وفاقی محتسب کو جمع کی جانیوالی شکایات میں ٹیکنالوجی کے استعمال میں اضافہ


وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کو سال 2020 میں سب سے زیادہ شکایات بے نظیر انکم سپورٹس کے حوالے سے آئی ہیں جو کہ تقریبا چالیس ہزار سے زائد ہے جن میں اب تک اڑتیس ہزار کیسز پر فیصلے بھی کئے گئے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ کی سالانہ کارکردگی سے متعلق ایک رپورٹ کے مطابق سیکرٹریٹ کو بے نظیر انکم سپورٹ کے بعد زیادہ شکایات بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف آئیں جن کی تعداد 39,596ہے جب کہ2019ء میںان کمپنیوں کے خلاف38,208شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے۔ سوئی گیس کے خلاف 15,106شکایات موصول ہوئیں جب کہ 14,257 کے فیصلے کئے گئے۔وہ دس ادارے جن کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصو ل ہوئیں ان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں اور سوئی گیس کے علاوہ نادرا، پاکستان پوسٹ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، پاکستان بیت المال ، پاکستان ریلوے ، اسٹیٹ لائف انشورنس ، آئی بی اور EOBI شامل ہیں

1983 سے شہریوں کی شکایات کیلئے قائم اس ادارے میں شکایات کیلئے طریقہ کار بھی سادہ ہے کوئی بھی شہری درخواست دیکر اپنے مسئلہ بیان کرسکتا ہے جہاںوکیل کی ضرورت ہے نہ فیس کی ، نہ کسی نو عیت کے اخراجات کی۔شکا یت کنندہ صرف سادہ کا غذ پر بذ ریعہ ڈاک یا آن لائن درخواست دے سکتا ہے ، جس پر 24 گھنٹوںکے اندر کا رروائی شروع ہو جا تی ہے اور زیا دہ سے زیا دہ 60 دن کے اندر فیصلہ کر دیا جا تا ہے۔ یہ ادارہ وفاقی حکو مت اور اس کے ذیلی اداروں کی بد انتظا می ، نا اہلی اور کاہلی کے سبب عام افراد سے ہو نے والی نا انصا فیوں کے خلا ف شکا یات کا ازالہ کر تا ہے۔

سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی محتسب کے ادارے پر لو گوں کے اعتماد کا مظہر ہے کہ سال 2020ء میں انصاف کے حصول کے لئے وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں ریکا رڈ شکا یات مو صول ہو ئیں اور ریکا رڈ فیصلے کئے گئے۔ اس سال کرونا کے سبب دفا تر میں کام متا ثر ہو نے کے با وجود وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز کی طرف سے متعارف کرا ئی گئی نئی حکمت عملی اور ٹیکنا لو جی کے بھر پور استعمال کے باعث وفاقی اداروں کے خلا ف ایک لا کھ 33 ہزار 521 شکا یات درج ہو ئیں، جن میں سے ایک لا کھ 30 ہزار 112 شکایات کے فیصلے کئے گئے ۔ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ کے قیام سے لے کر اب تک کی 38 سالہ تا ریخ میں کسی ایک سال میں یہ سب سے زیا دہ فیصلے ہیں۔۔واضح رہے کہ یہ تمام فیصلے 60دن کے اندر کئے گئے اور ان فیصلوں پر عمل درآمد کی شرح89 فیصد رہی۔

اس کے مقا بلے میں گز شتہ برس یعنی 2019ء میں 74,878 شکا یات کے فیصلے کئے گئے تھے جو کہ ہرچند پچھلے بر سوں سے زیا دہ ہی تھے تا ہم اس بار مو صول ہو نے والی شکا یات 2019 ء کے مقا بلے میں 82.7 فیصد زیادہ رہیں جب کہ فیصلوں پر نظر ثا نی اور صدر پا کستان کو اپیلوں کی شر ح 0.24 فیصدسے بھی کم رہی۔ وفاقی محتسب کے احکا مات کی روشنی میں بیرونی ممالک میں قا ئم پا کستا نی مشنز اور سفا رتخا نوں نے بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی 51,316 اور پا کستان کے تمام بین الا قوامی ہوا ئی اڈوں پر قائم کئے گئے'' یکجا سہولیا تی ڈیسکوں'' پر6447 شکا یات کا مو قع پر ہی ازالہ کیا اور یہ تعداد درج با لا ایک لا کھ 30 ہزار 112 شکایات کے فیصلوں کے علا وہ ہے۔ واضح رہے کہ بیرون ملک پا کستا نیوں کی شکا یات کے سلسلے میں وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ میں سہو لیا تی کمشنر برا ئے اوورسیز کی زیر نگرانی ایک شعبہ الگ سے بیرون ملک پا کستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے کام کر رہا ہے۔ وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز نے 04ما رچ کو اپنے ادارے کی سالانہ رپورٹ صدر پا کستان ڈاکٹر عارف علوی اور 09 ما رچ کو سپر یم کو رٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد کو پیش کی۔ صدر پا کستان اور چیف جسٹس نے نہ صرف ادارے کی کا رکر دگی کو سرا ہا بلکہ بڑے پر زور الفا ظ میں وفاقی محتسب کی تحسین کر تے ہوئے اس ادارے کو مز ید وسعت دینے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔

وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ میں2020 ء کے دوران55591 شکا یات بذریعہ ڈاک، 16650 ویب سا ئٹ کے ذریعے 5999 مو با ئل ایپ کے ذریعے اور55281 شکا یات کے ازالہ کے مر بو ط پروگرام کے تحت مو صول ہو ئیں جب کہ 6112 شکایات او سی آر پروگرام کے تحت نمٹا ئی گئیں۔ وفاقی محتسب میں بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے'' قو می کمشنر برا ئے اطفال'' کے نام سے بھی ایک ادارہ کام کر رہا ہے۔ سینئر ایڈوائزر اعجا ز احمد قر یشی اس کے سر برا ہ ہیں جو بچوں کے مسا ئل کے حل کے لئے ہمہ وقت سر گرم رہتے ہیں اور یو نیسف کے تعا ون سے پروگرام بھی کر تے رہتے ہیں جن میں تمام اسٹیک ہو لڈرز کو دعوت دی جا تی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیا دہ شکا یات بے نظیر انکم سپو رٹ پروگرام جس کا نیا نام احساس پروگرام ہے، کے خلا ف آئیں۔ ان کی تعداد چا لیس ہزار 120 ہے جبکہ ان میں سے 39,741 شکا یات کے فیصلے کئے گئے۔اس کے بعد زیادہ شکایات بجلی سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف آئیں جن کی تعداد 39,596ہے جب کہ2019ء میںان کمپنیوں کے خلاف38,208شکایات کے فیصلے کئے گئے تھے۔ سوئی گیس کے خلاف 15,106شکایات موصول ہوئیں جب کہ 14,257 کے فیصلے کئے گئے۔وہ دس ادارے جن کے خلاف سب سے زیادہ شکایات موصو ل ہوئیں ان میں بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں اور سوئی گیس کے علاوہ نادرا، پاکستان پوسٹ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ، پاکستان بیت المال ، پاکستان ریلوے ، اسٹیٹ لائف انشورنس ، آئی بی اور EOBI شامل ہیں۔ نادراکے خلاف2351،پاکستان پوسٹ6919،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی1825، پاکستان بیت المال653،پاکستان ریلوے 826، آئی بی809اور EOBIکے خلاف 790شکایات موصول ہوئیں۔اکثر شکایات پر فریقین کی رضا مندی سے عملدرآمد بھی ہوگیا۔ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ نیکے نام سے ایک پائلٹ پروگرام شروع کر رکھا ہے، اس پروگرام کے تحت وفاقی محتسب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں خود جاکر عوام الناس کو ان کے گھروں کے قریب مفت اور فوری انصاف فراہم کریں، وفاقی محتسب کے افسران نے ملک بھر کے تحصیل اور ضلعی ہیڈ کوارٹرزپر جا کر6112 شکایات کا ازالہ کیا۔ علا وہ ازیں شکایات کے فوری ازالہ کے لئے وفاقی محتسب نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ ادارہ جاتی سطح پر شکایات کو حل کرنے کی کو شش کر یں چنانچہ بیشتروفاقی اداروں نے اپنے ہاں شکایات سیل قائم کردئیے ہیں۔ ان اداروں میں آنے والی شکایات 30دن میں حل نہ ہوں تو وہ ایک خودکار نظام کے تحت وفاقی محتسب کے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم پر آجاتی ہیں اور ان پر کارروائی شروع ہوجاتی ہے ، اس مقصد کے لئے وفاقی حکومت کے170 اداروں کو وفاقی محتسب کے کمپیوٹرائزڈ نظام سے منسلک کیا جاچکا ہے جبکہ باقی اداروں کو بھی منسلک کیا جارہا ہے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی محتسب کی ذمہ داری لگائی ہو ئی ہے کہ جیلوں کی اصلاح اور قیدیوں کو سہولیات کے حوالے سے سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں ، اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو آٹھ سہ ماہی رپورٹیں پیش کی جا چکی ہیں،ہررپورٹ سے قبل وفاقی محتسب سید طا ہر شہباز خود چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز ، آئی جی جیل خانہ جات اور دیگر متعلقہ حکام سے جیلوں سے متعلق وفاقی محتسب کی سفارشات پر تا زہ تر ین صورتحال معلوم کرتے رہے، جس سے ملک بھر کی جیلوں میں کافی بہتری آئی ہے، قیدیوں کو مفت تعلیمی سہولیا ت فراہم کی گئیں نیز ذہنی مریض قیدیوں کو عام قیدیوں سے الگ رکھنے کی ہدایت کی گئی۔ ملک کے تمام صو بوں میں نئی جیلیں تعمیر کی گئیں تا کہ قید یوں کو بہتر سہولیات میسر ہوں۔ وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ون ونڈو ڈیسک قائم کر رکھے ہیں جہاں بیرون ملک پاکستانیوں کو سہولیا ت فراہم کر نے کے لئے بارہ اداروں کے ذمہ داران چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اور مسا فروں کی شکا یات کاموقع پر ہی ازالہ کرتے ہیں۔ وفاقی محتسب سیدطا ہر شہباز خود مختلف ائرپورٹس کے اچا نک دورے کر کے ان یکجا سہو لیا تی ڈیسکوں کی کارکردگی معلوم کر تے رہے۔

وفاقی محتسب نے تمام وفاقی اداروں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ ریٹائر ہونے والے سرکاری ملازمین کے پنشن کے کیس ایک ماہ کے اندر مکمل کئے جائیں چنانچہ اب اکثر اداروں میں ریٹائرمنٹ کے چند دن بعد ہی ملازمین کو ان کے واجبات مل جاتے ہیں نیز وفاقی محتسب کی ہدایت پر ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اب ان کے بینک اکاونٹ میں جارہی ہے جب کہ ، قبل ازیں پنشن کی وصولی کے لئے ملا زمین کو ہر ماہ بینکوں کے سامنے گھنٹوں لمبی قطاروں میں لگنا پڑتا تھا۔ وفاقی محتسب نے اسلام آباد میں تعمیرا تی منصو بوں میں تاخیر کا بھی نوٹس لیا۔ اس حوالے سے وزرات ہائوسنگ ، سی ڈی اے ، پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہائوسنگ فائونڈیشن کے ساتھ کئی مشترکہ اجلا س کئے گئے اور اسلام آباد کے تعمیراتی منصوبوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی گئی جس کے نتیجے میں اکثر تعمیراتی منصوبے مکمل ہوچکے ہیں اور کچھ تکمیلی مراحل میں ہیں۔ وفاقی محتسب نے سر کا ری اداروں کے نظام کی اصلا ح کے لئے متعدد کمیٹیاں بھی قا ئم کر رکھی ہیں جن میں متعلقہ شعبوں کے ما ہر ین نے بڑ ی عر ق ریزی سے قابل عمل سفا رشات کے سا تھ اپنی رپو رٹیں تیا ر کیں، یہ رپو رٹیں پا رلیمنٹ، سپر یم کو رٹ اور متعلقہ اداروں کو ارسال کی گئیں جن پر عملد رآمد سے متعلقہ اداروں کے نظام میں کا فی بہتر ی آئی۔

وفاقی محتسب پر عوام النا س کے اعتماد اور شکا یات میں اضا فے میں میڈ یا کا بھی اہم کر دار ہے۔ میڈیا نے وفاقی محتسب کی سرگر میوں اور فیصلوں کو عوام تک پہنچا کر ان کے اندر آگہی پیدا کی، عام لوگوں کو میڈ یا کے ذریعے معلوم ہوا کہ مفت اور فوری انصاف کے حصول میں وفا قی محتسب سے بلا روک ٹوک رجوع کیا جا سکتا ہے۔ وفاقی محتسب سیکر ٹر یٹ بھی اردو اور انگر یزی میں سہ ما ہی نیوز بلیٹن نکا لتا ہے۔ جس سے عوام میں شعور بیدار ہوتا ہے۔ علا وہ ازیں وفاقی محتسب سیکرٹریٹ میں سکائپ،IMOاور انسٹاگرام کے علاوہ آن لا ئن شکایات کی سماعت بھی کی جا تی رہی، جس کے با عث شکایت کنندگان گھر بیٹھے سماعت میں شامل ہو تے رہے۔ وفاقی محتسب کے افسران نے ملک کے دور دراز اور پسماندہ علا قوں میں جا کر لوگوں کو ریلیف بھی دیا اور میڈیا کے ذریعے عام لوگوں تک یہ پیغام پہنچا یا کہ وہ انصاف کے لئے وفاقی محتسب کا دروازہ کھٹکھٹا سکتے ہیں۔ وفاقی محتسب نے خود لا ہور، کراچی، ملتان، بہا ولپور اور فیصل آباد سمیت ملک کے بڑے شہروں میں اپنے علا قا ئی دفاتر کے دوروں کے دوران پریس کا نفر نسوں کے ذریعے عوام کو ادارے کی سر گر میوں سے آگا ہ کیا۔ وفاقی محتسب نے عوام کی سہو لت کے لئے کرا چی، لا ہور، پشا ور، کو ئٹہ ، ملتان، فیصل آباد، حیدر آباد، بہا ولپور اور گو جرانوالہ میں علا قا ئی دفا تر بھی قائم کر رکھے ہیں تا کہ لوگ اپنے قریب تر ین دفتر میں شکا یا ت کا اندراج کرا سکیں اور فوری انصاف حا صل کر سکیں۔

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 498093 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More