جمع و ترجمہ : مدثر جمال رفاعی تونسوی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی سیدنا و نبینا و شفیعنا سیدنا محمد
رحمۃ للعالمین و خاتم النبیین و علی آلہ و صحبہ اجمعین و بارک و سلم
تسلیما کثیرا کثیرا۔ اما بعد
اس مضمون میں سلطان العارفین، شیخ الزاہدین، شیخ الطرائق ، سیدی امام احمد
الکبیر الرفاعی الحُسینی الفاطمی قدس اللہ سرہ الشریف کے دس ملفوظات کا
اردو ترجمہ پیش کیا جارہاہے جو سلسلہ مبارکہ رفاعیہ کے نامور مجدد اور
سلطنت عثمانیہ کے آخری خلیفہ سلطان عبدالحمید ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے شیخ
و مربی، شیخ الاسلام سیدی امام محمد ابوالہدی الصیادی الرفاعی قدس اللہ سرہ
کی کتاب ”الفجر المنیر“ سے ماخوذ ہیں ۔
(1)فرمایا:
ائمہ ہدایت کا اِس پر اِتفاق ہے کہ اللہ والے اپنے لباس میں تکلفات سے
پرہیز کریں، تاکہ مالدار لوگ ان کی پیروی کرسکیں اور غریب و فقیر لوگوں کے
دل بھی نہ ٹوٹیں۔
(2)فرمایا:
اپنی اولاد کے نام احمد، محمد اور منصور رکھو، کیوں کہ ان ناموں میں شیطان
کا کوئی حصہ نہیں ہے۔
(3)فرمایا:
ایک مرتبہ ترجمانِ حکمت سیدی ابراہیم اعزب نے آپ سے پوچھا: یاسیدی کیا
اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کی کوئی حدہے؟ تو آپ نے فرمایا: اے ابراہیم! اپنے
اس خیال پر اللہ تعالی سے توبہ و استغفار کرو۔
اے ابراہیم! جس طرح اللہ عزیز سبحانہ و تعالیٰ کی ذات کی کوئی حد نہیں ہے،
اور اس کی صفات کی کوئی حد نہیں ہے، اور اس کی کیفیت کی بھی کوئی حد نہیں
ہے، اسی طرح اس کی مخلوقات اور اس کی بادشاہت کی بھی کوئی حد نہیں ہے، اور
اسی طرح اس کی بخشش و قدرت اور امر کی بھی کوئی حد نہیں ہے۔
اے ابرہیم! جو بھی ہلاک ہوا ، وہ کیفیت کے کاف کی وجہ ہی ہلاک ہوا(یعنی جو
اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات یا افعال کی کیفیت جاننے وغیرہ میں مشغول ہوا تو
وہ ہلاک ہوگیا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور افعال کی حقیقت
وکیفیت انسانی ادراک سے باہر کی چیز ہیں)
(4) فرمایا:
زُہد(یعنی دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کا شوق)پسندیدہ احوال اور عمدہ مراتب
کی بنیاد ہے، اور یہی زہد پہلا قدم ہے اللہ عز و جل کی طرف جانے والوں کا،
جو سب سے منقطع ہو کر اللہ کے ہورہیں، اور اللہ سے ہی راضی رہیں اور اللہ
پر ہی بھروسہ رکھنے والے ہوں، چنانچہ جس نے زہد والی بنیاد مستحکم نہ کی تو
وہ بعد والے کسی منزل کو اچھا نہیں بناسکتا۔
(5)فرمایا:
فقراء (یعنی جو اختیاری طور پر مالداری کی بجائے فقر کو ترجیح دیں) سب سے
معزز لوگ ہیں، کیوں کہ فقر رسولوں کا لباس، صالحین کی چادر، متقی لوگوں کا
تاج، عارفین کے لیے غنیمت، مریدین کی تمنا، رب العالمین کی رضا کاسبب اور
اللہ تعالیٰ کے ولیوں کی کرامت وبزرگی ہے۔
(6)فرمایا:
اپنے دینی بھائیوں سے شفقت والابرتاؤ کرنا اللہ تعالیٰ کامقرب بنانے
والاعمل ہے۔
(7)فرمایا:
صدقہ: بدنی عبادات اور نوافل میں افضل عمل ہے۔
(8)فرمایا:
جب تم سے کوئی خیر کی بات سیکھے تو لوگوں کو بھی سکھائے اس سے وہ خیر
ثمربار ہوجائے گی(یعنی اس کا فائدہ دوسروں تک پہنچتا رہے گا)
(9)فرمایا:
ہمارا طریقِ تصوف و سلوک تین باتوں پر مبنی ہے: ہم سوال نہیں کرتے، ہم کسی
سائل کو رد نہیں کرتے اور ہم ذخیرہ اندوزی نہیں کرتے۔
(10)فرمایا
جو بھی اپنی نظر مخلوق پر رکھتا ہے اور اپنی عبادات میں انہی کی نظروں پر
اَٹکا رہتا ہے تو وہ اللہ تعالی کی نظر سے گِر جاتا ہے۔
|