شوہر اور سسر کے سامنے سر سے دوپٹہ غائب، ڈرامہ رقص بسمل اور خدا اور محبت کی ایسی غلطیاں جو سب کو سر پیٹنے پر مجبور کردیں

image
 
پاکستانی ڈراموں کو ان کی مضبوط کہانیوں اور بہترین ڈائریکشن اور اداکاری کے سبب دنیا بھر میں ایک منفرد مقام حاصل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ سرحد پار بھارت میں بسنے والے لوگ اور دنیا بھر میں اردو کو سمجھنے والے لوگ نہ صرف پاکستانی ڈرامے بہت شوق سے دیکھتے ہیں بلکہ ان کا انتظار بھی کرتے ہیں-
 
حالیہ دنوں میں دو معروف نجی چینلز ایک ہی مصنف کے لکھے ہوئے دو ڈرامے ایک ہی دن اور ایک ہی وقت نشر کر رہے ہیں ۔ جنہوں نے دیکھنے والوں کو سخت مشکل میں ڈال رکھا ہے کہ کون سا ڈرامہ دیکھیں ۔
 
معروف مصنف ہاشم ندیم جو لو اسٹوریز لکھنے کے ماہر سمجھے جاتے ہیں اور جن کے ڈرامے خدا اور محبت کے پہلے دو سیکوئیل عوام میں بہت مقبولیت حاصل کر چکے ہیں ان ہی کا تحریر کردہ خدا اور محبت کا سیکوئیل 3 اور رقص بسمل ایک ہی دن اور ایک ہی وقت دو علیحدہ چینلز پر نشر کیا جا رہا ہے-
 
یہ دونوں ڈرامے اس وقت ٹاپ ٹرینڈ پر ہیں مگر ان کے اندر کچھ ایسی غلطیاں دیکھنے میں آئی ہیں جنہوں نے دیکھنے والوں کو حیران کر دیا ہے کہ کیسے ڈرامہ بنانے والے ان غلطیوں کو محسوس نہیں کر سکے-
 
ڈرامہ خدا اور محبت کی غلطیاں
 
پردہ دار خاندان کی بہو کے سر کا دوپٹہ غائب
ڈرامے میں ماہی کی بھابھی کا کردار اداکارہ سنیتا مارشل نے ادا کیا ہے۔ اس ڈرامے میں خواتین کو بہت زیادہ پردہ دار دکھایا گیا ہے جن کے سر پر سے دوپٹہ ان کے گھر کے مردوں کے سامنے سے بھی نہیں ہٹتا ہے- لیکن جب اس گھر کی بہو گھر کے مردوں کے سامنے آتی ہے تو اس کے سر پر دوپٹہ تک نہیں ہوتا ہے-
 
image
 
پندرہ کروڑ کا حق مہر مگر نہ گاڑی بلٹ پروف نہ کوئی گارڈ
اس ڈرامے میں واضح طور پر یہ دکھایا گیا کہ ماہی کے گھر والے بہت زیادہ دشمنیاں رکھتے ہیں۔ اور آئے دن ان کا کسی نہ کسی دشمن سے مقابلہ رہتا ہے۔ ایسے وقت میں ان کی بیٹی کی شادی جس سے ہو رہی ہے وہ حق مہر تو پندرہ کروڑ کا رکھ لیتے ہیں مگر ڈولی لینے کے لیے بگھی میں بیٹھ کر آتے ہیں اور اس وقت ان کا کوئی دشمن ان پر حملہ نہیں کرتا ہے-
 
اور واپسی پر جب کہ وہ ایک محفوظ گاڑی میں سفر کر رہے ہوتے ہیں ان کے دشمن اس بات کو خود ہی جان لیتے ہیں کہ ڈرائیونگ سیٹ پر جو شخص ہے وہی دولہا ہے اور اسی کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس سارے واقعے میں کسی اور فرد کو خراش تک نہیں آتی ہے۔ کوئی بتائے گا کہ ایسے پکے دشمن کہاں پائے جاتے ہیں-
 
فواد کے گھر والے اس کے عشق سے لاعلم جب کہ ساری دنیا کو پتہ ہے
فواد کا اپنے عشق کے حصول کے لیے ماہی کے شہر جانا، نوکری کرنا اگر دوری کی وجہ سے اس کے گھر والوں سے پوشیدہ بھی رہا تو اس کے مرنے کے بعد اس کا بھائی اتنا معصوم ہے کہ اس کو یہ تک پتہ نہیں چلا کہ اس کا بھائی اس شہر میں کیوں کام کر رہا تھا- جب کہ حویلی کے ہر فرد کو پتہ ہے کہ فواد ماہی کے عشق میں کتنا دیوانہ تھا۔ اس کے بعد بھائی کی معصومیت دیکھیں کہ بھائی کی لاش لیے بغیر سنی سنائی اس بات پر یقین رکھ کر آگیا کہ اس کا بھائی ٹرین حادثے میں ہلاک ہو گیا اور اس نے اس بارے میں کسی سے تحقیق تک کرنے کی زحمت نہیں کی- کیا آپ کو بھائی کی ایسی معصومیت پر یقین آیا؟
 
image
 
ڈرامہ رقض بسمل میں کیا جانے والی غلطیاں
 
صرف آنکھوں کو دیکھ کر عشق کرنے والا موسیٰ
اس ڈرامے میں موسیٰ کا کردار عمران اشرف نے ادا کیا جو کہ زہرہ کو مکمل برقعے میں دیکھ کر اس کے عشق میں مبتلا ہو گیا ہے اور بغیر زہرہ کو دیکھے اس کو شادی کی آفر بھی کر بیٹھتا ہے- لیکن چوتھی قسط میں جب وہ ایک نجی تقریب میں زہرہ کو دیکھتا ہے تو پہلی نظر میں اس کو پہچان لیتا ہے۔
 
اور لڑکیوں کے ایک ہجوم میں سے اپنی زہرا کو پہچان کر ہاتھ پکڑ کر اس کو کھینچتے ہوئے لے جاتا ہے جب کہ اس نے اس سے قبل زہرہ کو کبھی بے حجاب نہیں دیکھا ہوتا ہے کوئی بتائے گا کہ کیا ایسے بھی کسی کو پہچانا جا سکتا ہے-
 
سکینہ کی ہر نقل و حرکت کی خبر سب سے پہلے موسیٰ کو ہونا
موسیٰ کی کزن سکینہ جب اپنے کلاس فیلو سے شادی کرنے لگتی ہے اس وقت اس واقعے کی خبر پہلی ہی قسط میں موسیٰ کو ہو جاتی ہے جس کو ایک اتفاق قرار دیا جا سکتا ہے- اس کے بعد جب سکینہ اس کی بھابھی بن جاتی ہے اور اس کے بعد جب وہ دوبارہ اپنے اس کلاس فیلو کے ساتھ بھاگنے کا پروگرام بناتی ہے تو اس وقت بھی خدائی فوجدار کی طرح موسیٰ اس کی مدد کے لیے موجود ہوتا ہے-
 
image
 
کیا موسیٰ نے سکینہ کے ساتھ کوئی ٹریکر لگا رکھا ہے جو اس کو اس کے پاس لے کر چلا جاتا ہے-
 
وارثوں کا پتہ لگائے بغیر کسی بھی عورت کو پناہ میں لے لینا
ڈرامے کی حالیہ قسط میں دکھایا گیا کہ زہرا موسیٰ کے والد کی درگاہ میں بے ہوش ہو جاتی ہے اور جب اس کو ہوش آتا ہے اور اس سے اس کے گھر والوں کا دریافت کیا جاتا ہے تو اس کا جواب یہ ہوتا ہے کہ اس کے شوہر نےاس کو طلاق دے دی ہے اور اس کا اور کوئی نہیں ہے-
 
یہ سنتے ہی موسیٰ کے والد عبدالقادر صاحب ایک مکمل اجنبی عورت کو اس کے نامحرم ہونے کے باوجود پناہ دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں بلکہ ان کے استاد محترم زہرہ کو امانتاً موسی کے والد کے حوالے کر دیتے ہیں جب کہ یہ دونوں افراد جو خود کو ایک مزار کا متولی قرار دیتے ہیں اس بات کی کوشش تک نہیں کرتے ہیں کہ اس نامحرم عورت کو اس کے کسی محرم کے حوالے کیا جائے-
 
کیا عام زندگی میں بھی ایسا ہو سکتا ہے؟
یہ دونوں ڈرامے ابھی جاری ہیں اور ان کے اندر کہانی میں بھی تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں امید رکھیں گے کہ اس ڈرامے کو بنانے والی ٹیم ان غلطیوں پر نظر رکھے گی -
YOU MAY ALSO LIKE: