وہ بانگ دے کہ آسماں، تڑپ اٹھے لرز اٹھے

"دنیا میں کوئی شخص بھی بےروزگا ر نہیں،" وہ رکا، لمبی آہ بھری اور متوجہ ہوا، " دراصل میں یہ کہوں گا کہ وہ لوگ حقیقتا جاہل، سست اور نالائق ہیں جو بے روزگاری کا لبادہ اپنی خامیاں چھپانے کے لئیے اوڑھتے ہیں۔" انٹرویو پینل منہ میں پنسل دبائے ہنوز اسکو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا۔

کتاب الحکمت قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ، " انسان کو وہی کچھ ملے گا جس کی وہ سعی کرے گا۔" اسلامی انقلاب جس نے روئے ارضی کا نقشہ بدل کر رکھ دیا محض عقائد و عبادات کا مجموعہ ہی نہیں تھا بلکہ روز و شب کے گھریلو معاملات سے لے کر بازار، کچہری، عدالت اور قبر تک نیز ہر موڑ پر ایک مصدق رہنما ثابت ہوا۔ اسلامی فلاحی ریاست بنانے اور اعلان توحید سے پہلے تاجدار دو جہان حضرت محمد صلی اللہ و علیہ وسلم نے اپنی عین جوانی میں ہم خیال نوجوانوں کو اکٹھا کیا اور ایک اصلاح پسند انجمن " حلف الفضول" قائم کی جسکا مقصد مظلوموں کی مدد اور ظالموں کی چیرہ دستیوں کا استیصال کرنا تھا۔ اس کے شرکاء نے اس مقصد کے لیے حلفیہ عہد باندھا۔ آپ صلی اللہ و علیہ وسلم دور نبوی شریف میں اس کی یاد تازہ کرتے ہوئے فرماتے کہ:
"اس معاہدہ کے مقابلے میں اگر مجھ کو سرخ اونٹ بھی دئیے جاتے تو میں اس سے نا پھرتا۔ اور آج بھی ایسے معاہدے کے لیے کوئی بلائے تو میں حاضر ہوں۔"

اس مختصر واقعہ سے ہمیں اس بات کا ادراک ہو جانا چاہیئے کہ نوجوان نسل ایک اصلاحی و فلاحی ریاست کی تشکیل میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ کیونکہ نوجوانی کی عمر ایسے لافانی جذبات سے مزین ہوتی ہے کہ اگر کسی کام یا مقصد کی آرزو پیدا ہو جائے تو وہ ہر حال میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس عمر میں کچھ کر گزرنے کا جوش اور جسمانی و ذہنی تازگی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی مقصد یا خاص ہدف حاصل کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ جزیرۃ العرب میں اسلام کا پھیلاؤ ہو یانجاشی کے دربار میں اسلام کی جامع تصویر پیش کرنے والے حضرت جعفر بن طیار رضی اللہ عنہ، سلطنت رومتہ الکبری کی تاریخ بدلنے والا ٹائیبیرئیس گریکیئس ہو یا اسی روم کو 17 ویں صدی میں فرانس سے آزادی دلوانے والا "گولیزیپ مازینی" جس کے کالے لباس سے لوگوں پر سحر طاری ہو جاتا تھا اور جس کو جناب اقبال علیہ رحمتہ نے خراج عقیدت کچھ یوں پیش کیا:
الہی سحر ہے مردان خرقہ پوش میں کیا
کہ اک نظر سے جوانوں کو رام کرتے ہٰیں
اور ہربھرے رہو وطن مازینی کے میدانوں
جہاز پر سے تمہیں ہم سلام کرتے ہیں

خواہ ہمارے سامنے دور جدید کا کمیونسٹ " چی گویرا "ہو یا "تھوڈور ہرزل"، ہر قوم اور ملت کے احیائے نو کے پیچھے نوجوانوں کا کردار رخ روشن کی طرح واضح ہے۔ 1956 میں روس نے ہنگری پر قبضہ کیا تو وہاں سے ایک نوجوان اینڈریو گروو بھاگ کر آسٹریا آن پہنچا۔ وہاں وہ میونخ کی ایک پل کے نیچے لگاتار چار دن بھوکا پڑا رہا۔ دماغ نے سوچنے پر مجبور کیا کہ کیا یونہی بھاگ کر فقیروں کی سی زندگی گزارنی ہے؟ پس وہ اٹھا اور ایک بس میں کنڈکٹری کرنے لگا۔ چار پیسے ملے تو بھوک نے مطالبہ کر دیا۔ بھوک مٹانے سے دماغ کو توانائی ملی تو سوچوں کا دھارا بہہ نکلا۔ سوچا کہ کیا یونہی ساری زندگی بس میں لوگوں کی گالیاں سننی ہیں؟جواب نہیں میں آیا۔ دماغ نے حل نکالا کہ تعلیم واحد راہ نجات ہے مگر عقل نے تعلیم کے لیے پیسے کو لازمی قرار دیا۔ اینڈریو نے اپنے آپ سے وعدہ کیا کہ وہ اب صرف ایک وقت کی روٹی کھائے گا اور یوں وہ چھ مہینے میں اتنے پیسے جمع کرنے میں کامیاب ہو گیا جو اسکی تعلیم کا باقاعدہ آغاز کر سکتے تھے۔ اینڈریو کی انگریزی واجبی اور سائنس پر تسلط بہت کمزور تھا۔ 1957 میں اس کے اساتذہ اسے سادہ و مقامی مضامین رکھوانا چاہتے تھے مگر اینڈریو اس بات پر مضر تھا کہ وہ ماڈرن سائنس ہی رکھے گا۔ لہذا اسکی ضد کے جواب میں اسکے پرنسپل نے کہا کہ، "اگر چار فٹ کا بونا پندرہ فٹ کی چھلانگ لگانا چاہتا ہے تو ہم کون ہوتے ہیں اسے روکنے والے۔" پرنسپل کا یہ فقرہ اسکے دماغ میں اٹک کر رہ گیا۔ وہ محنت کرتا رہا۔ 1964 میں جب اس نے اپنی گرل فرینڈ ایوا سے ایک رات اپنے مقصد کا تذکرہ کیا کہ وہ ایک بڑا کامیاب آدمی بننا چاہتا ہے تو ایوا نے اسکی خلاف توقع جواب دیا کہ، "اینڈریو ماؤنٹ ایورسٹ یقینا بہت اونچی ہے مگر انسان کے ارادوں سے نہیں۔ اسکو سر کرنے والے ڈیڑھ سو پونڈ وزنی، دو آنکھوں ، دو کانوں ، دو ہاتھوں اور ایک سر والے انسان ہی تھے۔ آخر تم ان میں سے ایک کیوں نہیں ہو سکتے؟" اینڈریو نے جواب دیا کہ، " ہاں ایوا! صرف عقل اور محنت لوگوں کو بڑا بناتی ہے، اور میرے پاس یہ دونوں ہیں۔" کس کو معلوم تھا کہ یہ شخص امریکہ کا سب سے کامیاب بزنس مین بن جائے گا۔ 1967 ء میں اینڈریو نے گارڈن موراور رابرٹ نائس کے ساتھ مل کر "اینٹل" کی بنیاد رکھی۔ (Intel)

اگلے آٹھ برسوں میں یہ کمپنی امریکہ کے تمام بزنس ریکارڈ توڑ چکی تھی۔ اینڈریو کو یقین تھا اور وہ کامیاب ہو گیا۔ یہ آج دنیا کی ساتوٰیں بڑی فرم ہے اور اسکے اثاثہ 50 بلین ڈالرز سے زیادہ ہیں۔ (پاکستان کے کل بیرونی قرضہ 32 بلین ڈالرز کے قریب ہیں)۔ یہ سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کا منافع کماتی ہے۔ اینڈریو گروو کے اثاثے 300 ملین ڈالرز ہیں۔ اینڈریو کو 1997 میں " مین آف دی ائیر " کا انعام دیا گیا۔ ٹائم میگزین کی ٹیم نے انٹرویو کے دوران سوال کیا کہ ، "آپ دنیا کے بے روزگار لوگوں کو کیا پیغام دینا چاہیں گے؟" اینڈریو کرسی پر سیدھا ہوا اور بولا، "دنیا میں کوئی بے روزگا ہے ہی نہیں۔" انٹرویو ٹیم نے حیرانی سے پوچھا کہ، "اس وقت تو دنیا میں کروڑوں بے روزگار ہیں۔" وہ رکا، لمبی آہ بھری اور متوجہ ہوا، " دراصل میں یہ کہوں گا کہ وہ لوگ حقیقتا جاہل، سست اور نالائق ہیں جو بے روزگاری کا لبادہ اپنی خامیاں چھپانے کے لئیے اوڑھتے ہیں۔" انٹرویو پینل منہ میں پنسل دبائے ہنوز اسکو ٹکٹکی باندھے دیکھ رہا تھا۔
ہمیں بحیثیت قوم اس بات کوماننا ہوگا کہ 45٪ سے زیادہ نوجوانوں پر مشتمل آبادی والا اسلامی جمہوریہ پاکستان ہنوز اس قدر پستی میں کیوں ہے؟ ہمارےنوجوان اپنی جوانی کن خرافات میں ضائع کر دیتے ہیں؟ کیا ہم ایک عملی قوم پیدا کر رہے ہیں یا ڈگریاں لیے چند ٹکوں کی نوکری کی بھیک مانگتے شاہین؟ کیا ہماری نوجوانی انقلابی سوچ اور نظریات کو جاننے اور اپنانے میں گزرتی ہے یا سینما ہالز ، یونیورسٹیوں کی توڑپھوڑ اور "میرے پاس تم ہو" کی آخری قسط کے اختتام پر اپنے قیمتی جذبات و احساسات بہانے میں؟ ہمیں حکومت کوکوسنےکی بجائے انقلابی سوچ و فکر کو اپنے بچوں میں پیدا کرنا ہوگا تا کہ وہ 21 سال کی عمر میں قسطنطنیہ والی فتح کی تاریخ دہرا کر یہ کہہ سکیں وہ بانگ دے کہ آسماں تڑپ اٹھے لرز اٹھے۔ (ختم شد)

 

Muhammad Babar Taimoor
About the Author: Muhammad Babar Taimoor Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.