کراچی کی سڑکوں پر ماری ماری پھرتی تھیں۔۔۔ماضی کی مشہور گلوکارہ گل بہار بانو بدترین حالات کا شکار

image
 
چاہت میں کیا دنیا داری، عشق میں کیسی مجبوری۔۔۔یہ شاعری کے الفاظ دماغ میں گھولنے والی آواز تھی گل بہار بانو کی۔۔۔ماضی میں جہاں مہدی حسن، منی بیگم، میڈیم نور جہاں جیسی آوازیں راج کرتی تھیں وہیں اپنی آواز سے جگہ بنانے والی گل بہار بانو بھی تھیں۔۔۔
 
ان کی آواز کو فلمی دنیا کی نہیں بلکہ کھل کے اپنے طرز سے گانے کی جستجو تھی۔۔۔تو انہوں نے غزل گائیکی اور کافیئے میں خود کو منوایا۔۔۔
 
ایک دور تھا جب گل بہار بانو کی آواز کے بغیر محفل ادھوری ہوتی تھی لیکن پھر ان کی گائی مشہور غزلیں لوگ بار بار سنتے ضرور تھے لیکن ان کو براہ راست سنے ایک زمانہ ہوگیا۔۔۔
 
image
 
وہ اپنے شوہر کے ساتھ بہت خوش تھیں اور ان سے بے پناہ محبت کرتی تھیں۔۔اس دنیا میں وہ اس رشتے کو خود سے بہت قریب مانتی تھیں۔۔۔لیکن 2009 میں ان کے شوہر دنیا سے رخصت ہوگئے اور گل بہار بانو نے خود کو ایک کمرے میں قید کرلیا۔۔۔گائیکی کی دنیا کو بھول گئیں اور اپنے آپ میں مگن رہنے لگیں۔۔۔
 
ان کے ایک سوتیلے بھائی انہیں اپنے گھر لے گئے اور وہاں قید کرکے رکھا۔۔۔ایک عرصے تک اس قید میں رہنے کے بعد پولیس کی مدد سے انہیں بازیاب کروایا گیا ، لیکن ان کے بھائی کا کہنا تھا کہ یہ دماغی طور پر پاگل ہو چکی ہیں اور سب کو مارنے کی کوشش کرتی ہے۔۔۔اس لئے انہیں باندھنا اور بند کرنا ضروری ہے۔۔۔
 
گل بہار بانو نے کہا کہ مجھے دوسرے بھائی کے گھر بھیج دیں۔۔۔یوں وہ وہاں چلی گئیں لیکن کسمپرسی اور مایوسی وہاں بھی ان کی منتظر ہی رہی۔۔۔
 
image
 
ایک دور میں وہ کراچی کی سڑکوں پر اپنے شوہر کی یادوں میں بھٹکتی تھیں اور دنیا اس بات سے انجان تھی کہ یہ پاکستان کی وہ گلوکارہ ہے جس کی آواز کے سب ہی دیوانے تھے اور وہ صدارتی ایوارڈ تک حاصل کرچکی ہیں۔۔۔
YOU MAY ALSO LIKE: