رات کو ایک باپ نے خواب میں ایک ہی منظر کئی دفعہ دیکھا ۔اس
نے دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے کو ذبح کر رہا ہے۔صبح کوجب باپ نے بیٹے کو کہا کہ
بیٹا ! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں۔توبیٹے نے یہ
نہیں کہا کہ ابا جی ! یہ تو محض اک خواب ہے اس کا حقیقت سے کچھ لینا دینا
نہیں،بل کہ بیٹے نے کمال فرماں برداری کا ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ اباجی! اسے
محض خواب نہ سمجھیے بلکہ یہ تو حکمِ خداوندی معلوم ہوتا آپ کو اس کے پورا
کرنے میں دیر نہ کرنی چاہیے۔اے اباجی !اس حکم کو جلد از جلد پورا کر گزریے۔
باپ نے یہ سن کر بیٹے کو ساتھ لیا اور دونوں حکمِ خداوندی کو پورا کرنے نکل
پڑے۔لیکن خالق کا مقصد تو صرف امتحان لینا تھا اس لیے اس نے اس بچے کو ذبح
تو نہ ہونے دیالیکن ان باپ بیٹے کی قربانی کو تاقیامت زندہ رکھنے کے لیے
مسلمانوں کو قربانی کا حکم دے دیا۔
یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیلؑ کو آدابِ فرزندی
|