یہ دور،مناظرہ،مباحثہ،مقابلہ،مجادلہ،محاکمہ،مباہلہ اور
ہاں مکالمہ سے بھی ایک قدم آگے اپنا"بیانیہ"دینے کا ہے۔سو خاموشی سے اپنا
مکمل بیانیہ پیش کیجے۔ تمام تر خوبصورت ادلہ، بہترین طرز کلام، اعلی حسن
نیت اور آئینی دائروں میں رہ کر پیش کیا جانے والا دینی و مسلکی اوراخلاقی
و سماجی بیانیہ بھی یقینا اثر کرے گا۔اور اگر اثر نہ بھی کرے گا تو
نفرت،انارکی، بدآمنی،قتل و غارت اور فساد فی الارض کا موجب نہیں بنے گا۔
سو مناظروں ،مباہلوں، مباحثوں،گالیوں، طعنوں، دھمکیوں اور یہاں تاکہ کہ
گلگت بلتستان جیسے حساس علاقوں میں شائستہ مذہبی مکالموں سے بھی پرہیز
کریں۔یہ ہماری صرف ضرورت نہیں بلکہ وقت کا سب سے بڑا تقاضہ بھی ہے۔
جن کو اپنی ماؤں کی کوکھ کے درد کا احساس ہے وہ خدارا ! مناظروں اور
مباہلوں کا بازار گرم کرکے دوسروں کی ماؤں کی گود اجاڑنے کا کاروبار بند
کریں۔
آپ ایک دفعہ ان تمام ماؤں سے بیٹھک/ انٹرویو کریں جن کے جوان سال بیٹے آپ
کے مناظروں،مباہلوں اور تفرقہ پرست اعمال سیئہ کا شکار ہوئے ہیں۔
پتہ لگ جائے گا کہ وہ اب تک کس کرب کا شکار ہیں۔
اب خدارا! مناظرہ، جواب آں مناظرہ کی وائرل ہونی والی ویڈیوز کا سلسلہ بند
ہونا چاہیے۔
داعیان دیر وحرم کے ان ویڈیو پیغامات سے قوم تنگ آچکی ہے۔
غزل،جواب آں غزل،پھر غزل پھر جواب آں غزل
کب تک قوم کی سماعتوں کو خراش کرتے رہوگے؟
آخر کب تک۔۔؟
اب تو کچھ خوف خدا کرو
احباب کیا کہتے ہیں؟
|