|
|
دکھ سب کا سانجھا ہوتا ہے-کبھی کسی کے غم سے اپنے غم کا مقابلہ نہیں کر سکتے کیونکہ
آپ کو اس غم کی شدت اور گہرائی کا علم نہیں ہوت-جب کوئی اپنا زندگی سے جاتا ہے تو
جو غم کا پہاڑ اس شخص پر ٹوٹتا ہے اس کا صدمہ بیان سے باہر ہوتا ہے لیکن جہاں وہ
شخص زندگی میں آنے کی کوشش کرتا ہے لوگ اس پر تنقید شروع کردیتے ہیں-خاص طور پر اگر
وہ میڈیا سے ہو- |
|
ندا یاسر |
ماں کا جانا ایک ایسا غم ہے جو ایک بیٹی کے دل میں ہمیشہ کے لئے پھانس بن
کر چبھتا ہے-لیکن لوگ اس غم میں بھی اپنے تنقید کے خنجر برسانا نہیں
چھوڑتے-جب ندا یاسر کی والدہ فہمیدہ نسرین دنیا سے گئیں تو اس کے کچھ دنوں
بعد ندا کے مارننگ شو میں تیار ہو کر آنے پر لوگوں نے فوراً ہی ندا کو
طعنوں اور تنقید کی زد میں لے لی-کچھ نے تو یہ تک لکھ دیا کہ اسے ماں کے
مرنے کا کوئی غم ہی نہیں-یہ تو چھٹیاں منا رہی تھی-لیکن کوئی بھی ندا کے دل
میں جھانک کر ان کے درد کی شدت کو محسوس نہیں کر سکت-کیا وہ ہنسنا چھوڑ دیں،
زندگی کی طرف آنا چھوڑ دیں-ندا کا کہنا ہے کہ لوگ اس معاملے میں تھوڑے سخت
دل ہوجاتے ہیں- |
|
|
ایمن اور منال |
ایمن اور منال کے ابو ان کے لئے ایک چٹان کی طرح تھے۔۔ان کا اچانک زندگی سے
جانا یقیناً ان بہنوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پورے گھر کے لئے کسی طوفان سے کم
نہیں تھ-لیکن جہاں انہوں نے اپنے غم کو ایک طرف رکھ کر زندگی کی طرف بڑھنا
شروع کی-وہیں یہ آوازیں اٹھیں-ابھی باپ دنیا سے گیا نہیں اور بہنوں کی
تفریح شروع-منال نے اپنے منگیتر کے ساتھ تصاویر ڈالیں تو وہیں لوگوں نے کہا
کہ باپ کے جاتے ہی بہنوں کے رنگ ڈھنگ بدل گئے- |
|
|
زارا نور عباس |
سب ہی جانتے ہیں کہ زارا نور عباس اپنی خالاؤں کے بہت قریب تھیں لیکن ان کی
خالہ سنبل ایک مہینہ وینٹیلیٹر پر رہیں اور اس دوران وہ کافی پریشان
رہیں-لیکن لوگوں نے اس دن انہیں فوراً ہی تنقید کی زد میں لے لیا جب وہ
اسکرین پر خالہ کے انتقال سے چند دن پہلے جیتو پاکستان میں کو ہنستی کھیلتی
نظر آئیں- |
|