ہماری غذا

عام طور پے ہم صرف کھانا کھانے ہی کو اپنی غذا سمجھتے ہیں ۔جب کہ حققتاً ایسا ہرگز نہیں ہے ۔
صرف کھانا پینا ہی غذا نہی ہمارا سونا جاگنا ،سوچنا بولنا ، دیکھنا اور سننا بھی ہماری غذا میں شامل ہے ۔
جس طرح ہمارے کھانے کی اشیا اور کھانے کا وقت اور انداز ہمارے ظاہری جسم پے اثرانداز ہوتے ہیں بلکل ایسے ہی ۔۔۔۔

سوچنا ،بولنا ،دیکھنا ،سننا یہ تمام کام ہماری روح پے اثر انداز ہوتے ہیں ۔جیسے زیادہ ہیوی مرچ اور چکنائ والا کھانا کھانے سے ہمیں اکثر قے یا بدہضمی کی شکایت ہو جاے تو اس سے ہمیں اس بات کا اندازا ہو جاتا ہے کے فلاں کھانا ہمارے لئے ٹھیک نہی اور اسی بات کو لے کے ہم اپنے کھانے پینے کے معملات پے بہت توجہ دیتے ہیں ۔اور یہ ایک بہت اچھی بات ہے لیکن کیا ہی اچھا ہو اگر ہم اپنی روح کی غذا پے بھی توجہ دے لیں ۔کاش ہمیں اس بات کی بھی فکر ہو جائے کے ہماری روح کو کس چیز کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔

غلط سوچنے بولنے دیکھنے اور غلط سننے سے ہماری روح کو بھی بدہضمی ہو جاتی ہے مگر اس بات کی پرواہ کے بنا یہ غلیظ کھانا اپنی روح کو کہلاتے رہتے ہیں اور آخر کار روح ایک کوڑا دان بن جاتی ہے اور پھر اچھے کھانے کی پہچان ہی بھول جاتی ہے ۔۔۔۔۔ ایسی غلیظ روح والے انسان کو جب نیکی کی دعوت دی جائے اور برائی سے روکا جائے تو وہ سرے سے یہ بات ہی تسلیم نہی کرتا کے وہ اپنی غلط سوچ اور عادتوں سے اپنے آپ کو بیمار کر چکا ہے ۔
اکثر ایسے لوگ کہتے نظر اتے ہیں کہ
آپ ہماری جگا ہوتے تو یہی کرتے
ہمیں اپنا اچھا برا پتا ہے
ہم نے جو کیا سہی کیا
ہم نے کوچھ نہی کیا ۔۔۔۔
ہم نے کیا ہی کیا ہے ؟ وغیرہ وغیروہ

اپنی ظاہری غذا کی کوالٹی کے ساتھ ساتھ اپنی باطنی غذا کی کوالٹی پے بھی بھرپور دھیان دیجئے ۔جس طرح آپ اچھے کھانے کے لئے بہتر سے بہتر کھانے کا انتخاب کرتے ہیں بہترین اسٹورز سے اشیاے خورد و نوش کردینے جاتے ہیں اسی طرح اپنی روح کی غذا کے لئے نماز ،قرآن ،علماے کرم اور اچھے لوگوں کی صحبت اختیار کریں ۔ نیک سوچیں، نیک بولیں اور نیک سنیں ۔ اپنی روح کی غذا کی کوالٹی پے کبھی سمجھوتہ نا کریں کیونکہ جسم مٹی میں مگر روح کو اللہ‎ کے پاس جانا ہے ۔
 

فیض عالم
About the Author: فیض عالم Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.