|
|
شادی انسانی زندگی کا وہ مرحلہ ہے جس کو انسان اکثر اپنی
معاشی کامیابی اور کیرئیر کی تکمیل کے بعد ضروری خیال کرتے ہیں۔ لوگوں کا
تعلق چاہے کسی بھی شعبہ زںدگی سے ہو کیرئیر کی کامیابی کے بعد شادی کر کے
ایک جیون ساتھی کا ساتھ زندگی کی تھکن کو کم کر دیتا ہے۔ مگر کچھ لوگ ایسے
بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کی آزادی کے ساتھ اور اپنی تنہائی کو کسی کے
ساتھ بانٹنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں اور اپنی زندگی میں شادی کے بغیر ہی
خوش رہ کر لوگوں کو دکھاتے ہیں- ایسے ہی شوبز کے کچھ کنواروں کے بارے میں
ہم آپ کو آج بتائيں گے جنہوں نے شادی کے بغیر ہی جوانی سے بڑھاپے تک کا سفر
طے کر لیا- |
|
ہما نواب |
ہما نواب جن کا شمار ان کی کم عمری سے ہی بہت پسند کیے
جانے والی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنے کیرئير کا آغاز ڈرامہ چاند
گرہن سے ایاز نائک کے مقابل اداکاری سے 1980 میں کیا تھا ان کی منفرد آواز
و لہجہ دیکھنے والوں کو بہت پسند آیا- اپنے کیرئیر کے عروج کے دور ہی میں
وہ شوبز چھوڑ کر باہر چلی گئیں جہاں 14 سال رہنے کے بعد اپنی والدہ کی وفات
کے بعد ان کی تدفین کے لیے پاکستان آئیں اور دوبارہ سے کیرئير کا آغاز کر
دیا۔ گزشتہ دنوں ان سے ایک انٹرویو میں جب شادی نہ کرنے کے حوالے سے سوال
کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ شادی خوشی کا نام ہے اور میں اس کے بغیر ہی
بہت خوش ہوں اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے بہت ساری عورتوں کی مثال دی جو کہ
شادی کرنے کے بعد پچھتا رہی ہیں تو ہما نواب کا کہنا ہےکہ وہ ان عورتوں میں
شامل نہیں ہونا چاہتی ہیں- بچوں کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوالات پر ان
کا یہ کہنا تھا کہ بچے ایک بہت بڑی ذمہ داری ہوتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ
وہ ایک گھنٹے سے زیادہ بچوں کا رونا دھونا برداشت نہیں کر سکتی ہیں اس وجہ
سے انہیں کبھی بچوں کی وجہ سے بھی شادی کرنے کا خیال نہیں آیا- |
|
|
ایچ ایس وائی |
حسن شہریار یاسین جن کو دنیا ایچ ایس وائی کے نام سے یاد
کرتی ہے 26 اکتوبر 1976 کو پیدا ہوئے۔ وہ پیپلز پارٹی کے ایک نوجوان ایم
این اے کے بیٹے تھے ان کی ماں کو اس ایم این اے نے دو بچوں کے ہوتے ہوئے
طلاق دے دی تھی۔ ایچ ایس وائی اور ان کی بہن کی پرورش ان کی ماں نے سنگل
مدر کے طور پر کی۔ ان لوگوں نے اپنے بچپن کا ابتدائی دور دبئی میں گزارا
اور پھر وہاں سے ایچ ایس وائی اپنی والدہ کے ہمراہ لندن جب کہ ان کی بہن
نیویارک چلی گئیں۔ ان کی والدہ نے دن رات محنت کر کے اپنے بچوں کی پرورش کی۔
لیکن صرف اتنا کما سکیں جو کہ پیٹ بھرنے کے لیے کافی ہوتا تھا۔ پاکستان
واپس آنے کے بعد بھی انہوں نے کوشش جاری رکھی اور ان ماں بیٹے نے ہر طرح کے
کام کیے یہاں تک کہ ایچ ایس آئی نے پاکستان میں آکر لوگوں کے گھروں پر پینٹ
بھی کیے- اس طویل جدوجہد اور مشکل کے سفر کے بعد ایچ ایس وائی اپنا برانڈ
بنانے اور اس کا نام قائم رکھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں- مگر جدوجہد اور
کامیابی کی اس جدوجہد میں وہ اتنے مصروف ہوئے کہ شادی کرنا ہی بھول گئے اور
اب تک کنوارے ہیں- |
|
|
ماریہ واسطی |
ماریہ واسطی کا شمار پاکستان کی مایہ ناز اداکاراؤں میں
ہوتا ہے جن کا کیرئير تقریباً دو دہائیوں پر مشتمل ہے ان کا تعلق ماضی کے
مشہور اداکار رضوان واسطی اور طاہرہ واسطی کے خاندان سے ہے- شادی کے حوالے
سے ماریہ کا یہ کہنا ہے کہ ان کو آج تک ایسا کوئی فرد ہی نہیں ملا جس کو
دیکھ کر ان کے اندر کی گھنٹی بجے یہی سبب ہے کہ وہ آج تک شادی نہیں کر سکیں
اور ایسے کسی فرد کے انتظار اور تلاش میں ہیں جو بھلے عمر میں اس سے چھوٹا
ہو مگر ان کے دل کے تاروں کو چھیڑ دے- |
|
|
فیصل رحمان |
ہندوستان کے سلمان خان کی طرح فیصل رحمان کا شمار بھی
ایک ایسے کنوارے انسان کے طور پر ہوتا ہے جس سے ملنے کے بعد ہر انسان کا
پہلا سوال یہی ہوتا ہے کہ شادی کب کر رہے ہو۔ یہی سوال جب واسع چوہدری نے
فیصل رحمان سے اپنے شو میں کیا تو ان کا جواب تھا کہ اداکار فطرتاً بہت
شرمیلے ہوتے ہیں- اسی شرم کی وجہ سے میں آج تک شادی نہیں کر پایا کیوں کہ
جب کوئی اچھا لگتا ہے تو اپنے شرمیلے پن کی وجہ سے وہ کسی کو شادی کی پیش
کش نہیں کر سکتے جس کے نتیجے میں بات ان کے دل ہی میں رہ جاتی ہے اور وہ
کنوارے ہی رہ گئے- اس حوالے سے قیصل رحمان نے لڑکیوں سے یہ اپیل بھی کی کہ
اگر انہیں فیصل پسند ہوں تو اس بات کا انتظار نہ کریں کہ فیصل ان کو شادی
کی پیش کش کریں گے بلکہ وہ خود آگے بڑھ کر شادی کی پیش کش کر سکتی ہیں- |
|