#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ طٰہٰ ، اٰیت 37 تا 48n
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
لقد مننا
علیک مرة
اخرٰی 37 اذ
اوحینا الٰی امک
مایوحٰی 38 ان اقذ
فیہ فی التابوت فاقذ
فیہ فی الیم فلیقہ الیم
باساحل یاخذہ عدولی وعدولہ
والقیت علیک محبة منی ولتصنع علٰی
عینی 39 اذ تمشی اختک فتقول ھل ادلکم
علٰی من یکفلہ فرجعنٰک الٰی امک کئ تقرعینہا و
لاتحزن وقتلت نفسا فنجینٰک من الغم وفتنٰک فتونا
فلبثت سنین فی اھل مدین ثم جئت علٰی قدر یٰموسٰی 40
واصطنعتک لنفسی 41 اذھب انت واخوک باٰیٰتی ولا تنیا فی ذکری
42 اذھبا الٰی فرعون انہ طغٰی 43 فقولا لہ قولا لینا لعلہ یتذکر اویخشٰی
44 قالا ربنا اننا نخاف ان یفرط علینا او ان یطغٰی 45 قال لاتخافا اننی
معکما
اسمع وارٰی 46 فاتیٰہ فقولا انا رسولا ربک فارسلنا معنا بنی اسراءیل ولا
تعذبھم قد
جئنٰک باٰیة من ربک والسلام علٰی من اتبع الھدٰی 47 انا قد اوحی الینا ان
العذاب علٰی
من کذب وتولٰی 48
مُوسٰی نے اپنی مُحولہ بالا دُعا و استدعا میں اللہ تعالٰی سے جو کُچھ طلب
کیا اور اللہ تعالٰی نے جب وہ سب کُچھ عطا فرما دیا تو اِس کے معاً بعد
مُوسٰی کو تسلّی دینے کے لیۓ اللہ تعالٰی نے یہ اَمر بھی یاد دلایا کہ تُم
پر کی جانے والی اِس مہربانی سے پہلے ھم نے تُمہاری پیدائش کے موقعے پر بھی
تُم پر یہی مہربانی کی تھی کہ ھم نے تُمہاری والدہ کے خیال میں اِس خیال کی
ایک وحی بہیج دی تھی کہ تُم اپنے اِس نَو مولُود کو لَکڑی کے ایک تابُوت
میں ڈال کر دریا میں ڈال دو جہاں سے اِس کو ھماری تدبیر کے مطابق ھمارا اور
اِس کا مشترکہ دُشمن خود ہی نکال کر سَنبھال لے گا اور اُس وقت میں نے
تُمہارے لیۓ اپنی خاص محبت سے یہ خاص اہتمام کردیا تھا کہ جہاں پر تُمہاری
پرورش کی جاۓ وہ میری نگاہِ نگراں کے عین سامنے کی جاۓ اور اُس وقت کا وہ
لَمحہ بھی قابلِ ذکر ھے کہ جب تُمہاری پریشان حال بہن اپنی پریشاں حالی میں
تُمہارے لیۓ جو بھاگ دوڑ کر رہی تھی تو ھم نے اُسی بھاگ دوڑ کے دوران اُس
کو تُمہارے قریب پُہنچا دیا تھا اور اُس نے وہاں پُہنچ کر اُن لوگوں سے کہا
تھا کہ تُم کہو تو میں تُم کو اُس عورت کا بتا سکتی ہوں جو اِس بچے کی
بہترین پرورش کر سکتی ھے اور ھم نے اپنی اِس تدبیر سے تُم کو تُمہاری ماں
کی آغوش میں پُہنچا دیا تھا تاکہ تُجھے پا کر اُس کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں
اور پھر اسی طرح وہ وقت بھی قابلِ ذکر ھے جب تُم نے اپنی دُشمن قوم کے ایک
مرد کو مار دیا تھا تو ھم نے تُم اُس کے پَھندے سے بال بال بچا لیا تھا اور
اُس کے بعد تُم کئ برس تک مَدین میں جا کر رہنے لگے تھے اور اَب میں نے اِس
مُناسب وقت پر تیرے ایک مُناسبِ حال کام کے لیۓ تیرااِنتخاب کر لیا ھے ،
اِس لیۓ اَب تُم میری اِن عطا کردہ یادگار نشانیوں کے ساتھ اپنے بھائی
ھارُون کے ہم راہ مصر کے سرکش بادشاہ کے پاس پُہنچ جاؤ اور جب اپنے طے شُدہ
پروگرام کے مطابق تُم اُس سے ملنا تو اُس کے ساتھ بہت نرمی کے ساتھ بات
کرنا ھے تاکہ وہ تُمہاری ناصحانہ باتوں کو سمجھ کر مان جاۓ یا پھر کُچھ
خُدا خوفی اختیار کر لے ، اللہ تعالٰی کے یہ اَحکام سُن کر مُوسٰی و ھارُون
دونوں نے اللہ تعالٰی سے عرض کیا کہ ھم وہاں جا تو رھے ہیں لیکن ہمیں بار
بار یہ خیال بھی آرہا ھے کہ شاید وہ خود سر شخص ھم کو ڈارانے اور زَک
پُہنچانے کے لیۓ ھمارے ساتھ دست درازی سے بھی دریغ نہ کرے ، اللہ تعالٰی نے
اُن دونوں کو تسلّی دیتے ہوۓ ارشاد فرمایا کہ تُم اُس سے بالکُل بھی مت ڈرو
کیونکہ اِس اَثنا میں ، مَیں تُمہارے ساتھ ساتھ رہوں گا ، تُمہاری ہر بات
کو سُنتا بھی رہوں گا اور تُمہارے ہر عمل کو دیکھتا بھی رہوں گا ، تُم
دونوں اُس کے پاس جاؤ اور اُس سے کہو کہ ھم دونوں تُمہارے پالَنہار کے
سفارت کار ہیں اور تُمہارے پالَنہار کے اِس فرمان کے ساتھ تُمہارے پاس آۓ
ہیں کہ تُم بنی اسرائیل کو آزاد کر کے ھمارے ساتھ مصر سے جانے کی اجازت دے
دو اور اُن پر مزید ظلم و زیادتی سے باز آجاؤ اور ھم تیرے پاس تیرے رَب کی
طرف سے یہ پیغام لے کر آۓ ہیں کہ ہر اُس انسان کے لیۓ اللہ کی طرف سے
پیغامِ سلامتی ھے جو ھدایت قبول کرے اور ہمیں ھمارے رَب نے اپنی وحی کے
ذریعے یی بھی بتادیا ھے کہ جو شخص اُس کی اِس ھدایت کی تکذیب کرے گا یا اُس
کی اِس ھدایت سے رُوگردانی کرے گا وہ اُس کی سزا کا حق دار ہو گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا میں قُرآنِ کریم کی بیان کی گئی یہ تاریخی رُو داد تاریخ کے
اُس زمان و مکان کی رُوداد ھے جس زمان و مکان میں اللہ تعالٰی کے دو نبی
مُوسٰی و ھارُون اللہ تعالٰی کے حُکم پر فرعونِ مصر سے بنی اسرائیل کو
آزادی دلانے کے لیۓ ایک نئی تحریک کا آغاز کر رھے تھے اور ہر نئی تحریک کی
طرح اِس نئی تحریک میں بھی اُن کے خیال میں لیت و لعل کے وہی دُشوار مرحلے
آرھے تھے جو ہر نئی تحریک کے آغاز میں ہر انسان کے خیال میں آتے ہیں اور
پھر وقت کے ساتھ جاتے جاتے ہی جاتے ہیں ، اِس مُکالمے میں اللہ تعالٰی نے
مُوسٰی علیہ السلام کو اِس اَمر کی یاد دھانی کرائی ھے کہ میں نے تُم کو
نبوت و رسالت کے منصب پر فائز کرکے تُم پر جو مہربانی کی ھے اُس کی ایک
تاریخ ھے اور میں نے آج کی تاریخ میں جو کام تُمہارے ذمے لگایا ھے اُس کام
کے لیۓ تمہیں برسوں سے تیار کیا جا رہا تھا اور آج جب تُمہاری تربیت مُکمل
ہوئی ھے تو تمہیں اُس عظیم مشن پر بہیجا جا رہا ھے جس کے لیۓ تمہیں اِس
طویل عرصے میں تیار کیا گیا ھے اور اللہ تعالٰی نے جس وقت مُوسٰی علیہ کو
اِس مشن کی تکمیل کا حُکم دیا تھا تو اِس حُکم کے ساتھ ہی یہ بھی بتا دیا
تھا کہ تُمہارا یہ مشن ھماری خاص مدد اور ھماری خاص مہربانی سے ضرور
بالضرور کامیاب ہو گا اور اللہ تعالٰی نے اِس کلام و مُکالمہِ کلام میں
مُوسٰی علیہ السلام کو دلیل و تسلّی دینے کے لیۓ یہ اَمر بھی یاد دلایا ھے
کہ جب میں نے تُم کو پیدا کیا تھا تو زمین کی شیطانی قُوتوں کو زمین کی
شیطانی قُوتوں کے ذریعے کُچھ کُچھ اندازہ ہو گیا تھا کہ زمین پر کسی بڑے
انسان کے ذریعے کوئی بڑا انقلاب آنے والا ھے اور میں نے تُمہاری طرف سے اُن
شیطانی قُوتوں کی توجہ ہٹانے کے لیۓ تمہیں اُن کے درمیںان پُہنچادیا تھا
اور میں نے تمہیں اُن قُوتوں کے درمیان پُہنچانے کے لیۓ ایک طرف تو تُمہاری
والدہ کے دل میں یہ پُختہ خیال ڈال دیا تھا کہ وہ تمہیں ایک تابوت میں ڈال
کر دریا میں ڈال دے ، دُوسری طرف اُن شیطانی قُوتوں کو اُس دریا پر آنے اور
اُس دریا سے اُس تابوت کو اُٹھانے اور اُٹھا کر شاہی محل میں لے جانے پر
مجبور کر دیا تھا ، تیسری طرف تیری بہن کو بھی میں نے اُس راستے پر چلاتے
ہوۓ اُن ہی لوگوں کے درمیان پُہچا دیا تھا جو مُوسٰی کو اُس دریا سے نکال
کر شاہی محل لے گۓ تھے ، چوتھی طرف میں نے اُن لوگوں کے کان میں تیری بہن
کی زبان سے یہ تجویز بھی ڈال دی تھی کہ وہ اِس بچے کے لیۓ اُس عورت کی نشان
دہی کر سکتی ھے جو اِس بچے کی بہترین پرورش کر سکتی ھے اور اِس قصے کا
پانچواں پہلو یہ تھا کہ میں نے اُن لوگوں کے دل میں تیری بہن کی پیش کی
ہوئی تجویز کو پُختہ کر دیا تھا اور بہت تھوڑی سے دیر کے بعد ہی میں نے
تُجھے تیری ماں کی آغوش میں پُہنچا کر تیرے وجود کو تیری ماں کے جسم کی
حرارت اور تیری ماں کی آنکھوں کو تیری دید کی ٹھنڈک پُہنچا دی تھی اور جوان
ہونے کے بعد جب تُم نے غیر ارادی طور ایک مرد کو مار دیا تھا تو میں نے اُس
وقت بھی اُن لوگوں کے جال سے تمہیں بال بال بچا لیا تھا اور میں نے جس کام
کے لیۓ تُجھے اُن حالات سے بچاکر اِن حالات تک یہاں تک پُہنچایا ھے تو اَب
اُس کام کا وقت آچکا ھے اور جس طرح میں تیرے لَمحہِ پیدائش لے کر لَمحہِ
موجُود تک تیری مدد جاری رکھی ھے اسی طرح آنے والے وقت میں بھی میں تیرے
لیۓ اپنی مدد جاری رکھوں گا اور اُس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک تیری تحریک
کامیاب نہیں ہو جاۓ گی ، جب تک تیری قوم آزاد نہیں ہو جاۓ گی اور جب تک
تیرا بُرا دُشمن اپنے بُرے اَنجام کو نہیں پُہنچ جاۓ گا !!
|