انت الفدا ولک الفدا (فلسطین)۔
بند آنکھیں کھلتی ہیں تو میں دیکھتی ہوں کہ میرے سر پہ ایک سنہری چھت ہے جس
میں سے گولڈن روشنی نکل رہی ہے ۔ویسی ہی سنہری روشنی کھڑکیوں سے چھن کے
آرہی ہے۔ اردگرد نظر ڈالتی ہوں تو سرمئ (Grey) دیواریں ہیں جن کے ساتھ ٹیک
لگا کے سیاہ عبایوں میں ملبوس کچھ خواتین اور لڑکیاں بیٹھی ہیں جو بہت
زیادہ تھکی ہوئی ہیں ان کے نور ایمان سے لبریز روشن چہروں پہ دھواں چھایا
ہوا ہے ۔ان کی آنکھوں میں نمی ہے لیکن وہ بالکل خاموش ہیں اور میں انھیں
بڑے غور سے دیکھ کے ان کی پریشانی کا سبب سوچ رہی ہوں کہ ایک آواز مجھے
چونکا دیتی ہے۔اس گول ہال جیسی جگہ پر ایک بلند چٹان ہے جس پر کچھ خواتین
کھڑی ہیں جنھوں نے مختلف رنگوں کے حجاب پہنے ہوئے ہیں ،وہ آواز وہیں سے
میرا نام لے کے پکار رہی ہے ۔میں قریب جاتی ہوں تو سفید عبایا سکارف میں
راحیل باجی مجھے بلا رہی ہیں ۔وہ بلند جگہ پر ہیں اور میں نیچے قدرے نشیبی
جگہ پر ہوں ۔وہ مجھے اوپر آنے کا اشارہ کرتی ہیں اور اپنے مخصوص پٹھان لہجے
میں کہتی ہیں کہ عصمت اوپر آؤ اور یہاں کھڑے ہوکے اپنی ان مظلوم بہنوں کو
تسلی دو ،ان کو تمہارے الفاظ کی ضرورت ہے۔ میں کبھی راحیل باجی کو دیکھتی
ہوں اور کبھی فلسطینی ماؤں ، بہنوں کو اور دل میں سوچتی ہوں کہ بھلا کیا
بولوں کہ ان کا غم دور ہوجاۓ ؟ ابھی لفظ سوچ رہی ہوں کہ اچانک جھٹکے سے
میری آنکھ کھل گئی تو مجھے معلوم ہوا کہ یہ تو خواب تھا ۔ اس خواب نے مجھے
ششدر کردیا ۔یہ تقریباً اڑھائی تین سال پہلے کی بات ہے 2019ء میں یہ خواب
آیا تھا ۔ اس وقت یہ منظر ایسا آنکھوں میں سمایا کہ وہ سنہری روشنی میرے
تصور میں بسی رہی ۔ایک دن مرکز میں راحیل باجی سے ملاقات ہوئی تو میں نے
انھیں اپنا یہ عجیب خواب سنایا ۔وہ کہنے لگیں کہ کہاں ہم اور کہاں فلسطین
؟-بہرحال یہ بہت پیارا خواب تھا ۔ میں نے اس جگہ کے بارے میں مطالعہ شروع
کیا ۔ اس جگہ کو مسجد اقصیٰ بیت المقدس میں "قبۃ الصخرۃ"کہتے ہیں ۔یہی وہ
جگہ ہے جہاں سے ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سنہری گنبد کے اندر جو
چٹان ہے وہاں شب معراج میں آسمانوں پر تشریف لے گئے تھے ۔(اسی جگہ سے حضرت
عیسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے زندہ اوپر آسمانوں پر اٹھایا تھا ،اسی
جگہ قدیم زمانے میں یہودی اپنی قربانیاں کیا کرتے تھے )اس سنہری گنبد کی
بہت زیادہ اہمیت ہے۔ بقول شاعر : ~ تیری معراج کہ تو لوح و قلم تک پہنچا
میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا ! صلی اللہ علیہ وسلم ! سبحان اللہ
وبحمدہ سبحان اللہ العظیم ۔شکر ہے اللہ تعالیٰ کا جس نے مجھے خواب میں
قبلہء اول کی زیارت کروادی ۔ حال ہی میں رمضان المبارک میں جب فلسطینی بہن
بھائ بیت المقدس میں عبادت کر رہے تھے اور وہ طاق رات تھی تو یکا یک
اسرائیلی فوجی مسجد کی حرمت کو پامال کرتے ہوئے داخل ہوئے اور عبادت میں
مشغول نمازیوں پہ فائرنگ کردی ۔اس حملہ کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کی اکثریت
سراپا احتجاج ہوئ اور یہودی فوج نے ان پروہ ظلم کے پہاڑ توڑے کہ پوری دنیا
میں شور مچ گیا۔فلسطینی شہریوں نے ہمت و جرات کاوہ مظاہرہ کیا کہ مسلمان
ممالک کی عوام تو کیاغیر مسلم قومیں بھی ان کی حمایت میں سڑکوں پہ آگئیں ۔سلام
ہے مریم عفیفی جیسی بہادر بہن پر ،کہ جب اسرائیلی آرمی اسے تشدد کا نشانہ
بنانے کے بعد ہتھکڑیاں پہنا رہی تھی تو وہ میڈیا کے کیمروں کی طرف دیکھ کے
جس عزیمت سے مسکرادی ،اس مسکراہٹ نے عالم اسلام کے بڑے بڑے سپوتوں کو بھی
شرمندہ کردیا ، دیگر مسلم ممالک میں بہنیں بیٹیاں یہ مناظر دیکھ کے اپنے
آنسو نہ روک سکیں ۔ایسے کئ کمسن بیٹے بھی ویڈیوز میں دکھائی دئیے جو عین
گرفتاری کے وقت مسکرا رہے تھے۔ ان معصوموں کی مسکراہٹوں نے یہودیوں کا
مورال ڈاؤن کرنے میں اہم کردار ادا کیا کہ وہ ان کو کبھی شکست نہیں دے
سکتے۔شہری آبادی پر یہودیوں نے بم برسا کے جیتے جاگتے انسانوں کو جلا کے
راکھ کردیا مگر افسوس ہے کہ عالم اسلام میں ترکی کے سوا کوئ توانا آواز ان
کے لئے سنائ نہیں دی ۔ گیارہ روز کی یہ جنگ ساری فلسطینی قوم نے صف بستہ
ہوکے لڑی۔ یہ جنگ بیک وقت اعصابی اور نفسیاتی جنگ بھی تھی اور میڈیا وار
بھی ۔اس جنگ میں ہر شہری جرنلسٹ اور رائٹر بن گیا ،اپنے موبائل سے میدان
جنگ کی لائیو کوریج بھی دکھائی اور آرٹیکل بھی لکھے ۔اس جنگ کا سب سے اہم
پہلو عسکری پہلو تھا ۔میدان میں ہتھیاروں کی ضرورت پڑی تو پتھروں اور
غلیلوں کے ساتھ راکٹ بھی فائر کئے گئے جن سے اسرائیل کی آئل ریفائنری تباہ
ہوگئ جس کا عرب امارات سے 80 کروڑ ڈالر کا معاہدہ تھا ،عسقلان کا بجلی گھر
تباہ کردیا گیا حتی 'کہ ظالم اسرائیلیوں کے حوصلے پست ہونے شروع ہوگئے اور
50 فیصد سے زائد اسرائیلی زیر زمین اپنی پناہ گاہوں میں چھپنے پر مجبور
ہوگئے ۔اور نیٹن یاہو نے مجبور ہو کے جنگ بندی کا معاہدہ کیا۔۔ میری
فلسطینی بہنوں میں آپ کو اپنے احساسات پہنچانے کے لئے الفاظ تلاش کر رہی
ہوں لیکن سب سے بہترین تو وہی الفاظ لگ رہے ہیں جو میں نے خود آپ سے سنے
ہیں :۔
" حضن الیسوع محمدا۔
ودم السماء توقد`
یتلوک_ ،انت الفدا ولک الفدا ،
خاب الذین علی المدی`
خلوک_
ستثور بک الاباہ ،وتموت بک الطغاہ
وتعود لک الحیاۃ !
ترجمہ: حضرت عیسی 'علیہ السلام نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مصافحہ
کرلیا۔اور اے فلسطین آسمان تمہارے خون سے لال ہے۔ اور تم قربانی ہو اور
تمہارا فدیہ (یا قصاص)لینا ہوگا !-جو لوگ تمہارے قریب تھے انھوں نے تمہیں
مایوس کیا۔آباؤ اجداد تمہارے ساتھ مل کے بغاوت کریں گے اور ظالم یہاں
مرجائیں گے اور زندگی تم تک واپس آجاۓ گی !! "
ان شاءاللہ ۔بطور پاکستانی یہ عہد کرتے ہیں کہ تمہاری زندگی کی خاطر ہم
اپنے موبائل کو جنگ کا گھوڑا بنائیں گے اور اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر
کے ،اس کی معیشت کی رگ_جاں کاٹ کے اپنی اخوت کا ثبوت دیں گے۔یہی ہمارے
ایمان کی معراج ہوگی ۔
~ دونوں جہان کی رفعتیں ہیں تیرے انتظار میں سرور_کائنات کی پیروی اختیار
کر !
صلی اللہ علیہ وسلم۔۔
ازقلم : عصمت اسامہ۔
|