عالم پہ عیاں ہوجائے گی افغان تیری دہشت

اب اپنے کئے ظلم کاحساب دیتے ڈرمحسوس ہو رہا ہےکوئی پوچھے کہ کیا جن کا خون بہایا گیا کیا وہ انسان نہیں تھے کیا اُن کے حقوق نہیں تھے کیوں جمہوریت طاقت وار کی مرہونمنت ہوتی ہےاور کمزور کو روندنے کا کلی اختیار رکھتی ہے ایسے میں تمام افغان باشندوں کی نظر استنبول کانفرنس پر لگی ہیں اور طالبان اپنی شرائط پر امن کو ترجیح دینا چاہتے ہیں

ایک ڈرامائی انداز میں اسلامی جمہوریہ افغانستان پر حاصل کیانیٹو اور امریکی قبضہ اب ختم ہونے کو ہے جس نے ریاست افغانستان کو دوستوں اور دشمن کی شناسائی تو کرا دی ہوگی اور موجودہ حالات میں اسلام دشمن قوتوں نے جس انداز میں اپنے پنجے افغان کلچر میں گاڑھنے چاہےہیں تاریخ میں سر زمین افغانستان کے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہر وقت حالت جنگ میں رہنے والے بلند حوصلوں کے مالک غیور بہادر اور اپنی روایات پر سمجھوتا نا کرنے والےاور ہمیشہ سے دین اسلام کی حقیقی طاقت کہ طور پر امت کی اُمیدوں کا مرکزکہ جس کے مقدر میں دجالی فتنے کے مقابلے میں سیاہ پرچم لئے پوری دینا پرچھانااورحاکمیت الہیہ کا غلبہ قائم کرنا لکھا جاچکا ہےشائید یہی وہ وجہ ہے جس کی قیمت یہ کئی مرتبہ ادا کر چکی ہے اور اسی وجہ سے آج تک کوئی بیرونی قوت اس سر زمین پر تادیر قبضہ جمائے نہیں رکھ سکی اب امریکہ فوج کے انخلا کی خبروں سے عالمی منظر نامہ ایک بار پھر کروٹ لینےجا رہا ہے 9/11 /2001سے بیس سال بعدامریکہ افغانستان سے جان چھڑا کر بھاگ رہا ہے بلا شبہ یہ طالبان کی جیت کا منہ بولتا ثبوت ہےتقریبا بیس سال قبل جب امیر المومنین ملا عمر کی سرپرستی میں خالص اسلامی ریاست کا قیام عمل میں لایا جا رہے تھے تو اسلام دشمن طاقتوں کو نامناسب لگااور انھوں کو برداشت نا ہواکہ دینا کے نقشے میں ایک ایسی ریاست کا قیام بھی ہو جو حقیقی اسلامی تصورات پر قیام کی جارہی ہو اور جس کی تکمیل کے لئے نا جانے کتنی قربانیاں دی جا چکی تھیں اور اپنی ریاست میں امن سے زندگی گزارنے کے خواہاں افغان پختونوں کو کیا علم تھا کہ انٹرنیشنل لیول پر ایک سازیش کے بھینٹ چڑھانے کی کوشیش کی جائے گئی جس چالاکی کے ساتھ اور فلمی انداز میں قتل وغارت سے اقتدار حاصل کیا گیا شائیدہی کوئی ہو گا جس کوابھی تک بھولا ہوگا اور اتنا ہی نہیں تاریخ کبھی اُن کرداروں کو نہیں بھول سکتی جنہوں نے چند سکوں کی خاطرعالمی طاقتوں کےسامنے سرجھکانےکو ترتجیح دی اور یہ غلطی تھی حکومت پاکستان کی کہ اس نے عالمی قوتوں کے دباو میں اسلام دشمننوں کو مضبوط کیا اور اس سے ہونے والا نقصان نا قابل بھرپائی ہے خیراللہ کے سامنے سر جھکانے سے اورطاقت کے نشہ میں اسلام سےزیادہ ملک کو اہمیت دی اور سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر عوامِ پاکستان کو بے وقوف بنا یا گیا معاشی استحکام کو دلیل بنا کر قوم کے عظیم سپوتوں کو قربان کیا گیا خیر صدا بادشاہی تو اللہ کی ہی ہے اور اس وقت کے جو طاقت ور تھے آج کے مفلوق حال ہیں جو کچھ اسلام بیچ کر اکٹھا کیا تھا اپنی دوا اور دارو پر ہی خرچ کر رہے ہیں لیکن کیا اُن کو سکون میسر آئے گا جنہوں نے ناجانے کتنے گھر اُجاڑدیے اور کتنی ماوں کے لال آج تک گمشدہ ہیں اور ایک برادر ریاست میں مغربی کٹھ پتلی حکومت کے قیام کی خاطر اپنے چمن کو برباد کردیا حیرت تو اس بات کی ہے بیس سال گذرنے کے بعد وہی کٹھ پتلی حکومت کا مہرااشرف غنی کا افغانستان کی موجودہ سنگین صورت حال کے پیش نظربحثیت افغان صدرکے طالبان کو اقتدار میں شرکت کی پیش کش کرنا چیخ چیخ کر بیان شکست تسلیم کررہا ہے امریکہ کی خود متشدد کاروائیوں سے برسراقتدار لانے والی حکومت نے اُنھی طالبان کو تشدد سے روکنے کی شرط مسلط کرتے ہوے اظہار کیا ہے کہ تشدد سے اپنی سوچ مسلط نا کرنے کا وعدہ کیا جائےدوسرے الفاظ میں طالبان سے اپنے کئے ظلم وجبر کوبھولنے کی درخواست کی گئی ہےکہہ جا رہے ہے اور اب اپنے کئے ظلم کاحساب دیتے ڈرمحسوس ہو رہا ہےکوئی پوچھے کہ کیا جن کا خون بہایا گیا کیا وہ انسان نہیں تھے کیا اُن کے حقوق نہیں تھے کیوں جمہوریت طاقت وار کی مرہونمنت ہوتی ہےاور کمزور کو روندنے کا کلی اختیار رکھتی ہے ایسے میں تمام افغان باشندوں کی نظر استنبول کانفرنس پر لگی ہیں اور طالبان اپنی شرائط پر امن کو ترجیح دینا چاہتے ہیں لیکن ایسے میں عالمی طاقتوں کا اسلام دشمن بیانات اس امن کو تباہ کرنے کا عندیہ دیتے ہیں یہ طاقتیں جو بار بارغیرت مسلم کو للکارا مارکے آزماتی ہیں اور دیکھتی ہیں کہ ابھی ان کے دل میں اسلام کی محبت کس درجے پر باقی ہے ہماری موجودہ حکومت نے ناموس رسالت پرجو پروٹیکشن فرانس کو فراہم کیا اوراپنی عوام کی خوائشات کے ساتھ دھوکا کرنے کاانجام یورپی یونین میں قرداد کی منظوری کی صورت میں آیاابھی یہ حملے ختم نہیں ہوئے کیونکہ ہرعروج کو زوال ہے اور طاقت کے نشے میں بے شماراغلاط کا سر زد ہونے ہی نے عالمی طاقتوں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں مدد گار ثابت ہوناطہ ہے کیونکہ اس کی پیشگی اطلاعات بڑے بڑے سکالرز قبل از وقت دے چکے ہیں اور حال ہی میں تمام عالمی طاقتوں نے بھی طالبان سے مصالحت کرنے پر زور دیا ہے
 

M.Qasim Saleem
About the Author: M.Qasim Saleem Read More Articles by M.Qasim Saleem : 9 Articles with 5159 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.