اللہ کریم جب وہ اپنے ان دشمنوں کی گرفت پر آئے جو اس کے
رسولوں کی تکذیب کرتے اور اس کے حکموں کی مخالفت کرتے ہیں تو پھر اس کی
گرفت سے انہیں کوئی نہیں بچا سکتا
{اِنَّ بَطْشَ رَبِّكَ لَشَدِیْدٌ: بے شک تیرے رب کی پکڑ بہت سخت ہے۔}
ارشاد فرمایا کہ اے پیارے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ
وَ سَلَّمَ ، بے شک آپ کا رب عَزَّوَجَلَّ جب ظالموں کو اپنے عذاب میں
پکڑتا ہے تو اس کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے اگرچہ یہ پکڑ کچھ عرصہ ظالموں کو
مہلت دینے کے بعد ہو کیونکہ انہیں مہلت دینا عاجز ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ
حکمت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ (روح البیان، البروج، تحت الآیۃ: ۱۲، ۱۰ /
۳۹۱-۳۹۲)
ظالموں کے لئے نصیحت:
اس آیت میں ہر اس شخص کے لئے نصیحت ہے جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے کہ اگرچہ
ابھی اللّٰہ تعالیٰ نے اس کی پکڑ نہیں فرمائی لیکن جب بھی اللّٰہ تعالیٰ نے
اس کے ظلم کی وجہ سے اس کی گرفت فرمائی تو وہ بہت سخت ہو گی اور یہ گرفت
دنیا میں بھی ہو سکتی ہے اور آخرت میں بھی۔ جیساکہ
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسولُ
اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا:’’اے لوگو! اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈرو،خدا کی قسم! جو مومن دوسرے
مومن پر ظلم کرے گا توقیامت کے دن اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس ظالم سے انتقام
لے گا۔( کنز العمال ، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال ، الباب الثانی فی
الاخلاق و الافعال المذمومۃ ، الفصل الثانی ، ۲ / ۲۰۲، الجزء الثالث،
الحدیث: ۷۶۲۱)
اور حضرت انس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت، رسولِ اکرم ،نُورِ
مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ نے ارشاد
فرمایا:’’جس نے کسی ظالم کی اس کے ظلم پر مدد کی وہ قیامت کے دن اس حال میں
آئے گا کہ اس کی پیشانی پر لکھا ہو گا یہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت سے
مایوس ہے۔ (مسند الفردوس، باب المیم، ۳ / ۵۸۳، الحدیث: ۵۸۲۳)
اور حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے
روایت ہے، سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’مظلوم کی بد دعا سے بچو کیونکہ وہ اللّٰہ تعالیٰ
سے اپنا حق مانگتا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کسی حقدار کو اس کے حق سے منع نہیں
کرتا۔( کنز العمال ، کتاب الاخلاق ،قسم الاقوال ، الباب الثانی فی الاخلاق
و الافعال ہر ظالم کی پکڑ آئے گی وہ افانستان والا ہو یا فلسطین والا
یا۔برما۔عراق والا۔ انڈیا اور کشمیر والا سب کے سب اسی دنیا میں اوندھے ہوں
گے اور آخر ت میں ہمییشہ ہمییشہ کے لیے عذاب انکا مقدر ہو گا۔
ہندوستان میں تقریباً ایک ماہ سے CAA، NPR اور NRC کے خلاف احتجاجات ہورہے
ہیں۔ کشمیر پر کرفیو لگا ہوا عورتوں سے ریپ زندہ جلا دینا بچوں بزرگوں کو
سرعام گولی مارنا اور ان مسلمانوں کی جائداد ہڑپ کر جانا روز کا معمول بن
گیا یہی حال ہندو شدت پسند انڈیا اور کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کیے ہوئے
ہیں۔جیسا کے ہندوستانی قوانین کے مطابق ہر شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ حکومت
کے کسی فیصلہ کے خلاف پرامن طریقہ پر احتجاج کرے، مگر بھارتیہ جنتا پارٹی
کی مرکزی حکومت اور بعض ریاستی حکومتیں ہندو مسلم ایکتا سے چل رہی اس تحریک
کو کچلنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہی ہیں، مظاہروں کو روکنے کے لئے
جگہ جگہ دفعہ ۴۴۱ لگارکھی ہے، حالانکہ قوانین کی دھجیاں اڑاکر یوپی کی
انتظامیہ نے بعض جگہوں پر گزشتہ دنوں بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتاؤں کی
سرپرستی میں CAA کی حمایت میں مظاہرہ کرنے کی اجازت دی۔ ہندوستان جیسے
سیکولر ملک میں انتظامیہ کی دوغلی پالیسی قابل مذمت ہے۔ ہندوستان کی میڈیا
بھی حکومت کے اشارہ پر سچی خبر منظر عام پر نہیں لاتی ہے، بعض ٹی وی چینل
مکمل طور پر حکومت کے غلام بن گئے ہیں، صرف حکومت کی بات بولتے ہیں اور
حقائق چھپاکر اپنی مرضی کے موافق یا مخالف چھوٹی بات کو بڑی اور بڑی بات کو
چھوٹی پیش کرنے کے عادی بن گئے ہیں حالانکہ ہندوستانی اور عالمی قوانین کے
پیش نظر میڈیا کو حقائق پر مبنی خبریں نشر کرنی چاہئے۔ انتظامیہ وقتاً
فوقتاً انٹرنیٹ بند کرکے عام آدمی کو اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے سے روک
دیتی ہے حالانکہ سپریم کورٹ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ
انسان کی ضروری اشیاء میں سے ایک ہے۔
اترپردیش کی حکومت نے عام لوگوں کی آواز کو دبانے کے لئے جہاں سرکاری
افسران کے عہدوں کا ناجائز استعمال کیا ہے وہیں پولیس کے ذریعہ بھی عام
لوگوں پر ایسے مظالم ڈھائے ہیں کہ اس کی نظیر اترپردیش میں عنقریب ملنا
بظاہر مشکل ہے۔ صرف اترپردیش میں تقریباً ۰۲ لوگ جاں بحق ہوئے اور سیکڑوں
لوگ زخمی ہوئے۔ پرامن مظاہروں میں شرکت کرنے والے ہزاروں افراد کو گرفتار
کرکے انہیں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے بند کرکے ان پر طرح طرح کی دفعات
لگادی گئی ہیں اور ابھی تک انہیں ضمانت پر رہا نہیں کیا گیا ہے۔ گرفتار شدہ
افراد میں بعض نابالغ بچے بھی ہیں۔ ہر سیکولر انسان CAA قانون کو ملکی
دستور کے مخالف مان رہا ہے اسی لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے نیتاؤں کی قیادت
میں CAA کی حمایت میں مظاہروں میں جم غفیر نظر نہیں آتا ہے، اس کے برعکس
ملک کے چپہ چپہ پر لاکھوں کی تعداد میں ہندو اور مسلمانوں نے جمع ہوکر CAA،
NPR اور NRC کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ
وطالبات اور شاہین باغ (دہلی) میں عوام الناس کی جانب سے ایک ماہ سے زیادہ
چل رہے پرامن احتجاج نے سابقہ ریکارڈوں کو توڑ دیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ
کے اسٹوڈینس اور شاہین باغ کی خواتین سے موجودہ حکومت کو عبرت حاصل کرنی
چاہئے کہ انہوں نے سخت سردی کے موسم میں بھی اپنے احتجاج کو جاری رکھا ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان طلبہ وطالبات اور خواتین کی مدد فرمائے۔ آمین۔
اللّٰہ تعالیٰ ظالموں کو اپنے ظلم سے باز آنے کی توفیق عطا فرمائے اور
مسلمانوں کو ان ظالموں کے ظلم اور شریروں کے شر سے محفوظ فرمائے،اٰمین
|