک مسلمان پر منحصر ہے کہ وہ رحمن کا بندہ بننا پسند کرے گا یا پھر شیطان کا بندہ بنناپسند کرے گا؟اور جو رحمن کا بندہ بننے کی کوشش کریگا اور اگررحمن کا بندہ بننے میں کامیاب ہوگیا تو اسکو کیا انعامات ملیں گے اور اسکے ساتھ روز قیامت کیا سلوک کیا جائے گا، خود اللہ کریم نے اسی سورۃ کے آخیر میں سب کچھ واضح انداز میں فرمادیا ہے، کہ جورحمن کے بندے ہونگے انکے لئے جنت میں اعلی مقامات انعامات کی صورت میں دیئے جائیں گے، اور جنت میں رحمن کے بندوں پر سلامتی بھیجی جائے گی۔اور رحمن کے بندوں کے لئے جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دائمی سکونت ملے گی۔ لیکن دوسری صورت میں اگر کوئی رحمن کا بندہ بننے کی بجائے شیطان کا بندہ بننے (یعنی شیطانی رستوں پر چلنے) کی کوشش میں مگن رہا تو اسکے لئے روز قیامت دوزخ کی دائمی سکونت اور عذاب دیئے جائیں گے۔روز قیامت ہمارے اعمال کا احتساب کیا جائے گا، جسکی بناء پر جنت اور دوزخ کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ابھی بھی وقت ہے کہ ہم شیطانی راستے کو چھوڑ کا رحمانی راستے کو اپنا لیں اور رحمن کے بندے بن کر جنت میں دائمی سکونت کے اہل بن جائیں۔ اللہ کریم ہم سبکو کو ہدایت نصیب فرمائے تاکہ ہم سب اللہ اور اللہ کے پیارے رسول حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وبارک وسلم کی اطاعت کرتے ہوئے صحیح معنوں میں رحمن کے بندے اور عا شقِ رسول بن جائیں اور اپنی آخرت سنوارلیں۔ آمین ثم آمین

انتہائی اہم نوٹ:اک مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا یہ پختہ ایمان ہے کہ قرآن مجید و فرقان حمید اللہ کی آخری کتاب ہے جو کہ خاتم النبیین، آقا کریم، حضرت محمد مصطفی ﷺ پر نازل ہوئی،اور قرآن مجید ہر قسم کی غلطی سے پاک ہے۔ قرآن مجید کے ترجمہ یا تشریح کرنے کی جسارت مجھ جیسے انتہائی گناہ گار بندہ کے بس کی بات نہیں ہے۔ مجھ جیسا گناہگار بندہ نقل سے نقل کرنے کی کوشش ہی کرسکتا ہے۔ اس لئے تحریر میں خدانخواستہ اگر کوئی غلطی ہو گئی ہو تو بندہ ناچیز اللہ کے حضور معافی کا طلبگار ہے۔ مسلمان بھائیوں سے غلطی کی نشاندہی کی درخواست۔

 

Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163607 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.