انٹرنیٹ فوجی اور سائنسی اور علمی مقاصد کے لیے جب ایجاد
ہوا تھا تو شاید اُس وقت ایجاد کرنےوالوں کے ذہن کے کسی گوشے میں بھی نہ
ہوگا کہ ایک دن انٹرنیٹ کا پھیلاؤ اس قدر زیادہ ہو جائے گا کہ انٹرنیٹ
استعمال کرنے والوں کی تعداد کروڑوں ، اربوں میں پہنچ جائے گی۔ دنیا کا ہر
کمپیوٹر انٹرنیٹ سے منسلک ہو سکے گا۔
اسی طرح یہ بھی عین ممکن ہے کہ جب انٹرنیٹ کو عام مقاصد کے لیے پیش جا رہا
ہو ، تب بھی یہ بات کسی کے ذہن میں بھی نہ ائی ہو کہ انٹرنیٹ کو تعلیمی
مقاصد کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہو گا۔
آج جہاں انٹرنیٹ نے ہم کو جدید ترین سائنسی تحقیق سے لے کر قدم ترین
معلومات تک رسائی دے دی ہے، ہم پاکستان میں بیٹھ کر امریکہ کے حالات معلوم
کر سکتے ہیں، خبریں، موسم کا احوال، تجزیے، انفارمیشن شئیرنگ اب محض
انگلیوں کی پور پر آ گئی ہے۔ اگر ہم یہ کہیں کہ انٹرنیٹ نے پوری دنیا کو
گلوبل ویلج بنانے کا خواب پورا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے تو شاید
مبالغہ نہ ہوگا۔ انٹرنیٹ کا استعمال اب کمپیوٹرز سے نکل کر موبائل کی دنیا
میں داخل ہو گیا ہے اور بے شمار لوگ راہ چلتے انٹرنیت استعمال کرتے نظر آتے
ہیں
کیا آپ ابھی تک پورنو گرافی کے نقصانات سے آگاہ نہیں ہیں؟ کیا اپ ابھی تک
اس خوش فہمی کا شکار ہیں کہ پورنو گرافی نے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا
؟ کیا آپ اب بھی اس خوش فہمی میں ہیں کہ آپکی پورنو گرافی کے استعمال کا
کسی کو علم نہیں ہوتا؟ کیا آپکو ابھی تک علم نہیں ہے کہ
ایک تحقیق کے مطابق خاندان ٹوٹنے میں ایک اہم کردار “پورنو گرافی” کا ہے۔
کیونکہ لاشعوری طور پر آپ اپنے شریک حیات سے وہی طور طریقے طلب کرسکتے ہیں
جو آپ بار بار دیکھتے ہیں۔ جس سے آپ اپنے شریک حیات کو بھی ڈی گریڈ کرتے
ہیں۔
آپکا اپنا بچہ/بھائی/بہن بھی انہی سائٹس کو دیکھنے میں ملوث ہو سکتا ہے، جو
آپ دیکھتے ہیں۔
آپ انجانے میں ایک نئے قسم کے نشے میں ملوث ہو چُکے ہیں/ہو سکتے ہیں۔ جس کا
نام ہے “پورنو گرافی”۔ اس کی وجہ سے اپکو چائلڈ سیکس، اینمل سیکس وغیرہ کی
بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔
”پورنو گرافی” آپ کو معاشرے کے غلط لوگوں کے ساتھ تعلقات کی طرف دھکیل سکتی
ہے جس کا نتیجہ ڈرگ،اور ایڈز بھی ہو سکتا ہے (پاکستان میں ایڈز کا مرض تیزی
سے بڑھ رہا ہے)
آپ کی زہنی صلاحیتوں کو منفی اثر ڈال سکتا ہے۔کیونکہ ہمارا معاشرہ اور دین
اس کو پسند نہیں کرتا ۔ اسی لیے آپ اس کو شعوری یا لاشعوری طور پر گناہ
سمجھتے ہیں
ایک وقت ائے گا بلکہ آچکا ہے کہ اپ اس عادت کو غلط سمجھنا چھوڑ دیں گے۔ آپ
کا گناہ ، ثواب کا تصور گڑبڑا ہو جائے گا۔ نتیجتاً آپ مزید برائیوں میں
ملوث ہوتے جائیں گے۔ آپ کو میں اپنا آنکھوں دیکھا حال بیان کر تا ہوں
دوبئی کے شکاگو ہوٹل کے نزدیک ساحل سمندر پر ہم کچھ دوست چہل قدمی کرتے
ہوئے ذرا دور نکلے تو پاس ہی ایک سمندر کے بلکل قریب ہوٹل پر اچانک نظر پڑی
آف خدایا ہر کوئی بغیر کپڑوں کے 80 سال کی بڑھیا سے لیکر 6 سال کی بچی مرد
و زن بلکل برہنہ فوری بجلی کی تیزی سے سکیورٹی گارڈ ہمارے پاس آگیا سر آپ
یہاں سے چلے جائیں میں نے کہا بھائی ہم تو یہاں سے گزر رہے ہیں۔لیکن وہ منت
و سماجت کرنے لگا کے آپ نے آنا ہے تو مین گیٹ سے ہوٹل میں آجائیں گارڈ بولا
میری نوکری کا مسئلہ ہو جائے گا ہر طرف کیمرے لگے ہیں۔ میں نے کہا ہم
مسلمان ہیں ایسا کوئی شوق نہیں جو اسلام کے خلاف ہو۔وہ انڈین گارڈ تھا۔میں
نے کہا صرف آدھا منٹ آپ ہمیں دیں۔ یہ ایسے ہی ننگے رہتے ہیں وہ بولا اس
ہوٹل میں ہر کوئی ننگا ہے صرف ہم گارڈ نے ہی وردی پہنی ہے بلکہ جمیرا ساحل
سمندر کے قریب 10 اور 20 منزلہ ہوٹل ہیں جہاں آپ کو پوری دنیا کی لڑکیاں 5
تا 20 درہم میں با آسانی سے غلط کام کے لیے مل جاتی ہیں بلکہ لڑکے بھی ہونا
سیکس کے دستیاب ہیں ۔ اور ہر قسم کی شراب اور نشہ آسانی سے ملتا۔بہت تعجب
اور حیرانگی ہوئی کے ایک اسلامی ملک کا یہ حال ہے بہر حال اصل موزوں کی طرف
چلتے ہیں کے وطن عزیز اسلامی جموریہ
پاکستان کا شمار دنیا کے ان پہلے پانچ ممالک میں ہوتا ہے۔ جہاں پر فحش مواد
انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ دیکھا اور سرچ کیا جاتا ہے اور لوگ بلیو فلمیں
دیکھنے کے بہت زیادہ شوقین ہیں۔ باقی تمام ممالک میں بھی سرفہرست مسلم
ممالک ہیں اور یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔
اس سے ہمارے ملک کو اخلاقی لحاظ سے ایک بہت بڑا خطرہ درپیش ہے۔ جس کے
معاشرے پر بہت ہی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ بڑھتی ہوئی بے راہ روری،
معصوم بچوں بچیوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات اسی کا نتیجہ ہیں۔
کبیرہ گناہوں سے ممانعت زنا کاری اور اس کے اردگرد کی تمام سیاہ کاریوں سے
قرآن روک رہا ہے زنا کو شریعت نے کبیرہ اور بہت سخت گناہ بتایا ہے وہ
بدترین طریقہ اور نہایت بری راہ ہے جیسا کے قرآن پاک کی
سورة نمبر 17 الا اسراء آئت نمبر 32 اللہ کریم کا حکم یہ ہے
وَ لَا تَقۡرَبُوا الزِّنٰۤی اِنَّہٗ کَانَ فَاحِشَۃً ؕ وَ سَآءَ
سَبِیۡلًا
"And do not approach unlawful sexual intercourse. Indeed, it is ever an
immorality and is evil as a way."
ترجمہ:
خبردار زنا کے قریب بھی نہ پھٹکنا کیونکہ وہ بڑی بے حیائی ہے اور بہت ہی
بری راہ ہے ۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ لوگ خصوصاً مرد حضرات جنسی مواد کیوں دیکھتے ہیں۔
فحش نگاری اور پورن دیکھنا کیوں پسند ہے۔ اس وقت انٹرنیٹ پر جنسی مواد اور
پورن Porn کی بیالیس کروڑ سے زیادہ Sites موجود ہیں اور پورن اتنی زیادہ
مقدار اور تمام دستیابی کی وجہ سے دیکھنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہو رہی
ہے۔ جس کی وجہ سے دیکھنے والوں میں دماغی بیماریاں، جسم میں نامیاتی
تبدیلیوں کے علاوہ رشتوں پر کافی برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
کیمبرج یونیورسٹی برطانیہ کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق جس میں ایک پورن
دیکھنے والے کے دماغ کا سکین کیا گیا تو پتہ چلا کہ پورن دیکھنے سے اس آدمی
کے دماغ پر اتنا اثر ہوا ہے جتنا کہ ایک منشیات کے عادی پر ہوتا ہے۔ Nofap
کے نام سے مشہور ایک تنظیم اور کمیونٹی Reddit جو کہ لوگوں کو پورن دیکھنے
اور اس کے نتیجہ میں خود لذتی سے دور رکھنے کیلئے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے
سروے کے دوران گھر گھر جا کر لوگوں میں خود آگاہی پیدا کی ہے۔ اگرچہ
ابتدائی نتائج حوصلہ افزا نہیں ہیں۔ لیکن کافی اچھا کام ہوا ہے جس کی مدد
سے پورن دیکھنے پر کافی حد تک قابو پایا جا سکتا ہے۔
اب دیکھنا ہے کہ لوگ خصوصاً مرد پورن کیوں دیکھتے ہیں اس کا جواب اتنا آسان
نہیں ہے جتنا کہ ہم سوچتے ہیں۔ بیشتر خواتین یہ سوچتی ہیں کہ مردوں کی یہ
پسند ہے اس لیے وہ اس کے ساتھ چپکے رہتے ہیں۔ اس میں کچھ حد تک تو یہ وجہ
ہو سکتی ہے لیکن یہ مکمل صحیح نہیں ہے۔ عورتوں کی یہ سوچ غیر معمولی نہیں
کہ ان کے مردوں کو پورن دیکھنے کے بعد ان سے جنسی تعلقات میں کشش محسوس
نہیں ہوتی یا وہ ان سے محبت نہیں کرتے۔ Nofap نے پورن اور خودلذتی کا شکار
لوگوں پر کافی ریسرچ کی ہے۔ انہوں نے مندرجہ ذیل اسباب اور اس کے بعد ان کے
نقصانات کا احاطہ کیا ہے۔
٭ پورن دیکھنے والوں کی جنسی زندگی میں کافی تبدیلیاں نظر آتی ہیں ان کو
اپنے یا ایک ہی پارٹنر سے راحت محسوس نہیں ہوتی چونکہ وہ پورن فلموں میں نت
نئے اور بہت زیادہ پارٹنر دیکھ دیکھ کر اپنے اندر جوش کی وجہ سے خود لذتی
کا شکار ہو جاتے ہیں۔ پورن کے بغیر وہ اپنے آپ کو بہت ٹھنڈا محسوس کرتے ہیں
جبکہ دیکھنے سے ان کے اندر جوش پیدا ہوتا ہے۔
٭ریگولر پورن دیکھنے والے پانچ میں سے ایک آدمی نے اقرار کیا ہے کہ وہ پورن
دیکھ کر اپنی ناآسودہ خواہش کو کنٹرول کرتے ہیں۔
٭رپورٹ میں شامل لوگوں میں سے بارہ فیصد لوگ ہفتہ میں پانچ گھنٹے تک پورن
دیکھنے میں وقت صرف کرتے ہیں اور ستاون فیصد لوگ ہفتہ میں پندرہ گھنٹے سے
زائد وقت پورن دیکھنے میں گزارتے ہیں۔
٭Nofap ریسرچ رپورٹ میں شامل لوگوں میں پچاس فیصد لوگوں نے زندگی میں کبھی
جنسی تعلقات قائم نہیں کیے بلکہ ان کا جنسی علم صرف نیٹ تک محدود ہے۔
٭بیالیس فیصد طالب علم ریگولر بنیادوں پر فحش مواد دیکھتے ہیں جبکہ تریپن
فیصد لوگ بارہ سے چودہ سال کی عمر میں پورن دیکھنے کی عادت کا شکار ہوئے ،
سولہ فیصد لوگ بارہ سال سے بھی کم عمری میں اس لت کا شکار ہوئے جو کہ بہت
ہی خوفناک ہے۔
٭رپورٹ کے مطابق چونسٹھ فیصد لوگوں میں پورن کی لت لگنے کے بعد مسلسل پورن
دیکھنے والے بہت سے لوگ مختلف جنسیاتی بیماریوں کا شکار ہوئے ہیں۔ ستائیس
سال سے اکتیس سال کے سولہ فیصد افراد سرعت انزال کا شکار ہوئے ہیں۔ پچیس
فیصد افراد اپنے پارٹنر یا شریک حیات سے جنسی تعلقات میں دلچسپی نہیں رکھتے
چونتیس فیصد لوگ آرگزم کو نہیں پہنچ پاتے اور بتیس فیصد ایستادگی میں
دشواری محسوس کرتے ہیں۔
٭خود لذتی اور پورن سے جان چھڑانے والے افراد نے Nofap رپورٹ میں اقرار کیا
ہے کہ ان کی ذاتی جنسی زندگی میں کافی بہتری آئی ہے۔ ستاسٹھ فیصد افراد
لوگوں میں توانائی اور کارکردگی میںاضافہ ہوا ہے۔
یہ دیکھنا کہ مرد حضرات پورن زیادہ کیوں دیکھتے ہیں، زیادہ ضروری نہیں ہے
جتنا یہ دیکھنا کہ دیکھنے والوں پر کیا منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مرد
اور عورت دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ سب مرد پورن دیکھتے ہیں جوکہ درست نہیں
ہے۔ پورن دیکھنے کے منفی اثرات جاننے سے قبل ہم یہ دیکھتے ہیں کہ مردوں کے
پورن دیکھے کی وجوہات کیا ہیں۔
ایک امریکن ڈاکٹر Kurt Smith نے مندرجہ ذیل آٹھ وجوہات لکھی ہیں۔
1۔ پورن دیکھنے والے افراد جنسی ہیجان خیزی کا مزہ لیتے ہیں اور جلد ریلیز
چاہتے ہیں جو کہ پورن انہیں فراہم کرتا ہے جس سے یہ خود لذتی کرتے ہیں۔
2۔ وہ جنسی تعلقات میں انواع و اقسام چاہتے ہیں جو کہ ان کو پورن فراہم
کرتا ہے چونکہ فحش فلموں میں جوڑے عموماً بلاتے رہتے ہیں اور مرد انہیں
اپنی پسند کے مطابق دیکھ سکتے ہیں۔
3۔اپنی عملی زندگی میں وہ اپنے پارٹنر کے ساتھ وہ جنسی عمل نہیں کر سکتے جو
کہ وہ فلموں میں دیکھتے ہیں۔ اس لیے وہ پردہ سکرین پر سب کچھ دیکھ کر اپنی
خواہشات کی تکمیل کرتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں۔
4۔ عملی زندگی اور خانگی زندگی میں مردوں کیلئے بہت سی پریشانیاں، دباﺅ اور
غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے لیکن پورن کی دنیا مرد کے اپنے کنٹرول
میں ہوتی ہے جہاں وہ اپنی مرضی سے سب کچھ دیکھ سکتا ہے جو کہ وہ اپنے ساتھی
کے ساتھ کر نہیں سکتا۔
5۔ مردوں کی عملی زندگی میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ کبھی آپ کا پارٹنر تیار ہے
اور آپ تھکے ہوئے ہیں یا پھر آپ کی خواہش عروج پر ہے اور آپ کا پارٹنر
مصروف ہے یا پھر بالکل تیار نہیں ہے لیکن پورن کی دنیا میں آپ کا حرم ہر
وقت تیار ہوتا ہے۔ آپ ایک بٹن دبا کر اس دنیا میں پہنچ جاتے ہیں۔
6۔ پورن کی دنیا میں آپ کے اپنے تصورات ہیں، خواب ہیں جن کی تکمیل کے لیے
آپ دنیا کی حسین ترین عورتوں کو اپنے ساتھ تصور کر سکتے ہیں اور پردہ سکرین
پر وہ کچھ دیکھ سکتے ہیں جس کا تصور بھی اپنی خاتون خانہ کے ساتھ مشکل ہے۔
7۔ دفتری مشکلات، کاروباری مصروفیات، گھریلو زندگی سے بیزاری اور فیملی
پریشانیوں میں بندے کو پورن میں راحت محسوس ہوتی ہے اور وہ اس راحت سے لطف
اندوز ہونا چاہتے ہیں۔
8۔ وقتی تسکین ہمارے لیے خاص کشش نہیں رکھتی۔ ایک کسٹمر نے بتایا کہ تیز
رفتاری کے اس دور میں ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہمارے لیے ہر چیز فوراً حاضر
ہو۔ پورن کی دنیا ایک تیز ترین حل پیش کرتی ہے جس میں آپ اپنی خواہش کی
فوری تکمیل کر سکتے ہیں میں اکثریہ سنتا ہوں اور مرد مجھے بتاتے ہیں کہ
لامتناہی اور غیر محدود انتخاب اور ایسے پسندیدہ معاملات، انواع و اقسام
اور ایسی پسند جو اپنے پارٹنر سے حاصل نہیں کر سکتے۔ اس وجہ سے وہ پورن کی
دنیا میں داخل ہوتے ہیں۔
مندرجہ بالا میں سے صرف چار وجوہات کا تعلق سیکس سے ہے، باقی وجوہات مختلف
ہیں۔ کیا پورن دیکھنا عورت کے ساتھ دھوکہ ہے۔ بہت سی عورتیں ایسا ہی سمجھتی
ہیں۔
ہمارے معاشرے میں پورن دیکھنے کے بہت ہی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انٹر
نیٹ کی فراوانی اور آسان رسائی کی وجہ سے کم عمری میں پورن دیکھنے کا رحجان
بڑھ گیا ہے اور دیکھنے والے اپنی نا آسودہ خواہشات کی تکمیل کیلئے مارے
مارے پھرتے ہیں اور ان کا شکار عموماً کم عمر بچے اور بچیاں ہوتے ہیں۔ جیسا
کہ آپ پچھلے چند سالوں میں بچوں پر جنسی تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات دیکھ
رہے ہیں۔ اس کا عام لوگوں کی ازدواجی زندگی پر بھی پڑتا ہے جس سے ازدواجی
زندگی میں بہت سے بگاڑ پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے تدارک کے لیے ماں باپ اور
سنجیدہ لوگ اچھا کردار ادا کر سکتے ہیں۔حکومت کو چاہیے ایسے اقدام کریں کے
یہود نصار'ی مشرک کی اس چال کو پاکستان میں چلنے ہی نہ دیا جائے۔کیونکہ ان
لوگوں کا فیملی سسٹم ہی نہیں ہے بلکہ ہر فرد بے راہ روی کا شکار ہے پورنوں
گرافی کی وجہ ماں باپ کو بھی معلوم نہیں کے پیدا ہونے والے بچے کا اصل ماں
اور اصل باپ کون ہے |