کشمیر کا سیاسی دنگل

بآلا خر آزاد کشمیر کا سیا سی دنگل اپنے اختتام کو پہنچا درجنوں لو گو ں کے زخمی اور دو افراد کے مرنے کی روداد محفل محض اس لیے سجا ئی گئی کہ عوام کی خدمت کر کے آخرت سنو اری جا سکے ٹی وی اسکرین پر اس سیا سی دنگل کو دیکھ کر یوں محسوس ہو تا تھا کہ دو دشمن کی فو جیں آپس میں آمنے سامنے ہیں لا ٹھی ،گھونسے ،مار پیٹ اس الیکشن میں سیٹیں حا صل کر نے کے لیے ہر حربہ آزما یا گیا کچھ انتخا با ت ملتوی کر ائے گئے کہ اس گھمسان کا رن سے فارغ ہونے کے بعد نئی کمک کے ساتھ نئے محا ذ پر تو جہ مبذول کی جا سکے اب تک نتا ئج کے مطابق پیپلز پا رٹی کو واضح بر تری حا صل ہو ئی پیپلز پا رٹی نے ۰۲ نشستیں ،پا کستان مسلم لیگ ن نے ۹، مسلم کا نفرس نے ۴ اور آزاد امید وار نے ۲ سیٹیں حا صل کیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آگے چل کر یہ کشمیر کی فلا ح وببہبود کے ساتھ ساتھ مقبو ضہ کشمیر کی آزادی کی تحریک کو بھی کس طرح کا میابی کی جانب لے جا تے ہیں کیو نکہ کشمیر میں ایک ایسی پا رٹی کو بر سر اقتدار آنا چا ہیے جو بناء کسی پا ر ٹی دبا ﺅ کے تحریک آزادی کشمیر کو صیح معنوں میں آگے کی جا نب لے جا سکے نہ کہ پا رٹی کی پا لیسیا ں اسکے پا ﺅ ں میں مصلحتو ں کی ز نجیر ڈال دے کیو نکہ ملک کے دیگر علا قوں کی طرح یہاں منا فقت و مفا ہمت کی سیا ست کا میا ب نہ ہو سکے گی کشمیری بر سوں سے اپنے وجود کے تین چو تھا ئی حصے پر نا جا ئز بندھی قبضے کی بیڑ یوں سے آزادی چا ہتے ہیں وہ کسی ایسی سیا ست کے متحمل نہیں ہو سکتے جو شخصی، پا رٹی بندی ،مفا ہمتی سمجھوتے کی محتا ج ہو بھا رت کے چنگل میں پھنسے اس چھوٹے سے خطے میں سات لا کھ بھا رتی افواج نو جو اں کشمیر یوں کو شہید کر نے میں مصروف ہے اس نسل کشی پر پوری دنیا خامو ش تما شا ئی بنی دیکھ رہی ہے اگر ان حالت میں پاک بھا رت مذکرات کی میز پر بیٹھنا پڑ ے اور مفا ہمت کی با ت کر نا پڑے تو کیا اہلیا ن کشمیر اس رائے سے اتفاق کر یں گے؟ ہر گز نہیں !اصولی طو ر پر بھی آزاد کشمیر میں کشمیری با شندوں کا ہی عمل دخل ہو نا چا ہیے قیام پا کستا ن کے بعد اس علا قے کا نظم و نسق چلا نے کے لیے جمو ں وکشمیر مسلم کا نفرس کو یہاں کے لوگو ں کی حما یت حا صل تھی اس پا رٹی کے مشہور و معروف شخصیات میں سردار محمد ابراہیم ، سردار عبد القیوم ، سردار سکند ر حیا ت خان اور دیگر سرداروں کا راج رہا اسمبلی کے ارا کین کی تعداد بھی کم تھی مگر آگے چل کر جب پیپلز پارٹی کی حکومت بر سر اقتدار آئی تو انھوں نے اپنی ایک شا خ آزاد کشمیر میں بھی بنا ئی جس کے بعد پا کستا نی حکومت سے ملنے والی کروڑوں رو پے کے تر قیا تی فنڈز کی صورت میں اس علا قے کی سرکا ر کو بھی حا صل ہو نا شروع ہو ئے ان سرداروں مہا راجا ؤں کو حکومت کر ناایک منافع بخش کا روبا ر نظر آ یا ۔تما م وزراء والے ٹھا ٹھ با ٹھ ، عا لیشان گھر، گا ڑی ،گا رڈز نوکر چا کر اور دیگر مرا عات نے اس خو بصورت وادی کی سیا ست کو بھی گد لا کر دیا مو رثی سیا ست نے اپنے قدم مزید مضبو طی سے جما ئے چنا چہ اس با ر بھی الیکشن میں سابق وز یر آزاد کشمیر ممتاز را ٹھور کے صا حبزادے فیصل ممتا ز را ٹھو ر ایل اے ۶۱ با غ سے الیکشن لڑ رہے تھے سردا ر عثما ن عتیق اپنے والد سردار عتیق اور دادا سردار عبد القیوم کے جا نشین کی حیثیت سے الیکشن میں کھڑے ہوئے سابق اسپیکر کشمیر اسمبلی اور سابق سینیٹر اسحا ق ظفر کے صا حبزادے اشفاق ظفر بھی ایم ایل اے کے امید وار رہے ۔

وزیر اعظم جنا ب یو سف رضا گیلا نی اور اپو زیشن لیڈر جنا ب نو از شریف بہ قلم خود آزاد کشمیر کا دنگل لڑنے کے لیے سفر کر تے رہے ان پا رٹیوں دیگر وزراء بھی پیش پیش رہے ۱۴ نشستو ں کے لیے ۲۴ا امید وار سامنے آئے ان میں پا کستا ن پیپلز پا رٹی اور ن لیگ کے امیدوار دو بڑی جما عتوں کے روپ میں سامنے آئی لیکن افسوس کسی پا ر ٹی نے مقبو ضہ کشمیر کی آزادی اور عوام کی فلا ح وبہبود کاکوئی مر بوط اور حقیقی پر وگرام نہیں پیش کیا وہی پر انے بلند وبا نگ دعوے وعدے جو صرف وعدے ہی رہیں گے کیا یہ وہی لیڈر نہیں جنھوں نے اپنے دور اقتدار میں کشمیری تحریک کے لیے کو ئی کا رنا مہ انجام نہیں دیا جب پا ک بھا رت مذا کرات کی میز پر بیٹھے محض با ہمی مفا ہمت اور تجارت تک محدود رہے نواز شریف دور حکومت میں واجپا ئی مذاکرات اور اعلا ن لا ہور میں کشمیرکا کوئی ذکر نہیں کیا گیاتھا پیپلز پا رٹی دور حکومت میں بھی آزادی کشمیرکی تحریک پر کوئی کام نہیں کیا گیا ۔

جس چھوٹی سی جنت نظیر وادی کے لیے یہ دنگل سجا یا گیا اس کا پورا رقبہ ۳۱ ہزار۰۰ ۳ مر بع میل ہے پوری ریا ست تین ڈویژن پر مشتمل ہے جن کے نام مظفر آبا د، راولا کوٹ ،ا ور میر پور ہے یہا ں ۱۲۲ یو نین کو نسلیں قائم ہیں دارلحکو مت مظفر آبا د تقریباً ۰۴ لا کھ افراد پر مشتمل ہے آزاد کشمیر کے معا ملا ت کو حکو مت پا کستا ن آزاد جموں و کشمیر کو نسل کے زیر نگر چلا یا جا تاہے اس کو نسل کے گیا رہ ارکا ن ہو تے ہیں ان میں چھ آزاد کشمیر اسمبلی منتخب کر تی ہے جب کہ پا نچ ارکا ن کو حکومت نا مزد کرتی ہے وزیر اعظم پا کستا ن اس کو نسل کا چیر مین ہو تا ہے کشمیر اسمبلی کی منتخب اور غیر منتخب ۸ارکا ن پر مشتمل ہو تی ہے ۔با نی پا کستا ن قا ئد اعظم محمد علی جنا ح نے اس ریا ست میں اسی علاقے کی جما عت کو منتخب کیا تھا اور انھوں نے اس ریاست کے آزادانہ وجود کو بر قرار رکھنے کو تر جیح دی تھی قا ئد اعظم نے کشمیر کو پا کستا ن کی شہ رگ کہا تھا جسم میں شہ ر گ کی اہمت سے سب ہی واقف ہیں ۔

کیا اچھا ہو تا کہ ا نتخابات صاف شفا ف اور پر سکون ما حول میں ہو تے کیو نکہ اس کے اثرات مقبوضہ کشمیر کی آزادی پر بھی ہوں گے ٹی وی اسکرین پر لڑئے جا نے والے اس دنگل کو ساری دنیا میں دیکھا گیا عوام یہ سو چنے میں حق بجا نب ہے کہ اتنی محنت اور توجہ الیکشن کے بجا ئے اگر کشمیر کی آزادی پر دی جا تی تو شائد کشمیر کا ہی جغرافیہ تبدیل ہوچکا ہو تا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 161307 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.