تیرے رسول، میرے رسول، دل میں ہو بس عشق رسولﷺ

پچھلے دنوں سنگھ پریوارکی ذہنیت سے متاثرہوکر نرسنگاآنند سوامی نے توہین رسالت،قرآن پاک کی توہین اور اسلام کی توہین کرتے ہوئےمسلمانوں کو للکارا ہے کہ وہ اپنے مذہب کو صحیح ثابت کریں۔اس نرسنگا آنند سوامی کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف زبان درازی کرنےکا واقع پہلا نہیں ہے بلکہ وہ اس سے پہلے بھی اس طرح کی بیان بازیاں کرچکاہے۔ان بیان بازیوں کے باوجود آج تک اس ڈھونگی سوامی کے خلاف سخت قانونی کارروائیاں کرنے میں حکومتیں ناکام رہی ہیں۔بھارت میں توہین رسالت کا معاملہ ہر دو تین مہینوں میں ایک دفعہ پیش آتے رہتاہے اور کسی نہ کسی طریقے سے اسلام کو بدنام کرنے،نبی کی شان میں گستاخی کرنےکی کوششیں ہورہی ہیں۔یقیناً اللہ کے رسولﷺکی شان میں جو کوئی گستاخی کریگا وہ ہلاک ہوگا۔کیونکہ قرآن پاک،رسول ﷺ اور حرم کے حفاظت کی ذمہ داری اللہ نے خود لے رکھی ہے،ایسے میں قصوراروں کا بچناتو آخرت میں ممکن نہیں ہے،لیکن دنیامیں وہ دنیائوی عدالتوں سے بچ سکتے ہیں۔لیکن سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس وقت کے مسلمان کونسے مسلمان ہیں؟وہ عشق رسولﷺکوکس پیمانے میں ناپ رہے ہیں،رسولﷺ تو کسی ایک کے نہیں بلکہ پوری کائنات کے ہیں،رسولﷺمیرے بھی ہیں،تیرے بھی ہیںاور رسول پاکﷺسب کے بھی ہیں۔لیکن رسول پاک ﷺکی شان میں جو گستاخیاں ہورہیں اور ان گستاخیوں پر مسلمانوں کی زبانیں گنگ ہوگئی ہیں تو اس سے یہ بات معلوم پڑرہی ہے کہ محبت رسولﷺ کا جذبہ مسلمانوں میں محض نعتوں،منبروں،قوالیوں اور تقریروں تک ہی محدود ہوچکاہے۔جبکہ عملی شکل میںاظہارِ محبت کیلئے کوئی آگے نہیں آرہاہے۔نوجوان عالم دین مفتی سلمان ازہری نے شانِ رسولﷺمیں گستاخی کرنے والے دجال کے ساتھ بحث کرنے کا اعلان کیا،اس نوجوان عالم دین نے بحث کیلئے دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اُمت مسلمہ کو نبی کی شان میں گستاخی کرنےو الے گستاخ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے جیل بھر تحریک شروع کرنے کی اپیل کی۔ابھی یہ اپیل سوشیل میڈیا پر جاری ہی ہوئی تھی کہ مسلمانوں کا ایک گروہ مفتی سلمان ازہری کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہاہے کہ ابھی ملک کے حالات سازگارنہیں ہوئے ہیں،مسلمانوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے،اس طرح سے جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ہمیں صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے،کی دلیلیں دے رہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ آخر مسلمانوں کیلئے اس ملک میں حالات کب سازگارتھے اور آزادی کے بعد سے اب تک مسلمان ذلیل ہی ہوئے ہیںاور مسلمانوںکے صبر کا ہمیشہ سے ہی امتحان لیاگیاہے۔ہر بار توہین رسال کے معاملات صرف میمورنڈم ،علامتی احتجاج اور بیان بازیوں تک محدود رہ جاتے ہیں، اس سے آگے کچھ نہیں ہوتا،وہ مسلمانوں پر باربار تھوک کر چلے جاتے ہیںاور مسلمان تھوک پوچھ کر خاموش رہ جاتےہیں۔آخریہ کونسی بزدلی کا نمونہ ہے جومسلمانوں پر حاوی ہونے لگاہے۔اللہ کے رسولﷺنے کہاکہ "مجھے اس بات کا خوف نہیں کہ تم میرے بعد شرک کروگے،بلکہ مجھے ڈر ہے کہ دنیا کی محبت میں گرفتارہوجائوگے اور لڑوگے اور ہلاک ہوجائوگے،جیسے کہ تم سے پہلے لوگ ہوئے"،صحیح مسلم کی اس حدیث میں اللہ کے رسول ﷺنے جو نقشہ پیش کیاہے وہ آج پوری طرح سے غالب ہوتا جارہاہے۔ہر کوئی دنیائوی محبت،دنیائوی حفاظت،دنیائوی شہرت،دنیائوی عزت،دنیائوی چاہت ،دنیائوی ضرورت، دنیائوی عہدے،دنیائوی اقتدارمیں گرفتارہورہاہے۔سب کو عشق رسولﷺاور اللہ سے لگائو آسانی سے چاہیے،کوئی قربانی دینے کیلئے تیارنہیں۔مفتی سلمان الزہری نے جو اعلان کیاتھا،اُس اعلان پر لبیک کرنے کی طاقت نہیں ہے تو چپ ہوجائو،لیکن بزدلوںکی طرح تجویزیں نہ دو۔اگرسلطان صلاح الدین ایوبی فتح اقدس کیلئے نہ نکلتے تو آج تک بیت المقدس فتح کرنے کی ہمت کوئی اور نہ کرتا۔حالات سازگار کبھی بھی نہیں ہوتے،بلکہ سازگار بنانا پڑتاہے،یہی زندہ اُمت کی نشانی ہے۔یہاں رسول پاکﷺ کسی مخصوص گروہ کے نہیں ہیںبلکہ سب کے رسول ہیں اور سب کے دل میں ان کی عظمت کے چراغ جلانے ہونگے۔
 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 174270 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.