"کے تمہارے پروردگار نے نہ تمہیں چھوڑا ہے اور نہ ناراض
ہوا ہے"
Surah uz Dhuha(۹۳.۳)
کبھی مجھے لگتا تھا کے زِندگی کی ساری مُشکلات اللہ نے میرے لیے ہی رکھ دی
ہیں اور مجھ پر زِندگی کو تنگ کر دیا گیا ہے میری زِندگی سے زیادہ کسی کی
زندگی مُشکِل ہو ہی نہیں سکتی لیکن کیا جو ہمیشہ ہمیں لگتا ہے یا ہم سوچتے
ہیں وہی ٹھیک ہوتا ہے؟ شاید نہیں,
دنیا میں جتنی بھی نعمتیں ہیں اُس میں سب سے خوبصرت نعمت ہماری زِندگی ہیں
جو اللہ نے ہمیں دی ہے یہ نعمت ہمیں زحمت تب لگتی ہے جب ہم اس کو اللہ کے
بتائے ہوئے راستے کو چھوڑ کر وہ راستہ اختیار کر لیتے ہیں جو ہمیں ذلت کی
دلدل میں مُسلسل دکھیل دیتا ہے اور ہم پھر شکوہ کرتے ہیں کے اللہ میں ہی
کیوں آخر میری ہی زِندگی مُشکِل کیوں۔
کہتے ہیں نہ انسان تب تک نہیں سمجھتا جب تک وہ دنیا کی ٹھوکریں نہ کھا لے
وہ در با در پھرتا رہتا ہے لوگوں سے امیدیں وابستہ کرتا ہے اور سمجھتا ہے
کے یہ انسان ہی اس کے مدد گار ہیں جب کہ ہم بھول جاتے ہیں کہ جن انسانوں سے
ہم نے امیدیں وابستہ کی ہیں وہ انکو پیدا کرنے والی ذات بھی تو اللہ کی ہی
ہے وہ خود اُس ذات کے محتاج ہیں وہ ہمیں کیسے سہارا دے سکتے ہیں اس لیے جب
بھی کوئی مُشکِل ہو سجدے میں گر کر سچے دل سے اللہ سے دعا مانگے وہ ضرور
سُنتا ہے اور دعائیں قبول کرنے پر قادر ہے_
ایک اور جگہ اللہ نے فرمایا ہے:
فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا (۵)
پس بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
جب اللہ تعالٰی نے خود فرما دیا ہے ہے کہ مُشکِل کے ساتھ آسانی ہے پھر ہمیں
چاہئے کہ ہم اللہ کی ذات پر کامل یقین رکھے کے اگر اچھے حالات نہیں رھے تو
انشاء اللہ برے بھی نہیں رھے گے ،مایوسی کے بدل جھٹ جائے گے_
ہمیں بس دل سے کوشش کرنی ہے اور اللہ سے اپنے تعلق کو مضبوط کرنا ہے اور اس
میں رہنمائی کے لیئے؛
قرآنِ پاک میں اللہ نے بہترین زِندگی گزارنے کے اصول بتا دیئے ہیں اور آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو عملی شکل میں اپنا کر بھی دیکھا دیا ہیں
اب یہ ہم نے طے کرنا ہے کہ زندگی بہترین گزارنے کہ لیے قرآن کو فالو کرنا
ہے یہ اپنے نفس کے مُطابق زِندگی گزارنی ہے؟؟
ایک اور جگہ ارشاد فرمایا:
وَوَضَعْنَا عَنْكَ وِزْرَكَ (۲)
اور کیا آپ سے آپ کا وہ بوجھ نہیں اتار دیا۔
اَلَّـذِىٓ اَنْقَضَ ظَهْرَكَ ۳3)
جس نے آپ کی کمر جھکا دی تھی۔
کتنی خوب صورت آیات ہیں یہ
ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جب بھی کوئی مُشکِل آتی وہ
اللہ کی طرف رجوع کرتے تھے اور اللہ سے دعا کرتے تھے اور اللہ اُنکی مُشکِل
کو حل فرما دیتے_
یاد رکھے مُشکِل کتنی بھی بڑی کیوں نہ ہو اللہ کی رحمت اُس کہ غضب پے ہمیشہ
بھاری ہے اُس سے جب بھی مانگے اُسکی شان دیکھ کے مانگے نہ کے اپنی اوقات
دیکھ کر_
کیا ہم نہیں جانتے اللہ نے فرمایا ہے کے اللہ کسی انسان پر اُس کی برداشت
سے زیادہ اُس پر بوجه نہیں ڈالتا اور انسان ہی ہے جو اپنی ذات پر خود ظُلم
کرتا ہے اللہ نہیں یہ ہمارے کیے ہو ہوئے گناہ ،غلطیاں،نہ انصفیاں ہی ہوتی
ہیں جو ہماری زندگی کو مُشکِل بنا دیتے ہیں_
"اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں بار بار فرمایا ہے کے صبر اور نماز سے کام لو"
بس جب بھی لگے کے زِندگی مُشکِل ہوگئی ہے لوگوں نے آپ پر زِندگی کو تنگ کر
دیا ہے تو فوراً اللہ کی طرف رجوع کریں اُس سے مدد مانگے دعا کرے کے اللہ
میں پریشان ہوں تھک گیا ہے تیرا بندہ وہ بھول گیا تھا کے یہ رب جو ایک ماں
سے ستر گنا زیادہ ہم سے محبت کرتا ہے وہ کیسے ہمیں دنیا میں تنہا چھوڑ سکتا
ہے اور ہمیشہ یاد رکھیئے گا کے آزمائش ہمیشہ اللہ کے پسندیدہ بندو پر ہی
آتی ہے تاکہ وہ بھٹّی میں تپا کر سونا کر دے اور اپنے خاص بندوں میں شامل
کر لی_
"وہ آزماتا ہے دنیا کی ہر محبتِ دے کر پھر کہتا ہے بتا کون ہے تیرا میرے
سوا"
|