اِنعامِ ایمان و اَنجامِ عدمِ ایمان !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{{ سُورَةُالحج ، اٰیت 17 تا 24 }}} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ان
الذین اٰمنوا
والذین ھادوا
والصٰبئین والنصٰرٰی
والمجوس والذین اشرکوا
ان اللہ یفصل بینھم یوم القیٰمة
ان اللہ علٰی کل شئی شھید 17 الم
تران اللہ یسجدلہ من فی السمٰوٰت ومن
فی الارض والشمس والقمر والنجوم والجبال
والشجر والدواب وکثیر من الناس وکثیر حق علیہ
العذاب ومن یھن اللہ فمالہ من مکرم ان اللہ یفعل ما
یشاء 18 ھٰذان خصمٰن اختصموا فی ربھم فالذین کفروا
قطعت لھم ثیاب من نار یصب من فوق رءوسھم الحمیم 19
یصھربہٖ مافی بطونہم والجلود20 ولھم مقامع من حدید 21 کلما
ارادواان یخرجوامنھامن غم اعیدوافیھا وذوقواعذاب الحریق 22 ان
اللہ یدخل الذین اٰمنواوعملواالصٰلحٰت جنٰت تجری من تحتہاالانھٰریحلون
فیھا من اساور من ذھب ولؤلؤا ولباسھم فیھا حریر 23 وھدواالی الطیب من
القول وھدواالٰی صراط المستقیم 24
اے ھمارے رسُول ! ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ جو لوگ مُطمئن ہوۓ ہیں ، جو لوگ ھدایت یافتہ ہوۓ ہیں ، جو لوگ رسُولِ حق کے مددگار ہوۓ ہیں ، جو لوگ صائب الراۓ ہوۓ ہیں ، جو لوگ مجوسی ہوۓ ہیں اور جو لوگ مُُشرک ہوۓ ہیں ان سب کے باہمی نزاع کا فیصلہ قیامت کے روز اللہ تعالٰی خود کرے گا جو اِن سب کے سب اَعمال و اَقوال کا بذاتِ خود شاھد ھے ، کیا آپ نے اِس نقشِ عالَم پر نگاہ نہیں ڈالی اور کیا آپ نے اِس اَمر کا مُشاھدہ نہیں کیا کہ جو جان دار آسمانوں میں ہیں ، جو جان دار زمینوں میں ہیں اور اِن آسمانوں اور زمینوں کی خلاۓ بسیط میں جو سُورج و چاند ہیں ، جو ستارے اور پہاڑ ہیں اور جو درخت و مواشی ہیں اور جو بہت سے وہ انسان بھی ہیں جن کے لیۓ سزا کا حُکم دیا جا چکا ھے اور اِن میں سے جس کی ذلت و زوال کا جو فیصلہ ہو چکا ھے اُس کے لیۓ اَب کوئی بھی عزت و کمال نہیں ھے کیونکہ ارض و سما کی ہر ایک مخلوق میں انسان ہی ایک ایسی مخلوق ھے جس نے اپنے رَب کے اَحکام سے اختلاف کیا ھے اور اِس کے جس گروہ نے رَب کا انکار کیا ھے اُس کے مُنکر اَفراد کو جہنم کے آتشیں شُعلوں کا لباس پہنا دیا گیا ھے جہاں پر اُن کا سر کھو لتے ہوۓ پانی کی طرح کھول رہا ھے ، اُن کا پیٹ اندر سے جَل رہا ھے اور اُن کے جسم کی کھال گَل گَل کر زمین پر گِر رہی ھے ، وہ آھن سے بنے آہنی آلات سے پیٹے جاتے ہیں اور جب وہ لوگ بھاگ کر وہاں سے باہر آتے ہیں تو وہ دوبارہ اُسی عقوبت خانے میں ڈال دیۓ جاتے ہیں اور ہر تحقیق سے اِس اَمر کی بھی تصدیق ہو چکی ھے کہ جو لوگ اپنے رَب پر ایمان لاۓ ہیں اور اپنی صلاحیت کے مطابق ایمان داری اور دیانت داری کے ساتھ کارِ حیات اَنجام دیتے رھے ہیں تو وہ اپنے رَب کے اُن نادیدہ جہانوں میں داخل کر دیۓ گۓ ہیں کہ جن جہانوں کی زمینوں کے نیچے وہ آبِ حیات ھے جو اُن کی اُس حیات میں اِس حیات کا ایک اِنعامِ حیات ھے ، وہ اپنی اُس سنہری حیات میں اپنی خواہشاتِ ذات کے مطابق کبھی سونے سے بنے ہوۓ زیورات ، کبھی سمندر سے نکلے ہوۓ جواہرات اور کبھی ریشم سے بنے ہوۓ آرام دہ ملبوسات بھی استعمال کرتے رہتے ہیں ، اُن ایمان دار لوگوں کو اُس پاکیزہ مقام پر ایک پاکیزہ حیات گزارنے کے لیۓ اُن کے خالق و مالک کی طرف سے ایک پاکیزہ ھدایت و رہنمائی بھی ہمہ وقت ملتی رہتی ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کی پہلی اٰیت کا پہلا مضمون اِس سے پہلے سُورَةُالبقرة کی اٰیت 62 کے بعد سُورَةُالمائدہ کی اٰیت 69 میں بھی گزر چکا ھے اور اِس اَھم مضمون کے بارے میں اُن دونوں مقامات پر ھم حسبِ ضرورت گفتگو بھی کر چکے ہیں ، اِس ایک مضمون کے دُھراۓ جانے والے اُن دونوں مقامات پر گزشتہ زمانے کے گزشتہ اَنبیاۓ کرام پر ایمان لانے والے ، اُن سے ھدایت پانے والے ، اُن کی عملی مدد کرنے والے اور اُن کو اپنی صائب راۓ دینے والے چار گروہوں کا ذکر کیا گیا تھا لیکن اِس مضمون کی اِس تیسری اٰیت میں اِس مضمون میں مجُوس اور مُشرکین کی دو جماعتوں کا اضافہ کیا گیا ھے اور اِس اضافے کے بعد اِس اٰیت میں پہلے اہلِ ایمان و اہلِ ھدایت کی دو جماعتوں کا ایک جوڑا بنایا گیا ھے ، پھر اہلِ اعانت و اہل راۓ کی دو جماعتوں کا دُوسرا جوڑا بنایا گیا ھے ، پھر مجوس و مُشرکین کی دو جماعتوں کا تیسرا جوڑا بنایا گیا ھے اور مجوسی و مُشرکین کو باہَم جوڑ کر جوڑا بنانے کی وجہ یہ ھے کہ مجوسی بھی عرب کے مُشرک بُت پرستوں کی طرح عجم کے ستارہ پرست مُشرک تھے اور پھر اِن بے جوڑ مذہب پرستوں کے اِن تین مذھب پرست جوڑوں کے باہمی اختلاف کے بارے میں یہ ارشاد فرمایا گیا ھے کہ اِن مُختلف زمان و مکان کی مُختلف الخیال جماعتوں کا جو اختلاف دُنیا میں ھمارے نبیوں ، ھمارے رسُولوں اور ھماری کتابوں کے ذریعے علم و دلیل کے مطلوبہ معیار کے مطابق طے پا چکا ھے وہ ھمارے نزدیک بھی طے پا چکا ھے لیکن اِن مذھب پرست جوڑوں کا جو اختلاف دُنیا میں اللہ تعالٰی کے مطلوبہ معیار کے مطابق طے نہیں ہوا ھے تو اُس کا فیصلہ قیامت کے روز اللہ تعالٰی خود کرے گا اور اللہ تعالٰی کے اُس فیصلے سے ہر ایک کو دُنیا میں اپنے قائم علی الحق اور قائم علی الباطل ہونے کا علم ہو جاۓ گا اور اُس کے مطابق اُس کے جنتی اور جہنمی ہونے کا بھی فیصلہ ہو جاۓ گا لیکن اِن اٰیات میں بیان کیۓ گۓ اِن مضامین میں سے یہ ایک مضمون ھے جس کو سَہل الفہم بنانے کے لیۓ ھم نے جَسدِ موضوع کے ایک جُزوِ موضوع کے طور پر الگ بیان کر دیا ھے ، قُرآنِ کریم نے مُحولہ بالا اٰیات میں اِس پہلے فکر اَنگیز مضمون کے ساتھ جو دُوسرا فکر اَنگیز مضمون بیان کیا ھے وہ یہ ھے کہ خالقِ عالَم کے اِس عالَم میں انسان کے سوا سارے عالَم کے سارے زمین و آسمان ، سارے زمین و آسمان کے سارے خلاۓ بسیط اور سارے خلاۓ بسیط کے سارے سُورج و چاند ، سارے نجوم و کاہکشاں ، سارے اَحجار و اَشجار اور سارے جان دار اللہ تعالٰی کے اَحکام کے سامنے ہر لَمحہ و ہر آن سر نگوں رہتے ہیں ، اُس کے اِس عالَم کی ہر ایک مخلوق اور اُس کی ہر ایک مخلوق کا ہر ایک فرد اپنے کسی عمل کی وجہِ عمل جانے بغیر اپنے مُفوضہ عمل پر مُسلسل عمل کر رہا ھے لیکن خالقِ عالَم کے اِس عالَم میں انسان ہی اُس کی وہ واحد مخلوق ھے جو اپنے ہر مُفوضہ عمل کی اَنجام سے دہی سے پہلے اُس عمل کی اَنجام دہی کی وجہ جاننا چاہتی ھے اور وجہ جاننے کے بعد اپنے خالق کے اَحکام کی خلاف ورزی میں مصروف رہتی ھے ، اِن اٰیات کے اِس دُوسرے مضمون کی دیگر تفصیلات سے قطع نظر اِن اٰیات کا تیسرا مضمون یہ ھے کہ خالقِ عالَم کے اِس عالَم کی جو جو جان دار یا غیر جان دار مخلوق اِس عالَم میں اپنے مقصدِ تَخلیق کی تَکمیل کر لیتی ھے تو اِس عالَم سے اُس مخلوق کو ہٹا دیا جاتا ھے اور ہٹانے کے بعد باعتبارِ اِنعام و اَنجام جس مخلوق کو جہاں پر پُہنچانا مقصود ہوتا ھے وہاں پر پُہنچا دیا جاتا ھے ، اِس دعوے کی دلیل یہ ھے کہ اٰیاتِ بالا کی آخری سے پہلی اٰیت میں اللہ تعالٰی کے فرمان { ان اللہ یُدخل الذین اٰمنوا } میں "یُدخل" مضارع مجہُول کا صیغہ ھے اور اِس صیغے کے ا ِس فعل "یُدخل" کا فاعل اللہ تعالٰی ھے اور اللہ تعالٰی نے اپنے اِس ارشاد میں یہ فرمایا ھے کہ ھمارے اَعمالِ کار کے ہر عمل کی تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ جو لوگ اپنے رَب پر ایمان لاۓ ہیں اور اپنی صلاحیت کے مطابق ایمان داری و دیانت داری کے ساتھ کارِ حیات اَنجام دیتے رھے ہیں تو وہ وہ رَب کے اُن نادیدہ جہانوں میں داخل کر دیۓ گۓ ہیں جن جہانوں کی زمینوں کے نیچے وہ آبِ حیات ھے جو اُن کی اُس حیات میں اُن کی اِس حیات کا انعامِ حیات ھے اور یہی بات اِس اٰیت سے پہلی دو اٰیات میں اہلِ جہنم اور اُن کو دی جانے والی سزاۓ جہنم کے بارے میں بھی بیان ہو چکی ھے جس کا مطلب یہ ھے کہ اللہ تعالٰی کے اِس عالَم تِخلیق میں تَخلیق کے عمل کے ساتھ ساتھ تَکمیل کا عمل اور تَکمیل کے عمل کے ساتھ ساتھ انسان کے اَعمالِ نیک و بَد کے انعام و اَنجام کا عمل بھی ہمیشہ سے ہمیشہ کے لیۓ جاری رہتا ھے ، انسان کے اِس جہان میں مُسلسل ہونے والے اَعمالِ نیک و بَد اور اُن اَعمال کے اَنجامِ نیک و بَد کا یہ موضوع چونکہ قُرآن کا وہ مُتواتر موضوع ھے جس پر جس طرح اِس سے پہلے بھی یہ گفتگو جاری رہی ھے اسی طرح اِس کے بعد بھی یہ گفتگو جاری رھے گی لیکن جہاں تک انسان کے اَعمالِ نیک و بَد کی بیان کی گئی جزا و سزا کا تعلق ھے تو اِس کے لیۓ اُن اَلفاظ کا انتخاب کیا گیا ھے جو انسانی فہم سے قریب تَر اَلفاظ ہیں اور انسانی فہم سے جو قریب تَر اَلفاظ ہیں اُن اَلفاظ سے یہ اَمر لازم نہیں ہو جاتا کہ انسان کو اپنی زبان کے جن اَلفاظ کے مطابق اور اپنے فہم کے جس ادراک کے مطابق انسانی جزا و سزا کی جو شکل نظر آتی ھے وہ دَرحقیقت بھی ایسی ہی شکل ہو جیسی شکل انسان کو اپنی خیالی نگاہ سے نظر آتی ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458241 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More