آپا چھوٹے بیٹے کی شادی کرنے والی تھیں عید کے بعد۔۔۔سنبل شاہد کی معصوم زندگی اسماء عباس کی زبانی

image
 
بہنوں کی محبت کا مقابلہ کسی بھی محبت سے کرنا بہت مشکل ہے۔۔۔یہ ایک وسرے کی بہترین رازدار، بہترین سپورٹ، سب سے زیادہ گہری دوست ہوتی ہیں۔۔۔جب ایک بھی ان میں سے چلی جائے تو ان کی باتوں میں کھوکھلا پن آجاتا ہے۔۔۔
 
بشریٰ انصاری اور ان کی باقی تینوں بہنیں بھی کچھ ایسی ہی تھیں۔۔۔چار چاند کے نام سے شائع کی جانے والی ان کی کتاب گواہ ہے بہنوں کی اس لازوال محبت کی ۔۔۔بہنوں میں بھی کچھ ایک دوسرے سے بہت زیادہ قریب ہوتی ہیں اور کبھی کبھی ان میں بھی گروپس ہوتے ہیں اگر بہنوں کی تعداد زیادہ ہو۔۔۔۔
 
اسماء عباس کا اپنی بہن سنبل شاہد کے ساتھ کچھ ایسا رشتہ تھا جسے وہ بیان بھی نہیں کر پاتیں۔۔۔ان کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب میری سب سے بڑی بہن اور سنبل شاہد کی گہری دوستی تھی اور ان دونوں کے بچپن میں کئی قصے ساتھ تھے کیونکہ سنبل آپا کافی شرارتی تھیں۔۔۔وہ بہت معصوم بھی تھیں اور خود پر کئی ٹوٹکے آزماتی تھیں۔۔۔جو بھی چیز دیکھتی فوراً اپنے چہرے پر کر گزرتیں۔۔۔ایک بار تو اپنی شادی سے پہلے تھریڈنگ کی تو اپنا آدھا چہرہ خراب کرلیا ۔۔۔
 
image
 
ایک بار آنکھوں میں لینس لگائے بغیر ہی شو کرنے چلی گئیں اور سوچتی رہیں کہ شو میں اتنا اندھیرا کیوں ہے۔۔۔پھر گھر آکر زبردستی آنکھوں میں سے لینس نکالنے کی کوشش کرنے لگیں اور رات کو ہی بچے ہسپتال لے کر بھاگے کہ امی کی آنکھوں کو کیا ہوگیا۔۔۔ڈاکٹر نے بتایا کہ آپ نے تو لینس ہی نہیں لگائے۔۔۔
 
سنبل شاہد کو انڈسٹری میں اکثر سچ بولنے کی وجہ سے پہچانا جاتا تھا۔۔۔وہ کہتی تھیں کہ جب میں فون کروں تو اٹھالیا کرو۔۔۔یہ نہیں کہ سنبل آپا کو جواب کیا دیں گے۔۔۔میں سچ سن لوں گی لیکن میرا فون لازمی اٹھاؤ۔۔۔
 
اسماء عباس کا کہنا ہے کہ ہم بہنوں نے قبر میں اتارنے تک اپنی بہن کا ساتھ دیا۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ رہے اور اب اس کے لئے دعائیں کر رہے ہیں کیونکہ ہماری امی کو بھی نہیں پتہ کہ ان کی پیاری بیٹی جا چکی ہے تو اس کی مغفرت کی دعا بھی ہم خود ہی کر رہے ہیں اور سنبل کی بیٹی اور بیٹا۔۔۔بیٹی کی تو شادی وہ پہلے ہی کر چکی تھیں کافی عرصہ پہلے اور اب چھوٹے بیٹے کی بھی شادی کرنے والی تھیں عید کے بعد۔۔۔خود ساری شاپنگ کی تھی۔۔۔اور خوش تھیں کہ شکر ہے گھر میں کوئی تو خوشی آئے گی۔۔۔کیونکہ بڑے بیٹے شیری کے جانے کے بعد ان کے دوسرے بیٹے سے ہی ان کے سارے خواب اور امیدیں جڑ گئی تھیں۔۔۔
 
جب سنبل شاہد کے جوان بیٹے کا انتقال ہوا تو وہ کافی ٹوٹ گئی تھیں۔۔۔انہیں بہت وقت لگا تھا خود کو سنبھالنے میں۔۔۔اسماء عباس اور وہ اکثر ایک ساتھ ہی کراچی میں رہتیں اور شوٹنگز کا سلسلہ بھی جاری رہتا۔۔۔اسماء عباس بتاتی ہیں کہ سنبل کو ہمیشہ اندھیرے سے ڈر لگتا تھا اور وہ گھبرا جاتی تھیں۔۔۔لیکن اب یہی ایک درد ہے کہ وہ اندھیرے میں ہے اور ہم اس سے دور۔۔۔
 
image
 
اسماء عباس اپنی بہن کے جانے کے بعد ان کے بچوں کے اور قریب آگئی ہیں اور کوشش کرتی ہیں کہ انہیں ماں کی کمی کا احساس نا ہونے دیں لیکن جو درد ان کے دل میں اسے وہ بیان بھی نہیں کر پاتیں۔۔۔ ان کا کہنا ہے کہ سنبل شاہد سب بہنوں میں سب سے معصوم اور سادہ تھیں۔۔۔ان کا دل بیٹے کے جانے کے بعد اور بھی کمزور ہوگیا تھا۔۔۔بیماری سے لڑی ضرور لیکن ہاری اس لئے بھی کیونکہ اسے اپنے بیٹے سے ملنے کی بہت جلدی تھی۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: