بھارت اس وقت پوری دنیا کے میڈیاکی توجہ کا مرکز ہے۔ جہاں
کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران سال 2021ء کی سب سے زیادہ اموات ہورہی
ہیں۔ مبصرین کا کہنا کہ جس تیزی سے بھارت وائرس کی لپیٹ میں آرہاہے بھارت
کو چاہیے کہ ملک میں ’’صحت ایمرجنسی‘‘ نافذ کرے۔ عالمی میڈیا کے مطابق
بھارت میں ہر چار میں منٹ میں ایک مریض دم توڑ رہاہے۔ کورونا سے لڑتے بھارت
کے عوام مسلمانوں سے دعاؤوں کی درخواست کررہے ہیں۔ سوشل میڈیاکے ذریعے ایسی
متعدد ویڈیوز کو پوری دنیا نے دیکھا کہ جس میں مسلمانوں سے کہا جارہا ہے کہ
وہ اپنے رب سے کورونا کی تیسری لہر کو ختم کرنے کی دعا کریں۔ ایک ویڈیو میں
بھارتی پولیس افیسر لوگوں سے اپیل کررہا ہے کہ رمضان کا مہینہ ہے۔ اس ماہ
میں مسلمانوں کی دعائیں قبول ہوتی ہیں،لہذا آپ سب سے گزارش ہے کہ اﷲ سے دعا
مانگیں کہ وہ ہمارے اوپر سے اس عذاب کو ٹال دے۔یہ وہی بھارت ہے جس میں
مسلمانوں پر بیہمانہ تشدد کیاجاتاتھا۔ مسلمانوں کی عبادات کی ادائی میں
رکاوٹیں ڈالی جاتی تھیں۔ ان ساری مشکلات کو جھیلنے کے بعدآج کا بھارتی
مسلمان اپنے ہم وطنوں کی مدد کے لیے صف اول میں کھڑا نظر آتاہے۔بھارتی
مساجد اور مدارس بھی اس سلسلے میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک سوشل میڈیا کے دوست نے بتایا کہ یہاں کورونا
کی تیسری لہر میں شدت کی وجوہات بھارت میں جنوری فروری میں منعقدہ ہندو
مذہبی تہوار ہیں جن میں ہولی، کنبھ کا میلہ شامل ہیں۔بھارت میں ان مذہبی
دنوں میں کورونا ایس او پیز کو ہوا میں اڑا دیا گیا تھا۔ سماجی فاصلے کا
خیال نہیں رکھا گیا۔ اس کا کہنا تھا کہ بھارت کے مذہبی تہوار وں میں ہم نے
دیکھا کہ عوام یہ سمجھنے لگے ہیں کورونا بالکل ختم ہوچکا ہے۔ اس حوالے سے
بھارتی سرکار نے بھی لاپرواہی کی اور عوام میں یہ شعور اجاگرنہیں کیاکہ
کورونا ابھی باقی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ان دنوں میں مسلمان کیوں کہ اپنے
گھروں میں رہتے ہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کرتے ہیں، اس لیے اس تیسری
لہر کی زد میں آنے والے مسلمانوں کی تعداد نہ ہونے کے برابرہے۔ایسی
سوسائٹیاں جہاں مسلمان آبادی رہتی ہے، وہاں لوگ اپنے طور پرکورونا ایس او
پیز پر عمل کررہے ہیں۔
ان سنگین حالات میں مودی پر سخت تنقید کی جارہی ہے۔بھارتی ماہرین اس بات پر
زور دے رہے ہیں کہ نریندر مودی اپنی پالیسیوں میں ناکامی کا اعتراف کرے اور
عوام کی جانوں سے کھیلنا بند کرے۔لوگوں کے پاس آکسیجن سلنڈر نہیں ہیں۔ لوگ
مہنگے داموں آکسیجن بھروا رہے ہیں۔ چھ ہزار روپے والا آکسیجن سلنڈر پچاس
ہزار روپے میں فروخت کیا جارہاہے۔ ایسے میں غریب عوام کو موت، زندگی سے
سستی لگنے لگی ہے۔ کورونا کی موجودہ صورت حال انتہائی خطرناک ہے۔ اس دوران
جبکہ بھارت کے شمشان گھاٹوں میں مردوں کو جلانے کی جگہ کم پڑ گئی ہے اور
اسپتالوں میں آکسیجن سلنڈر نہ ملنے سے مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
ان حالات میں بھی بھارتی حکومت اپنے پڑوسی ملک سے آنے والے سکھ یاتریوں کے
ذریعے پاکستان پر الزامات عائد کررہا ہے۔ حال ہی میں بھارت سے آئے ہوئے
تقریباََآٹھ سوسے زائد سکھ پاکستان میں اپنی مذہبی رسومات ادا کرکے بھارت
واپس گئے ہیں۔ بھارت نے اس نازک وقت میں بھی یہ پروپیگنڈا کرنے کا موقع
ہاتھ سے جانے نہیں دیا کہ پاکستان بھارت میں کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن
رہا ہے۔ جبکہ بھارت کی اس مشکل گھڑ ی میں پاکستانی قوم بھارتی قوم کے لیے
دعائیں کررہے ہیں۔پاکستان کے معروف سماجی رہنما فیصل ایدھی نے تو بھارتی
وزیر اعظم کو سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام دیا ہے کہ ہم بھارت کی اس مشکل
گھڑی میں کام آنے کے لیے تیار ہیں اوراگر ہمیں موقع میسر آیا تو ایدھی کی
ایمبولینسیں بھارت بھیج کر انسانیت کی خدمت کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔یہ
جذبہ صرف ایک مسلمان ہی دکھا سکتاہے۔ پاکستان کی جانب سے جس جذبے کے ساتھ
بھارت کو مدد کی پیشکش ہوئی بھارتی میڈیا صحافتی فرض نبھاتے ہوئے اس پیغام
کو عوام تک پہنچائے تاکہ برسوں کی رنجشیں کچھ کم ہوں۔
پاکستان میں بھی کورونا کے کیسزمیں مسلسل اضافہ ہورہاہے۔ یہ حالات حکومت کے
لیے چیلنج ہیں۔ پی ٹی آئی نے جو کام اب تک نہیں کیے وہ اب کرکے دکھائے۔ اس
لیے کہ حکومت اب اس کھیل میں اکیلی رہ گئی ہے۔ اب جبکہ سیاسی کشیدگی کا
دھواں چھٹ چکا ہے، تو این سی او سی سمیت تمام متعلق ادارے سرجوڑ کر بیٹھیں
کہ اس خطرناک لہرسے کیسے قابوپایا جاسکتاہے۔ اس سے پہلے کے کوروناوائرس ملک
میں بھارت جیسی شکل اختیار کرے، سب مل کر اس کی روک تھام کریں۔یہی وہ وقت
ہے جب حکمراں خود کو خطروں میں ڈال کر بغیر کسی لالچ و طمع کے قوم کے لیے
قربانی دینے سے گریز نہیں کرتے۔ہمیں بھارت کے حالات سے سبق لینا ہوگا۔
|