|
|
قیامِ پاکستان کے بعد جب مہدی حسن جے پور سے لاہور آئے
تو انہیں کہیں کام نہیں مل رہا تھا جس کی وجہ سے دل ہار کر وہ چیچہ وطنی
چلے گئے اور وہاں سائیکلوں کی مرمت کرنے لگے۔ مہدی حسن نے پھر سکھر کے
مکینک سے باقاعدہ موٹر ٹھیک کرنے کا کام سیکھا اور تقریباً 300 انجن اپنے
ہاتھ سے باندھے۔ مسلسل جسمانی محنت کرنے کے باوجود مہدی حسن گلوکاری کے شوق
کو دل سے نہ نکال سکے |
|
ریڈیو پاکستان میں آمد |
ریڈیو پاکستان کے پرانے پروڈیوسر عنایت اللہ انور بتاتے
ہیں کہ "ایک ہفتے مجھے کہا گیا کہ میں ایک نئے موسیقار کا آڈیشن لوں اور
انھیں بتاؤں کہ وہ کیسا گاتے ہیں۔ مقررہ وقت پر ایک دبلا پتلا، سانولا سا
نوجوان میرے سامنے تھا۔ میں نے اس سے پوچھا کہ آپ کیا سنانا چاہتے ہیں تو
اس نے بڑے اعتماد سے کہا غزل یا ٹھمری یا خیال؟ آپ جو بھی پسند کریں۔‘ |
|
اس کا جواب سن کر مجھے حیرت ہوئی۔ |
|
بہرحال پہلے اس نے غالب کی ایک غزل سنائی، پھر تان پورہ
سنبھالا اور راگ اڈانا کا الاپ شروع کیا۔ مجھے اس کی آواز اور موسیقی پر
عبور بے حد پسند آیا |
|
|
|
اس کے بعد مہدی حسن کو ایک پروگرام کے لیے بُک کرلیا گیا۔
اور پھر ریڈیو پاکستان میں ان کا آنا جانا شروع ہوا۔ مہدی حسن شادی بیاہ
میں بھی جاتے تھے جہاں ان کی ملاقات ہدایت کار رفیق انور سے ہوئی جنھوں نے
مہدی حسن سے متاثر ہوکر اپنی فلم "شکار" میں چار گانے گانے کی پیشکش کی
جسے مہدی حسن نے قبول کرلیا |
|
لتا منگیشکر نے کیا کہا؟ |
مہدی حسن نے تقریباً 477 فلموں کے گانے گائے جبکہ ان کے
گائے ہوئے گیتوں کی تعداد 667 ہے۔ البتہ فلموں کے علاوہ بھی مہدی حسن نے
کئی غزلیں اور گیت گائے۔ موسیقی کی دنیا میں مہدی حسن کے گائے ہوئے تمام
گیتوں کی تعداد پچیس ہزار سے زائد ہے۔ ایک بار لتا منگیشکر نے مہدی حسن کے
لیے کہا کہ "مہدی حسن کے گلے میں بھگوان بولتا ہے" |
|
|
|
آواز سے گلاس ٹوٹ گیا |
ضیا محی الدین شو میں مہدی حسن نے خود ایک واقعے کا ذکر
کرتے ہوئے کہا کہ ایک بار جب وہ ریاض کررہے تھے تو گلاس ٹوٹ گیا۔ جب کہ ان
کے ساتھ موجود پرویز مہدی اور مہدی حسن خود کچھ سمجھ نہیں سکے لیکن غور
کرنے پر پتا چلا کہ یہ مہدی حسن کے سچے سروں کی طاقت تھی۔ |
|
|
|
ایوارڈز اور اسناد |
مہدی حسن کو ان کی بہترین گائیکی کے باعث تمغہ امتیاز،
صدارتی اعزاز برائے حسن کارکردگی اور ہلال امتیاز سے نوازا گیا۔ انھوں نے
اپنی بہترین گائیکی پر نو نگار پبلک فلم ایوارڈ اور لاتعداد دیگر ایوارڈ
حاصل کیے۔ انڈیا نے انھیں سہگل ایوارڈ اور نیپال کی حکومت نے انھیں گورکھا
دکشنا بہوکا ایوارڈ عطا کیا۔ کافی عرصہ بیمار رہنے کے بعد مہدی حسن کا 13
جون 2012 کو کراچی میں انتقال ہوا ۔ مہدی حسن نارتھ کراچی کے قبرستان میں
دفن ہیں |
|