اُمید کی شمع

انسان دائرہ اور سیدھی لکیر دونوں ہو سکتا ہے۔ انتخاب آپ کا ہے۔
ہمیشہ اپنے ارد گرد گھومیں یا لامتناہی سفر جاری رکھیں. (ڈاکٹر شاکرہ نندنی)

ڈاکٹر شاکرہ نندنی، پُرتگال

چار شمعیں آہستہ آہستہ جل رہی تھیں ، اس پرسکون ماحول میں ان کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔

پہلی شمع نے کہا: میں امن ہوں اور سکون، کوئی بھی میرے شعلوں کو جلتا نہیں رکھ سکتا، مجھے یقین ہے کہ میں جلد ہی مر جاؤں گی ....... پھر شعلہ ٹمٹما کر بجھ گیا اورامن و سکون کمزور ہوا۔

دوسری شمع نے کہا: میں ایمان اور اعتقاد ہوں، لیکن زیادہ تر لوگوں کے لئے میں زندگی میں اب کوئی ضروری چیز نہیں رہی، لہٰذا میرے لئے روشن رہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، پھر ہلکی سی ہوا کے ساتھ ، ایمان بجھ گیا۔

تیسری شمع نے غم سے کہا: میں محبت ہوں، لیکن میں اب زیادہ دیر روشن نہیں سکتی، لوگوں نے مجھے ایسے کنارے کھڑا کردیا جہاں ان کی زندگی اور میری اہمیت کو نہیں سمجھتے، وہ یہاں تک کہ بھول گئے ہیں کہ اپنے قریبی لوگوں سے محبت قائم رکھنی ہے، مگر محبت ختم ہونے میں دیر نہیں لگتی تھی۔ یہ کہہ کر محبت بھی دم توڑ گئی۔

اچانک ایک بچہ کمرے میں داخل ہوا اور اس نے تین بُجھی ہوئی شمعیں دیکھیں، اس نے کہا: آپ کیوں بجھ رہی ہیں، ہر ایک آپ سے توقع کرتا ہے کہ آخری لمحے تک روشن رہیں، پھر اس نے رونا شروع کردیا۔

قریب ہی موجود چوتھی شمع نے کہا: مت رو اے نا اُمید روشن مستقبل، میں اُمید کی شمع ہوں اور مجھے اُمید ہے کہ جب تک میں موجود ہوں ہم نا اُمید نہ ہوں اور ہم باقی شمعیں اُمید کی لَو سے روشن کرسکتے ہیں۔

بچے نے اُمید کی شمع لیتے ہوئے جوش و خروش سے چمکتی آنکھیوں کے ساتھ دوسری شمعیں دوبارہ روشن کردیں۔
 

Dr. Shakira Nandini
About the Author: Dr. Shakira Nandini Read More Articles by Dr. Shakira Nandini: 203 Articles with 211655 views I am settled in Portugal. My father was belong to Lahore, He was Migrated Muslim, formerly from Bangalore, India and my beloved (late) mother was con.. View More