ملکہ جذبات !موبائل ہاتھ میں لیے ویڈیو دیکھ رہی ہے۔ ایک
باپ کے سینے پر بچی آرام سے سورہی ہے۔
باپ بیٹی کی محبت کو دیکھتے ہی اس کے آنسو نکلنے شروع ہوئے۔ اسے اپنا بچپن
آنکھوں کے سامنے نظر آنے لگا۔
اسے یاد آیا اس کی نانی نے اسے بتایا تھا کہ اس کا باپ اسے بہت محبت کرتا
تھا۔
ملکہ جذبات جذباتی ہورہی تھی کہ جس کو دیکھا نہیں صرف اس کا سنا ہے اس کے
نام پر وہ تڑپتی کیوں
ہے۔
وہ خوش بھی ہورہی تھی اور خفا بھی۔۔۔ کبھی ہنستی تھی کبھی روتی تھی۔۔ ویڈیو
کو بار بار چلا رہی تھی۔ کبھی کبھی ویڈیو کو سٹاپ کرکے اس کو غور سے دیکھتی
تھی اور اس میں اپنا عکس ڈھونڈتی رہتی تھی۔ پھر گویا ہوئی اور گلہ کرنے لگی
۔
اے اللہ!آپ نے مجھے کیوں محروم رکھا۔۔۔ باپ کا سایہ کیوں ختم کیا۔۔۔۔کیوں
مجھے ہر مرد میں باپ کا عکس نظر آتا ہے۔ کیا میری یہ پیاس کبھی نہیں بجھے
گی۔۔۔کیا تاقیامت میں اس محبت اور پیار کے لیے تڑپوں گی۔
اے اللہ! جو بھی تیرے سامنے ہاتھ اٹھاتا ہے اپنے لیے محبوب مانگتا ہے۔ میرا
محبوب تو میرا والد ۔۔۔کیا مجھے وہ مل سکتا۔۔۔پھر خود سے ہی جواب دیتی
ہے۔۔کہ کیسے ملے گا باپ۔۔۔وہ تو ۔۔۔وہ تو۔۔۔بہت پہلے ۔۔میرے ہوش میں آنے سے
پہلے ۔۔۔مجھے چھوڑ کہ چلا گیا ہے۔۔۔مجھے یوں دنیا اور دنیا والوں کے ظلم
وستم کے حوالے کرکے۔۔
یہی سوچتے سوچتے۔۔ملکہ جذبات صوفے پر سوجاتی ہے۔۔۔۔۔۔۔
|