قرآن پاک کی آیات میں بار بار لکھا ہے کہ اللہ تعالی کی
ذات بہت ہی معاف کرنے اور بخش دینے والی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی
لکھا گیا ہے کہ انسان کے گناہوں اور برے کاموں کا بدلہ ضرور اور لازم ہے -
قرآن مجید ایک سچی کتاب ہے - اس میں سائنس کی معلومات کے بارے میں تفصیلات
ہزاروں سال پہلے سے درج ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن مجید ایک بیحد پر
علم صحیفہ ہے اور آخرت کا حساب کوئی اچانک صادر ہونے والا فیصلہ نہ ہو گا
بلکہ روز قیامت انسان کا گھناؤنا کردار اس پر ظاہر ہو گا جس کی حقیقت کے
بارے فی الحال پردہ ہے - اصلیت کا نقاب چاک ہوتے ہی ناقابل برداشت ندامت و
شرمندگی کی تپش آ لے گی جس کے باعث وہ سخت اذیت ناک کرب میں مبتلا ہو گا -
39:48 میں تحریر ہے : “اور ان کے اعمال کی برائیاں ان پر ظاہر ہو جائیں گی
اور جس عذاب کی وہ ہنسی اڑاتے تھے وہ ان کو آ گھیرے گا” - اس آیت میں لفظ
ظاہر خصوصی طور پر قابل غور ہے اس لیے کہ خدا انسان کو دوزخ میں دھکا نہیں
دے گا بلکہ ہم اپنے آپ کو پہلے ہی د کھیل کر فارغ ہو چکے ہیں
احساس کی اس مخصوص تبدیلی کو قرآن نے واضح الفاظ میں پیش کیا ہے - مثلا
سورۃ ق آیت 22 میں لکھا ہے : “یہ وہ دن ہے کہ تو اس سے غافل ہو رہا تھا اب
ہم نے تجھ پر سے پردہ اٹھا دیا ہے تو آج تیری نگاہ تیز ہے” - اس کا مطلب یہ
ہے کہ موت کے بعد جگہ اور وقت کی مادی حدود سے آزاد ہوتے ہی انسان ایک ایسی
نئی ڈائمنشن یا انوکھی حالت میں داخل ہوتا ہے جہاں وہ ایسی باتیں پرکھنے کی
صلاحیت میں آجاتا ہے جو دنیا کی زندگی میں قطعی ممکن نہیں - موت کے بعد
انسان کی ہر حس ا حساس کی غیر معمولی شدت اختیار کر لیتی ہے
اس کیفیت کے بارے قرآن 19:71 میں درج ہے : "اور تم میں کوئی شخص نہیں مگر
اسے جہنم کے اوپر سے گزرن ہوگا یہ تمہارے پروردگار پر لازم اور مقرر ہے پھر
ہم پرہیزگاروں کو نجات دیں گے اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل کھڑا ہوا
چھوڑ دیں گے
اللہ تعالیٰ کی ذات نہایت مہربان اور غفور ۱لرحیم ہے - انسان کی بے پناہ
کوتاہیوں اور نہایت مایوس کن رویوں کے باوجود اللہ پاک نے مغفرت کا وعدہ
فرمایا ہے جو عام و خاص کے لیے کھلا ہے بشرطیکہ وہ اس کی ذات کو مانیں اور
حق کو تسلیم کرتے ہوئے صرف اسی کی ذات واحد کو مخاطب کر کے معافی مانگیں
کیونکہ جیسے صحیح ایڈریس کے بغیر خط گم ہو جاتا ہے مخاطب کے بغیر دعا اپنا
صحیح ٹھکانہ نہیں پا سکتی اور باوجود کوشش کے مقصد دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے
باوجود سخت مکافات عمل , سزا و جزا اور دوزخ کے پر تاکید اذکار کے خدا
تعالی کے رحمان اور رحیم ہونے میں ذرہ برابر بھی شک نہیں کیا جا سکتا
کیونکہ ان لازم شدہ قوانین کائنات - جن کے لاگو ہونے کے بغیر نظام قدرت کو
چارہ نہیں اللہ تعالی نے کسی پرواہ بغیر انسان کو امید سے محروم نہیں کیا -
54: 6 اور 12: 6 میں فرمایا : ” اس نے اپنی ذات پاک پر رحمت کو لازم کر لیا
ہے “ - چنانچہ 39:53 میں ارشاد ہے : “اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو کہہ
دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے
ناامید نہ ہونا - خدا تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے اور وہ تو بخشنے والا
مہربان ہے - اس سے پہلے کہ تم پر عذاب واقعہ ہو اپنے پروردگار کی طرف رجوع
کرو اور اس کے فرمانبردار ہو جاؤ پھر تم کو مدد نہیں ملے گی
|