تحصیل کلرسیداں آبادی کے لحاظ سے ایک بہت بڑی تحصیل ہے
اتنی زیادہ آبادی والی تحصیل میں آئے روز کوئی نہ کوئی حادثات رونما ہوتے
رہتے ہیں اس میں صرف ایک ٹی ایچ کیو ہسپتال ہے جو تمام ضروریات پوری کرنے
کیلیئے ناکافی ہے یہاں پر کم از کم 2 مزید ٹی ایچ کیو ہسپتال بنائے جائیں
تو شاید صحت کے حوالے سے درپیش مسائل میں کوئی کمی ممکن ہو سکے ڈاکٹر ز و
دیگر سٹاف اور ادوایت کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو راولپنڈی کے بڑے ہسپتالوں
میں ریفر کرنا ایک بہت بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے خاص طور پر خواتین کے
پیچیدہ ڈیلیوری کیسز ہسپتال میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں آتے ہیں جن کو
ٹی ایچ کیو کلرسیداں کی عملہ بڑے اچھے طریقے سے ڈیل کر رہا ہے لیکن اس کے
باوجود کوئی پیچیدہ کیس جس کو راولپنڈی ریفر کرنا بہت ضروری ہوتا ہے صرف اس
ایک کیس کی وجہ سے پورے ہسپتال کی اعلی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا
جاتا ہے جو کہ مانا کہ ہسپتال میں کوئی کمیاں کوتاہیاں ضرور موجود ہیں لیکن
کسی ایک کوتاہی کی وجہ سے پورے ہسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کو مجرم بنا
دینا بہت بڑی نا انصافی ہے اس ہسپتال کے ایم ایس علی سجاد قریشی ہسپتال کی
کارکردگی کو بہت بڑے پیمانے پر لے گئے ہیں وہ ڈاکٹرز نرسز اور دیگر سٹاف سے
کام لے رہے ہیں وہ معمولی سے کوتاہی پر بھی پورا حساب لیتے ہیں اس ہسپتال
میں اس وقت ایسے بہترین قسم کے ماہر ڈاکٹرز موجود ہیں جو مریضوں جو دیکھتے
ہی مرض جان جاتے ہیں اتنے زیادہ دور سے وہ یہاں آ کر ہمارے لوگوں کی خدمت
کر رہے ہیں ہمیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیئے ان کی خدمات کو سراہنا
چاہیئے طبی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے اگر کوئی پیچیدہ کیس اگر ریفر کرنا
مجبوری بن جاتی ہے تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ پورا ہسپتال ہی خراب
ہے ٹی ایچ کیو کلرسیداں کا اس وقت پورے پنجاب میں ایک نام و مقام ہے جو اس
پورے نظام کو مانیٹر کر رہے ہیں وہ صرف گھروں میں بیٹھ کر اندازے نہیں لگا
رہے ہیں وہ ایک ایک چیز کو چیک کر رہے ہیں کلرسیداں ہسپتال پورے پنجاب میں
کارکردگی کے لحاظ سے صف اول میں جا رہا ہے تو اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ
یہاں پر کوئی کام کروانے اور کام کرنے والے موجود ہیں وہ محنت کر رہے ہیں
ان تمام مسائل کے خاتمے کیلیئے بہت ضروری ہے کہ تحصیل میں موجود تمام
بنیادی مرکز صحت کو اپ گریڈ کیا جائے اور بلخصوص ان میں زچہ بچہ کیلیئے
خصوصی یونٹ قائم کیئے جائیں باقی سہولیات اگر نہ بھی ہوں لیکن ڈیلیوری کیسز
کے حوالے سے تمام سہولیات کا موجود ہونا بہت بڑی ضرورت ہے بنیادی مراز صحت
کلرسیداں میں کافی زیادہ تعداد میں موجود ہیں لیکن ان میں سہولیات کی کمی
ہے ان کو سہولیات مہیا کی جائیں اچھے ڈاکٹرز تعینات کیئے جائیں سٹاف کی
تعداد بھی بڑھائی جائے اسی طرح ٹی ایچ کیو ہسپتال میں بھی داکٹرز ،نرسز اور
دیگر سٹا ف کی تعداد بڑھا دی جائے ان کو وسائل فراہم کیئے جائیں ان کو تمام
ضروری سامان دیا جائے تمام ضروری سہولیات کی موجودگی میں یہاں سے کیسز
راولپنڈی ریفر نہیں ہوں گئے موجودہ حالات میں جس طرح سے کام چلایا جا رہا
ہے وہ ایم ایس اور تمام ڈاکٹرز کی ہمت ہے جو اتنے بڑے نظام کو سنبھالے ہوئے
ہیں اور تمام معاملات اھسن طریقے سے چلا رہے ہیں تمام سہولیات کی موجودگی
میں اگر یہاں سے کوئی مریض راولپنڈی شفٹ کیا جاتا ہے تو پھر ان کی غلطی
بنتی ہے پھر ان سے حساب لیا جا سکتا ہے حکومت کی غلطیوں کی وجہ سے سرکاری
اداروں کی کارکردگی سوالیہ نشان بن رہی ہے بنیادی مرکز صحت بھکڑال کا شمار
بڑے ہسپتالوں میں ہوتا ہے وہاں پر ہی اگر ایک بہترین زچہ بچہ یونٹ قائم کر
دیا جائے تو کم از کم 3 یو سیز گف، غزن آباد اور بشندوٹ کی رہائشی خواتین
کو دوز دراز کے ہسپتالوں کے دھکے نہ کھانے پڑیں اسی طرح تحصیل میں قائم
دیگر بی ایچ یوز کو بھی اپ گریڈ کر دیا جائے تو اور کاص طور پر زچہ بچہ
یونٹس قائم کر دیئے جائیں تو ٹی ایچ کیو ہسپتال پر بھی بوجھ کم ہو سکتا ہے
اس کے ساتھ ساتھ ٹی ایچ کیو کلرسیداں میں بھی ڈبل شفٹ شروع کروائی جائے
ہسپتال میں ڈاکٹرز و دیگر سٹاف کی آسامیوں میں اضافہ کیا جائے ان کو ادویات
دی جائیں یہاں پر قائم زچہ بچہ یونٹ کو اپ گریڈ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کو
مکمل طور پر فعال کیا جائے ان کو وہ تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں جو
پیچیدہ ڈیلیوری کیسز کو ممکن بنا سکیں تب جا کر مسائل کا حل ممکن ہو سکتا
ہے اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز کو بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لانی چاہیئے ان کو
اس بات کا مکمل احساس ہونا بہت ضروری ہے کہ وہ کم سہولیات کے باوجودنا ممکن
کو ممکن بنا کر دکھائیں اپنے تجربات کی بناء پر کام چلائیں باقی کام تو
چلتے رہتے ہیں ڈیلیوری کیسز ایسے ہوتے ہیں جن کو بروقت مکمل کرنا ضروری
ہوتا ہے امید کی جاتی ہے کہ ایم ایس ٹی ایچ کیو کلرسیداں اور تمام بنیادی
مراکز صحت کے انچارج ڈاکٹرز صاحبان اپنے اپنے ہسپتالوں میں زچہ بچہ کی صحت
کے حوالے سے اپنے کام میں جدت لائیں گئے صرف اس ایک اہم ترین مسئلے کی جانب
خصوصی توجہ ان کے اداروں کی کارکردگی میں 80فیصداضافے کا باعث بنے گی ایم
ایس ٹی ایچ کیو کلرسیداں ڈاکٹر علی سجاد قریشی بہت زہین آفیسر ہیں اور ان
کی ٹیم میں بہت ماہر ڈاکٹرز شامل ہیں ان کی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ جہاں
پر ہسپتال کے سارے نظام کو بہت اعلی طریقے سے چلا رہے ہیں وہیں پر وہ باقی
رہ جانے والی معمولی کوتاہیوں کو بھی دور کرنے میں اپنا اہم کردار اداکریں
گئے اور کلرسیداں کے باسیوں کو صحت کے حوالے سے جو تھوڑے بہت مسائل درپیش
ہیں وہ ان کو حل کریں گئے ایم این اے صداقت علی عباسی اور ایم پی اے راجہ
صغیر احمد کو بھی اس جانب دھیان دینا ہو گا کہ ٹی ایچ کیو کلرسیداں اور
تمام بنیادی مراکز صحت ان تمام سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے میں اپنا
کردار ادا کریں جن کی موجودگی میں کوئی بھی مریض راولپنڈی شفٹ کرنے کی نوبت
پیش نہ آئے
|