ساس اور نندیں میری آزادی میں رکاوٹ ہیں، شادی کے بعد جوائنٹ فیملی میں رہیں یا اکیلے؟

image
 
ہمارے معاشرے میں عام طور پر مشترکہ خانداںی نظام یا جوائنٹ فیملی سسٹم رائج ہے ۔ ایک ہی گھر میں نیا شادی شدہ جوڑا ساس سسر دیور جیٹھ اور غیر شادی شدہ نندیں سب ایک ساتھ رہتے ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ ایک بہترین نظام ہے جس میں ذمہ داریاں تقسیم ہو جاتی ہیں۔ جب کہ کچھ افراد کے نزدیک یہ نظام ایک کھچڑی کی طرح ہوتا ہے جہاں پر انسان کی شخصی آزادی ختم ہو جاتی ہے اور شادی شدہ افراد ہر کام کے لیے دوسروں کی اجازت کے محتاج ہو کر رہ جاتے ہیں-
 
جوائنٹ فیملی سسٹم
مشترکہ خانداںی نظام میں گھر کا سربراہ سب سے بزرگ فرد ہوتا ہے وہ عام طور پر ساس ہی ہوتی ہے کیوں کہ سسر ریٹائرمنٹ کے بعد ذمہ داریوں سے دامن چھڑا لیتے ہیں- مگر گھر کی عورت کبھی بھی ریٹائر نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے گھر کے تمام معاملات کی سربراہی کی ذمہ داری ساس یا ماں کے کاندھوں پر آجاتی ہے-
 
جوائنٹ فیملی کی افادیت
یہ نظام اس حوالے سے بہت مفید ہوتا ہے کہ اس میں معاشی و معاشرتی ذمہ داریاں تقسیم ہو جاتی ہیں اور انسان چونکہ معاشرتی حیوان ہے تو اس کو سپورٹ کے لیے بہت سارے دیگر سہارے بھی مل جاتے ہیں-
اخراجات ہوں یا گھریلو کاموں کی ذمہ داریاں سب برابر تقسیم ہو جاتی ہیں اس وجہ سے کسی ایک فرد پر بوجھ نہیں ہوتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ گھر کے تمام افراد خونی رشتوں کے ڈور میں بندھے ہونے کے سبب خوشی اور غمی ہر صورت میں ایک دوسرے کا سہارا ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ نظام ایسے تمام افراد کے لیے بہت بہتر ہوتا ہے جو کہ ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں-
 
image
 
جوائنٹ فیملی کے نقصانات
یہ رواج درحقیت ہندوستان کے معاشرتی نظام سے لیا گیا جہاں گھر کے اخراجات میں کمی کے لیے تمام افراد ایک ساتھ رہتے تھے اس نظام میں خرابی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب کہ گھر کا سربراہ تمام افراد کے فرائص کی تقسیم انصاف کی بنا پر نہ کریں جس کے سبب کسی ایک فرد کو یہ محسوس ہونے لگے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے تو اس صورت میں اس کی اندر گھٹن اور بے چینی پیدا ہوتی ہے جو گھر کے ماحول کو خراب کرنے کا سبب بن سکتی ہے- ہر شادی شدہ جوڑے کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کے معاملات میں لوگ دخل اندازی نہ کریں مگر مشترکہ خانداںی نظام میں ایسا ہونا ممکن نہیں ہے جس کے سبب میاں بیوی کے باہمی معاملات خراب ہوتے ہیں-
 
اکیلے گھر میں رہنا
اکیلے گھر میں صرف میاں بیوی کا رہنا آج کل کی نوجوان نسل کے لیے ایک آئیڈیل سچوئشن ہے مگر یہ دیکھنے میں جتنی رومینٹک نظر آتی ہے عملی زندگی میں اتنی آسان نہیں ہے- اس کے حوالے سے بھی بہت سارے معاملات ایسے ہوتے ہیں جن پر غور کرنا بہت ضروری ہے-
 
اکیلے گھر میں رہنے کے فوائد
شادی کے بعد ایک علیحدہ گھر میں رہنا اور اپنی مرضی کی زندگی جینا ایک خوبصورت خیال ہے ۔ انسان ہمیشہ جو سبق اپنے تجربات سے اور اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے وہ ہمیشہ یاد رہنے والا ہوتا ہے ۔
شادی کے ابتدائی دن ایک دوسرے کے سمجھنے کے ہوتے ہیں جس میں بیرونی افراد کی دخل اندازی مشکلات کا سبب ہو سکتی ہے- اس وجہ سے اکیلے گھر میں رہنے سے انسان ایک دوسرے کے سکون کے ساتھ سمجھ سکتا ہے-جب میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو وہ اپنے اخراجات اور اپنی آمدنی کو خرچ کرنے کے مختار ہوتے ہیں اس کے لیے انہیں کسی دوسرے کے حساب دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے تو وہ اپنی آئندہ زندگی کی منصوبہ بندی بھی اپنی مرضی سے کر سکتے ہیں جو کہ مشترکہ خاندانی نظام میں کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے-
 
image
 
اکیلے گھر میں رہنے کے نقصانات
جس طرح ہر چیز کے دو پہلو ہوتے ہیں اسی طرح اکیلے گھر میں رہنے کے جہاں کچھ فوائد ہیں اسی طرح اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ میاں بیوی جب ایک دوسرے کو سمجھنے کے مرحلے میں ہوتے ہیں تو اکثر ان کے درمیان ہونے والا ٹکراؤ جب شدت اختیار کر لیتا ہے تو گھر کے بڑے اس کو سنبھالنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو کہ اکیلے گھر میں رہنے کے سبب ممکن نہیں ہوتا ہے- یہی وجہ ہے کہ اکیلے گھر میں رہنے والے جوڑوں کے درمیان اختلافات گھر کے ٹوٹنے کا بھی باعث بن جاتے ہیں کیوں کہ وہ خود کو اپنے فیصلوں میں آزاد سمجھتے ہیں- والدین کی خدمت کرنا ان کے بڑھاپے میں دین و دنیا سنوارنے کا سبب ہوتا ہے مگر اکثر جوڑے اکیلے گھر کے معاملات میں اس طرح الجھ جاتے ہیں کہ اپنی اس ذمہ داری کو فراموش کر بیٹھتے ہیں اور اس طرح اپنی دنیا اور آخرت کے بگاڑ کا باعث بن جاتے ہیں -اکیلے گھر میں سارے فرائض کی انجام دہی بیماری سستی ہر حالت میں تنہا کرنی پڑتی ہے جو کہ مسائل کا باعث ہو سکتا ہے جب کہ مشترکہ خاندانی نظام میں ایسا نہیں ہوتا ہے-
 
یاد رکھنے کی بات
جس طرح ہر چیز فائدہ مند اور نقصان دہ ہو سکتی ہے اس کا انحصار اس کے استعمال کرنے والے پر ہے کہ وہ اس کا استعمال کس طرح کرتا ہے اسی طرح ان دونوں نظاموں میں اچھائیاں اور برائیاں دونوں موجود ہے ۔ اس کا انحصار آپ پر ہے کہ آپ کس کا انتخاب کرتے ہیں امید ہے کہ اس حوالے سے آپ بھی اپنی راۓ کمنٹ میں بتائيں گے-
YOU MAY ALSO LIKE: