وہ ابھی تازہ تازہ فریضہ ء حج کی ادائیگی سے لوٹا تھا
پھولوں کے ہار پہنا کے اسے ائیر پورٹ سے گھر لایا گیا ہر طرف سے حج کی
مبارکبادیں وصول ہو رہی تھیں، لوگ آ رہے تھے سب کو چھوٹی پلاسٹک کی بوتلوں
میں آب زم زم اور کچھ کھجوریں دی جا رہی تھی کسی کو تسبیح ، کسی کا مصلہ ،
کسی کو عربی رومال کسی کو خوشبو)عطر( غرض مختلف ہدیے دئیے جا رہے تھے وہ
بھی بہت خوش تھا۔
کافی تھک گیا تھالہذاجلد ہی وہ سونے کو اپنے بیڈ پر لیٹ گیا ادھر جھٹ سے
نیند نے آ گھیرا،
کیا دیکھتا ہے کہ وہ اکیلا ایک راستے پر جا رہا ہے کہ اچانک پیچھے سے ایک
زناٹے ﺩﺍﺭ ﺗﮭﭙﮍ ﭘﮍﺍ ﻣﮕﺮ ﻣﺎﺭﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﺎ ﺩﻭﺭ ﺩﻭﺭ ﺗﮏ ﻧﺸﺎﻥ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ،وہ ایک دم
سٹپٹا گیا، اپنی ﮔﺮﺩﻥ ﮐﻮ ﺳﮩﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﻏﺼّﮯ ﺳﮯ ادھر ادھر دیکھا مگر وہاں تو
کوئی بھی نہیں تھا تو پھر تھپڑ کس نے مارا؟ ابھی اس سوچ میں تھا کہ ایک اور
تھپڑ پڑا ،اب تو وہ خوب چلایا ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺁﺅ, ﮈﺭﺗﮯ ﮨﻮ ﮐﯿﺎ? ﺍﯾﮏ ﺩﮬﻮﯾﮟ ﮐﺎ ﻣﺮﻏﻮﻻ
ﺍﮌﺗﺎ ﮨﻮﺍ اس کے ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﮯ ﺭﻭﭖ ﻣﯿﮟ ﺍۤﮐﮭﮍﺍ ﮨﻮﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ ’’ ﻟﻮ ﻣﯿﺎﮞ ﺍﺏ
ﭘﮩﭽﺎﻧﻮ ﺗﻮ ﺟﺎﻧیں ‘‘ ۔
ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ وہ کافی ڈرا , ایسی مخلوق سے اسے کبھی پہلے پالا نہیں پڑا ﻣﮕﺮ ﭘﮭﺮ
ﮨﻤﺖ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﭘﻮﭼﮭﺎ, ﺁﭖ ﮐﻮﻥ ﮨﯿﮟ?ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ؟
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﻭﺍﺷﮕﺎﻑ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻓﻀﺎ ﻣﯿﮟ ﺑﻠﻨﺪ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺩﻭﺳﺘﺎﻧﮧ ﻟﮩﺠﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﮯ
ﮨﻮﺋﮯ ﮐﮩﺎ, ﺍﺭﮮ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﺎ ﺩﻭﺳﺖ, ﮐچھ ﻟﻮﮒ ﻣﺠﮭﮯ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺘﮯ
ﮨﯿﮟ۔
ﻻﺣﻮﻻ ﻭﻻﻗﻮﺗﮧ, ﺗﻢ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﺗﻢ ﮨﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺟﺎﺅﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﻮ ﺟﺎﮐﺮ ﻭﺭﻏﻼﺅ
! "ﺗﻢ ﺗﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺫﻟﯽ ﺩﺷﻤﻦ ﮨﻮ, ﭘﮩﻠﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﺟﻨﺖ ﺳﮯ ﻧﮑﻠﻮﺍ ﺩﯾﺎ, ﺍﺏ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﭩﮑﺎﺗﮯ
ﭘﮭﺮﺗﮯ ﮨﻮ، میں تمھاری چال میں آنے والا نہیں اور ویسے بھی ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺑﮭﯽ ﺣﺞ
کرکے لوٹا ہو"، ، اس ﻧﮯ ﮔﺮﺩﻥ ﺍﮐﮍﺍ ﮐﺮ ﮐﮩﺎ۔
ﺍﺱ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﻗﮩﻘﮩﮧ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ, ﺍﺭﮮ ﮐﻮﻥ ﺳﺎ ﺣﺞ ﺑﮭﺌﯽ؟ کیا تمھیں یاد
ہے کہ کس نے تمھیں ایک بہت اچھے کیمرے والا موبائل ساتھ لے جانے کا مشورہ
دیا تھا؟ جب تم حجر اسود کو چوم رہے تھے تو کس نے سیلفی بنانے کا مشورہ دیا
؟ کون تھا جس کے کہنے پر تم اپنےتصویروں کے ذریعے اپنے حج کی لائیو کوریج
کر رہے تھے۔ ﻣﯿﺮﮮ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﮯ ﺭﻧﮓ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﺟﺎﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ وہ بول رہا تھا کہ کیا تم
واقعی ہی اللہ کی خاطر یہ سب کچھ کر رہے تھے؟ کس نے تم پر خوف طاری کیا تھا
کہ تم اپنا زیادہ تر وقت خریداری میں ہی مصروف رہے کہ واپس جاؤں گا تو لوگ
کیا کہیں گے ان کو کیا دوں گا؟؟؟
وہ چلا کر بولا تم کون ہوتے ہو میرے حج پرتنقید کرنے والے۔؟ میرے ﺣﺞ ﺗﻮ
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﻧﺎ ﮨﮯ,ﺗﻢ ﮐﻮﻥ ﮨﻮ ﻓﯿﺼﻠﮧ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ؟
اس نے کہا غصہ نہ کرو۔ میں تو تمھارا سب سے بہترین دوست ہوں اور تمھاری مدد
کو آیا ہوں
اسے اس پر اور بھی غصہ آگیا ، وہ بھڑک کر بولا : تم شیطان اور میرے سب سے
اچھے دوست ؟؟ ! تم ہی تو ہو جو انسان کے سب سے بڑے دشمن ہو ﺟﻮ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﯽ
ﻧﻮﺡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﻮ ﺑﮭﭩﮑﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺍﮨﻢ ﻓﺮﯾﻀﮧ ﺑﮍﯼ ﻣﺴﺘﻌﺪﯼ ﺳﮯ ﺳﺮ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﮮ ﺭﮨﮯ
ﺗﮭﮯ،
، ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﻭﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺩﺷﻤﻦ ﮐﺎ ﻓﺮﻕ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﮐﯿﺎ؟
ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍُﻟﭩﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﻮﭼﮫ ﮈﺍﻻ, ﺍﭼﮭﺎ ﯾﮧ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﮧ ﺗﻢ ﮐﺲ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻭﺳﺖ ﻣﺎﻧﺘﮯ
ﮨﻮ؟اس ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﺴﺎ ﺷﺨﺺ ﺟﻮ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﮨﻮ, ﻣﯿﺮﯼﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮫ
ﺳﮑﮯ, ﻣﺸﮑﻞ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺗﮫ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼﺧﻮﺑﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﺧﺎﻣﯿﻮﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ
ﻗﺒﻮﻝ ﮐﺮﮮ, ﺍﯾﺴﮯ ﺷﺨﺺﮐﻮ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮩﮧ ﺳﮑﺘﺎ ﮨﻮﮞ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﯿﺴﮯ ﮨﯽ
ﺑﺎﺕﺧﺘﻢ ﮐﯽ ﺍﺱ ﻧﮯ فوراً
ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ, ﺍﺭﮮ ﻧﺎﻣﻌﻘﻮﻝ ﺍﻧﺴﺎﻥ ! ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺗﻮ ﮨﻮﮞ ﺗﻤﮭﺎﺭﺍ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺍﭼﮭﺎﺩﻭﺳﺖ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻭﻓﺎﺩﺍﺭ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮔﺎ? ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﮨﺮﺑﺎﺕ ﮨﺮﺧﯿﺎﻝ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺘﺮﯾﻦ
ﻭﻗﺖ ﭘﺮ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﻣﻔﯿﺪ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﺑﮭﯽﺩﯾﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﺟﺲ ﺳﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺧﻮﺷﯽ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ, ﻣﯿﺮﯼ ﻭﺟﮧ
ﺳﮯ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﺭﻧﮓ ﮨﮯ۔
ﻣﺜﻼََ؟
وہ میں ہی تو تھا کہ تمھاری تنخواہ کم تھی تو میں نے تمھیں مشورہ دیا کہ
ایمانداری پر قائم رہو گے تو بھوکے مرو گے لہذا اپنے اردگرد دیکھو اور اوپر
کی کمائی پر توجہ دو اور جب سے تم نے میرے مشورے پر عمل کیا تمھارے گھر کے
حالات بدل گئے یہاں تک کہ تم نے حج بھی کر لیا۔۔۔
کیا تمھیں یاد نہیں کہ تم نے اتنا بڑا گھر کیسے خریدا ، وہ مشورہ میرا ہی
تو تھا کہ بہنوں کی وراثتی جائیداد ہڑپ کر جاؤں ، آخر والدین نے انہین اتنا
جہیز دیا تھا ۔ وہ اتنا بڑا گھپلا کرنے کا مشورہ میرا ہی تو تھا جس سے
تمھارا بنک بیلنس راتوں رات کیا سے کیا ہوگیا۔۔۔
وہ میں ہی تو تھا کہ جس نے مشورہ دیا تھا کہ اب دین اور مولوی کا دور گزر
گیا ، اگرکمیونٹی کے بڑے لوگوں میں سٹیٹس بنانا ہے تو اپنی بیوی کو بے پردہ
کرو فیشن کرواؤ اور فیملی ری لیشن بناؤ اپنی اولاد کو بچوں اور بچیوں کو
لبرل سکولوں میں داخل کرواؤ، اسے آزادی اور کھلا ماحول دو،
تمھیں یاد ہے کہ تم نے ایک شخص سے ادھار لیا تھا اور وہ فوت ہوگیا تو وہ
میں ہی تھا جس نے تمھیں مشورہ دیا کہ تمھارے ادھار کا کسی کو یاد نہیں بس
خاموش ہو جاؤ اور تم نے اس کا جنازہ پڑھا لیکن تم نے ادھار کا تذکرہ نہیں
کیا
اور وہ لڑکیاں ، جو دفتر میں تمھارے ساتھ کام کرتی ہیں اور تم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔،،،،،
ﺍِﺱ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﮐﮧ شیطان ﺍﭘﻨﯽ ﺑﺎﺕ ﻣﮑﻤﻞ ﮐﺮﺗﺎ وہ ﻣﮍﺍ ﺍﻭﺭ ﯾﮑﻠﺨﺖ ﺑﮭﺎﮔﻨﺎﺷﺮﻭﻉ
ﮐﺮﺩﯾﺎ۔ ﺳﺮ ﭘﭧ ﺩﻭﮌﺍ ﭼﻼ ﺟﺎ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ, ﻣﮕﺮ ﺷﯿﻄﺎﻥ ﮐﮯﻗﮩﻘﮩﻮﮞ ﮐﯽ ﮔﻮﻧﺞ اس کے ﮐﺎﻧﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﻣﺴﻠﺴﻞ پڑ رہی تھی، کیوں میاں کہاں بھاگ چلے ابھی تو بہت کچھ کہنا اور
سننا تھا ہاں میں ہی تمھارا دوست ہوں۔۔
|