کہتے ہیں کہ ایک دن ایک چور کو راستے میں ایک بٹوا ملا جس
میں بہت سے پیسے تھے۔ اُس بٹوے پر کوئی دعا لکھی ہوئی تھی اور ایک خانے میں
بٹوے کے مالک کا نام اور پتہ بھی رکھا ہوا تھا۔ چور نے وہ بٹوا اُس کے مالک
کے حوالے کر دیا۔ اُس شخص نے چور سے پوچھا کہ تم آرام سے یہ پیسے رکھ سکتے
تھے واپس کیسے کر دئیے؟ چور نے جواب دیا؛
’’آپ نے بٹوے جو دعا لکھوائی ہے اِس عقیدے پر لکھوائی ہو گی کہ اگر یہ کھو
جائے تو اِس دعا کی برکت سے آپ کو واپس مل جائے۔ میں چور ضرور ہوں لیکن صرف
مال و دولت کا۔ کسی کا عقیدہ چوری نہیں کر سکتا۔ اگر میں آپ کا بٹوا واپس
نہ کرتا اور آپ کا اعتقاد اِس دعا پر کمزور پڑ جاتا تو تب میں آپ کے ایمان
کا چور ہوتا اور یہ مال و دولت کی چوری سے ہزار گُنا بڑا گناہ ہے۔"
|