پیداواری منصوبہ دھان

تحریر: آبرو احمد، زراعت آفیسر (پلانٹ پروٹیکشن) تحصیل کوٹ رادھاکشن ضلع قصور
چاول ایک اہم غذائی فصل ہے اور دنیا کے بیشتر ملکوں میں لوگوں کی خوراک کا اہم حصہ ہے۔ صو بہ پنجاب میں دھان کے مرکزی علاقہ میں پیدا ہونے والا چاول دنیا بھر میں پسند کیا جا تا ہے۔ ہماری ملکی ضروریات پورا کرنے کے ساتھ ساتھ چاول زرمبادلہ کمانے میں بھی اہم کردار ادا کر تا ہے۔ دھان کی باقیات کئی صنعتوں کے لئے خام مال مہیا کرتی ہیں۔ چاول کے اوپر سے اعلی معیاراورمنفرد خصوصیات کا حامل تیل بھی نکالا جا تا ہے۔غیرمنظور شدہ اقسام کاشت نہ کریں۔غیرمنظور شدہ اورممنوعہ اقسام ہرگز کاشت نہ کریں کیونکہ ان کے چاول کا معیار ناقص ہے اوران کی ملاوٹ کی وجہ سے چاول کا معیار متاثر ہے اور عالمی منڈی میں کم قیمت پر فروخت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستانی چاول کی ساکھ پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔اگیتی کاشت کی ممانعت: پنجاب زرعی پیسٹ آرڈینینس1959 کے تحت 20 مئی سے پہلے دھان کی پنیری یافصل کی کاشت ممنوع ہے کیونکہ تنے کی سنڈیاں موسم سرما دھان کے مڈھوں میں سرمائی نیندسوکر گزارتی ہیں۔ روشنی کے پھندوں سے حاصل کردہ اعداد وشمار کے مطابق تنے کی سنڈیوں کے پروانے زیادہ تر مارچ کے آخر اور اپر یل کے شروع میں نکلتے ہیں۔اگر اس دوران دھان کی پنیری کاشت کی گئی ہوتو پروانے ان پرانڈے دے کراپنی نسل کا آغاز کر دیتے ہیں۔ لہذادھان کی پنیری20 مئی سے پہلے کاشت نہ کریں۔دھان کے ضرررساں کیڑے اوران کا انسداد دھان کی فصل پر زیادہ تر حملہ آور ہونے والے کیڑوں میں تنے کی سنڈیاں ، پتا لپیٹ سنڈی ، سفید پشت والا تیلہ اور بھورا تیلہ شامل ہیں۔ تنے کی سنڈیاں زیادہ تر باسمتی اقسام پر حملہ آور ہوتی ہیں۔ پتہ لپیٹ سنڈی اری اور باسمتی دونوں اقسام پر یکساں حملہ آور ہوتی ہیں۔ جبکہ سفید پشت والا تیلہ عمو ما اری اقسام پر زیادہ حملہ آور ہوتا ہے۔ لیکن یہ کیڑا اری اقسام کے نہ ہونے کی صورت میں باسمتی اقسام پر بھی حملہ آور ہوتا ہے۔ ان کیڑوں کے زیادہ حملہ کی صورت میں فصل بالکل تباہ ہو جاتی ہے اور بعض اوقات کٹائی کے قابل بھی نہیں رہتی۔ ان کے علاوہ ٹوکا ( گراس ہاپر ) دھان کی پنیری اور فصل دونوں کونقصان پہنچاتا ہے۔ علاوہ ازیں سیاہ بھونڈی کا حملہ صرف چند جگہوں تک محدود ہے۔ اسی طرح لشکری سنڈی کا حملہ عام نہیں اس کا حملہ بھی چند جگہوں پر دیکھا گیا ہے۔ لیکن اس کا حملہ کافی شدید ہوتا ہے۔ حملہ کی صورت میں ان ضرر رساں کیڑوں کا بروقت اور مناسب طریقہ سے انسداد بہت ضروری ہے۔ ذیل میں ان کیڑوں کے دوران زندگی اورانسداد کے بارے میں بتایا گیاہے۔ٹوکا ( گراس ہاپر): دھان کی فصل پرٹو کے کی 5-6 اقسام حملہ کرتی ہیں۔اس کا حملہ پنیری اورفصل دونوں پر ہوتا ہے لیکن اکثر پنیری پرحملہ زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے بچے اور بالغ پتوں کو کھاتے ہیں۔ بعض اوقات شدید حملہ کی صورت میں پنیری دو بار ہ کاشت کر نا پڑتی ہے۔انسداد: کھیتوں کے اندر اور اطراف میں وٹوں اور کھالوں پر اْگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف کریں تا کہ یہ کیڑا پرورش نہ پاسکے۔• دستی جالوں سے پکڑ کرانکو تلف کر دیں۔ • دھان کی پنیری کو چری اور مکئی کے کھیتوں کے قریب کاشت نہ کر یں۔ • کھیت کے اندر اور باہر وٹوں اور کھالوں کی صفائی کر یں۔ اور کیمیائی انسداد کے لئے بائی فینتھرین بحساب 250 ملی لیٹر یا فپرونل بحساب 480 ملی لیٹر فی ایکڑ استعمال کر یں۔تنے کی سنڈیاں:دھان کی فصل خصوصاً باسمتی اقسام پر تنے کی سنڈیوں کا حملہ زیادہ ہوتا ہے۔ زرد اور سفید سنڈیاں زیادہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ جبکہ گلابی سنڈی کم نقصان پہنچاتی ہے۔ سنڈیاں تنے میں داخل ہوکر اندر ہی اندر کھاتی رہتی ہیں۔ جس کی وجہ سے پودوں میں درمیان والی کونپل سوکھ جاتی ہے جسے"سوک یاڈیڈ ہارٹ" کہتے ہیں۔ پودوں پر سٹے بنتے وقت حملے کی صورت میں سٹے سفید ہو جاتے ہیں جنہیں "وائٹ ہیڈ" کہتے ہیں۔ ان سٹوں میں دانے نہیں بنتے ہیں۔انسداد: • دھان کے مڈھوں کو ماہ فروری کے آخر تک ہل چلا کر تلف کر یں۔ • کھیتوں میں فالتو اگے ہو? دھان کے پودوں کو ماہ اپریل سے پہلے ہی ختم کر دیں تا کہ پروانوں کو انڈے دینے کے لئے پودے میسر نہ ہوں۔ دھان کی پنیری 20 مئی کے بعد کاشت کر یں کیونکہ ان دنوں میں پروانے بہت کم تعداد میں ملتے ہیں۔ • لاب / پنیری لگاتے وقت سوک والے پودے ہرگز نہ لگائیں بلکہ ان کو تلف کر دیں۔ • پنیری کے کھیتوں اور ان کے اطراف میں اگی ہوئی جڑی بوٹیاں تلف کر دیں۔ • رات کو روشنی کے پھندے لگائیں۔ • کیمیائی انسداد کے لیے کار بوفیوران یا کارٹیپ بحساب 9 کلوگرام یا تھائیامت?اگزم + کلور انٹرا پرول بحساب 4 کلوگرام یا کلور انٹرانیلی پرول بحساب 4 کلو گرام یا کا رٹیپ + فیپرونل بحساب ساڑھے چار ( 4.5 ) کلوگرام فی ایکڑ کیڑے کے حملہ کے نقصان کی معاشی حد آنے پر استعمال کریں۔پتہ لپیٹ سنڈی: پروانے کے پرسنہری/ زردی مائل بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کی سنڈیاں پتوں کا سبنر مادہ کھا جاتی ہیں۔ جس کی وجہ سے پتوں پر مٹیالے رنگ کی لکیر یں پڑ جاتی ہیں۔ انڈے سے نکلنے کے بعد سنڈی ایک دو دن تک کھلے پتے پر رہتی ہے اور بعد میں یہ پتے کے دونوں کناروں کواپنے لعاب سے بنا? ہو? دھاگے سے جوڑ کر اسے نالی نما بنا لیتی ہے اور اس کے اندر رہ کر اس کے سبنر مادہ کو کھا جاتی ہے۔ اس کا حملہ ٹکڑیوں میں ہوتا ہے۔ سایہ دارجگہ میں حملہ زیادہ ہوتا ہے۔انسداد • حملے کی ابتدا میں جب چند پودے متاثر ہوں تو متاثرہ پتوں کو کاٹ کر تلف کر دیں • نائٹروجنی کھادوں کا غیر ضروری استعمال نہ کر یں کیونکہ فصل کی گہری سبز رنگت اور نرمی پتہ لپیٹ سنڈی کے پروانوں کو مائل کر نے کا باعث بنتی ہے۔ سایہ دار جگہوں پر پتہ لپیٹ سنڈی کا حملہ شدید ہوتا ہے لہذا ایسے کھیت جن پر درختوں وغیرہ کا سایہ زیادہ ہو وہاں دھان کی کاشت نہ کر یں • روشنی کے پھندے ان کیڑوں کے پروانوں کو تلف کرنے کا ایک موثر طریقہ ہے اس لئے رات کے وقت کھیتوں میں روشنی کے پھندے لگائیں۔ جڑی بوٹیوں خصوصاً گھاس کو کھیتوں اور وٹوں پر سے تلف کر یں • کیمیائی انسداد کے لیے تنے کی سنڈیوں والے زہر یا فلو بینڈ امائیڈ 75 فی لیٹر یا لیمبڈ اسائی ہیلوتھرین 2.5 ای سی بحساب 200 ملی لیٹر فی ایکڑ استعمال کر یں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

Sajjad Ali Shakir
About the Author: Sajjad Ali Shakir Read More Articles by Sajjad Ali Shakir: 133 Articles with 143603 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.