ہم اتنے برے نہیں جتنے دکھائے جاتے ہیں، شرمین عبید کو بھی ایوارڈ مل گیا۔۔ ڈی جی رینجرز سندھ اور دہرا عالمی معیار

image
 
ہر سال کی طرح اس سال بھی 26 جون کو منشیات کا عالمی دن منایا گیا۔ اس دن دنیا بھر میں منشیات کی روک تھام کے حوالے سے پروگرام منعقد ہوتے ہیں جن کا مقصد شہریوں میں نشے کی لت کو ختم کرنا ہوتا ہے۔ اس سال کی تھیم ناجائز طریقوں سے نشہ آور چیزوں کی خریدوفروخت سے روکنا تھا۔
 
ڈاؤ یونیورسٹی میں منشیات کا عالمی دن
 پاکستان میں بھی مختلف جامعات اور اسپتالوں میں اس حوالے سے پروگرام منعقد کیے گئے۔ کراچی میں میڈیکل کے سب سے بڑے ادارے ڈاؤ یونیورسٹی کی تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈی جی رینجرز میجر جنرل افتخار حسن چوہدری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ “کینیڈا میں ایک پاکستانی کی داڑھی مونڈ دی گئی، لندن میں 800 سے زیادہ تیزاب پھینکنے کے واقعات ہوئے ، برطانیہ میں میں چاقو مارنے کے 10 پزار کیسز ہوئے کسی کو پتا نہیں چلا لیکن یہاں تیزاب پھینکنے کے تین واقعات ہوئے اس پر شرمین عبید کی فلم بھی بن گئی اور اسے آسکر بھی مل گیا“
 
image
 
ہم اتنے برے نہیں جتنا برا ہمیں بنایا جاتا ہے
ڈی جی رینجرز کا کہنا تھا کہ سال2020 میں نیویارک میں 1638یا 1688 ڈکیتیاں ہوئیں جبکہ کراچی میں چوری کے280 واقعات ہوئے۔ اگر کینیڈا جیسے جرائم کراچی میں ہوتے تو کراچی کو خطرناک ترین شہر قرار دے دیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ “ہم اتنے برے ہیں نہیں جتنا ہمیں بنایا جاتا ہے اور پھر ہم خود کو بھی برا سمجھنے لگتے ہیں جبکہ منشیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نشے کی روک تھام عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے۔ اگر عوام سنجیدگی سے اس مسئلے کو ختم کرنا چاہے گی تبھی ہم اس لعنت سے چھٹکارا حال کرسکتے ہیں
YOU MAY ALSO LIKE: