اسامہ بن لادن کے حوالے سے پاکستانی میڈیا
خبروں کی زینت بن گیا، پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں گزشتہ شب پاکستانی افواج
اور ایجنسیوں کی مدد سے ایک بڑے آپریشن کا پلان کیا گیا جس میں امریکی
افواج بھی شامل تھی، اس آپریشن کا مقصد تھا کہ اسامہ بن لادن اور ان کے
ساتھیوں کو گرفتار کیا جائے یا پھر مار دیا جائے بلا ٓخر صبح سے ہی
پاکستانی میڈیا بول اٹھا کہ اسامہ ہلاک ہوگیا اور ساتھ اس کا جواں سال بیٹا
بھی۔ ۔۔۔۔۔امریکی صدر براک اُبامہ نے بھی اس خبر کی توثیق کردی اور صدر
پاکستان و وزیراعظم پاکستان کو مبارک باد بھی پیش کی ، امریکا کی طرف سے اس
کامیاب آ پریشن کا سہرا پاکستانی خفیہ ایجنسیوں جن میں آئی بی، آئی ایس آئی،
ایس جی ایس کمانڈوز، ایف سی کوجاتا ہے۔۔۔اس آپریشن کے بعد فورسس اور
ایجنسیوں کو امریکی حکام کی طرف سے پیغام ملا کہ میڈیا کو گہرائی سے تحقیقی
اور عکس بندی کرنے نہیں دیا جائے،شائد امریکی حکومت کی اس میں کوئی حکمت
چھپی ہے۔یہاں اس امر کو جھٹلایا نہیں جاسکتا کہ مستقبل قریب میں امریکا
ضرور کوئی شرارت کریگا، کیونکہ اگلے ماہ پاکستان کا بجٹ آنے والا ہے اور
امریکا وسطی بعید اور وسطی ایشیاءمیں مسلسل مداخلت کرتے ہوئے کئی مسلم
ممالک کی معاشی و اقتصادی حالت کو برباد کر بیٹھا ہے اور ان ممالک میں
قدرتی معدنیات پر قابض بھی ہوگیا ،جن میںشام ، اردن،مصر، سعودی عرب، متحدہ
عرب امارات، عراق،افغانستان اور پاکستان شامل ہیں۔۔۔ ان ممالک میں اپنے
خفیہ اداروں سے تعلق رکھنے والے افسران تعنیات کردئیے تاکہ وہ لمحہ بہ لمحہ
ان مسلم ممالک کی خبریں پہنچاتے رہیں اس کے ساتھ ساتھ سیاسی و بھاری مالی
اعانت پر سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور این جی اوز کو بھی شامل کیا تاکہ
مختلف ذرائع سے ان کے کام میں آسانی ہو اور ان ممالک کی خفیہ کاریاں عیاں
ہوسکے۔۔اب امریکا کو یہ کہنے میں کوئی دقیقہ محسوس نہیں ہوگا کہ اسامہ بن
لادن کے بدلہ میں افغانستان اور پاکستانی آزاد علاقوں میں چھپے ہوئے طالبان
پاکستان پر حملہ کر گزریں گے ، امریکا اس بات کو لیکر افغانسان اور پاکستان
میں کئی دیر تک رہ سکتا ہے اور اپنی امریکی قوم اور منتخب نمائندوں کی
ہمدردیاں بھی حاصل کرسکتا ہے جبکہ پاکستانی حکمرانوں کو صرف اور صرف لولی
پاپ پکڑا دیئے جائیں گے اور مستقبل قریب میں پاکستانی قوم مہنگائی،
بیروزگاری، بد امنی، رشوت ستانی، لوٹ مار میں اضافہ دیکھتے ہوئے امریکی
پالیسی کو بلا مشروط تسلیم کرتے چلے آئیں گے اور اس طرح اسلامی جمہوریہ
پاکستان اپنی اساس اور بنیاد سے ہٹھ کر ایک ماڈرنائز ملک بن جائے گا جس میں
مذہب، تہذیب و ثقافت نام کی کوئی شکل نظر نہیں آئے گی، ہر بالغ شخص آزاد
ہوگا اور وہ اپنی مرضی سے وہ سب کچھ کر گزرےگا جس کا مذہب اسلام میں گناہ
کبیرہ درج ہے، امریکا، برطانیہ، اسرائیل اور بھارت ان سب کا مستقبل پلان
بھی یہی ہے کہ مسلم ممالک کو مذہب اسلام سے دور کیا جائے تاکہ یہ دیگر
مذاہب کیلئے رکاوٹ کا باعث نہ بنیں، ان کے اس پلان کا پہلا مرحلہ ان مسلم
ممالک کی تجارت، معیشت، اقتصادیت، ترقی و روزگار کے ذرائع کا خاتمہ ہے،
دوسرے مرحلے میں انہیں بھاری سود پر قرضوں تلے اس قدر دبا دیا جائے کہ یہ
مسلم ممالک ان یہود و نصارا کے سامنے کھڑے نہ ہوسکیں، تیسرے مرحلہ میں یہ
چاروں ممالک ان مسلم ممالک کی قدرتی معدنیات کی تلاش میں اپنا اس قدر حصہ
رکھیں کہ ان کو آدھے سے بھی کم ملے ، اس کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کے ایٹمی
پلان کو بند کردیں گے اور اس کی وجہ امن و سلامتی بناکر مکمل بندش میں لے
آئیں گے یا پھر اس کی حفاظت کے بہانے قابض ہوجائیں گے۔پاکستان کی سیاسی
دنیا سے تعلق رکھنے والے لیڈاران اور ان کی تنطیمیں مانا کہ ان کا بہترین
آلہ کار ہیں لیکن یہ سب سیاستدان بھول رہے ہیں کہ پاکستانی قوم غیور اور
مذہب سے سچا لگاﺅ رکھتی ہے اور پاکستان کی افواج ہو یا خفیہ ایجنسیاں یہ
کبھی بھی برداشت نہیں کرسکتی کہ پاکستان اور پاکستان کی عوام کو نقصان سے
دوچار ہو ، پاکستان کی سالمیت پر کسی بھی قسم کا معاہدہ نہیں کرسکتیں
کیونکہ افواج پاکستان اور پاکستانی ایجنسیوں کے لہومیں ایک ایک انگ میں بسا
ہے پاکستان کی سچی محبت اور لگاﺅ۔۔۔۔!!آج کل کے حالالت بھی ان ہی چاروں
ممالک کی پیدا کردہ ہیں جن میں امریکا، اسرائیل، برطانیہ اور بھارت پیش پیش
ہیں ، یہ چاروں دینا بھر میں ظلم و ستم، لوٹ مار اور اقتصادی و معاشی لٹیرے
ہیں لیکن انہیں اگر کسی سے خوف ہے تو وہ ملک چین ہے ، ملک چین پاکستان کا
بہت پرانا مخلص دوست ہے اسی لیئے جب بھی پاکستان مصائب میں گھرا تو اس نے
کبھی بھی تنہا نہ چھوڑا جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان نے ہر موقع پر
امریکہ کا بار ہا بار ساتھ دیا مگر جب پاکستان کو امیکا کی ضرورت محسوس
ہوئی تو اس نے ہمیشہ لومڑی کی طرح چالاکی ، مکاری اور دھوکا دہی کا رویہ
پاکستان سے اپنایا ، ہمارے حکمران اور سیاستدان صرف اور صرف اپنی ذات کی
خاطر امریکی گود کو پسند کرتے ہیں اور خاندان در خاندان کی عیش و عشرت کے
ساماں کیلئے ملک کے راز تک فروخت کردیتے ہیں ، ان چونسٹھ سالہ پاکستان کی
تاریخ میں ابتدائی دور کے بعد کبھی بھی کوئی خالصتاً پاکستان اور اس قوم
کیلئے مخلص لیڈر پیدا نہیں ہوا اور نہ ہے ، اگر ایوانوں میں بیٹھنے والے
نمائندگان کی فہرست جمع کی جائے تو شائد کوئی ایک آدھ ہی ہوگا جس کی دوہری
شہریت نہ ہو ، سپریم کورٹ انتہائی بے بس و لاکار گی کا شکار ہے یوں سمجھئے
کہ صرف نام کی حد تک رہ گئی کیونکہ تمام عدالتوں کے احکامات سوائے کسی مزاح
یعنی لطیفہ کے زیادہ آج کی حکومت میں اہمیت نہیں رکھتے ،تمام ایوانوں میں
بیٹھے والے کسی نہ کسی غیر مسلم ممالک کے آلہ کار ہیں اور خاص کر امریکا کے
حواری بننا انہیں بڑا فخر محسوس ہوتا ہے، مستقبل قریب پاکستان میں دو
صورتیں نظر آرہی ہیں ایک تو یہ کہ دوہری شہریت حاصل کرنے والے نمائندگان اس
ملک کا مکمل دیوالیہ کرکے ملک سے فرارہوجائیں گے یا پھر ہماری قوم میں
احساس حب الوطنی جاگ اٹھے گی اور وہ ایسے مسخ شدہ ،بے ضمیر، وطن فروش،
دوہری شہریت اور مورثی سیاست کے نمائندگان کو نہ صرف اپنے ووٹوں سے رد
کردیں گے بلکہ اپنی اور اپنے ملک کی بقاءکیلئے انہیں نیست و نابود کردیں گے
۔الیکشن ۳۱۰۲ءمیں موجودہ سیاسی مداری ابھی سے سیاسی ڈراموں کی ریہرسل کرنے
میں جتھ گئے ہیں اور نئے باتیں، نئے خیالات عوام کے سامنے لانے کی کوشش
کررہے ہیں کہ شائد اب کی بار نئے وعدوﺅں، نئے خوابوں، نئے تماشوں ، نئی چمک
و دمک سے ایک بار پھر عوام کو بہلا پھسلا سکیں تاکہ ملکی دولت کو سمیٹنے کا
ایک بار پھر موقع حاصل ہو۔ سچی بات تو یہی ہے کہ مستقبل کا پاکستان اُس وقت
روشن ہوگا جب اس کے انتخابات کا طریقہ کار کو جدید خطوط اور اسیکنک سے
آراستہ کردیا جائے تاکہ مداری ، ڈرامہ باز سیاستدان منتخب نہ ہوسکیں اور
نئی نسل، سچے، ایماندار اور حب الوطنی سے سرشکار لوگ منتخب ہوسکیں ۔ اللہ
پاکستان کا حامی و ناظر رہے آمین ثما آمین ۔۔۔۔ |