بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جو جھوٹ، دھوکہ،
مکروفریب سے اپنے آپ اور پوری دنیا کو یہ باور کروانے کی ناپاک کوشش کر رہا
ہے کہ علاقہ میں جموریت کا چیمپین انڈیا ہے اور پورے علاقہ میں تھانیداری
بھارت کی ہونی چاہیے!اپنی گھٹیا اور خواب خیالی کو عملی جامعہ پنانے کیلئے
1947 جب اﷲ پاک کے کرم و فضل سے دنیا کے نقشہ پر ثانیِ مدینہ یعنی اسلامی
جموریہ پاکستان معرضِ وجود میں آیا ہے ۔ انڈیا کے پیٹ میں درد مڑوڑاور کبھی
کبھی تو پیچش شروع ہو جاتے بعض موقعوں پر پاکستان سے حسد بغض اور کینہ کی
وجہ سے انڈیا کو ہیضہ کی شکایت ہو جاتی ہے جس سے انڈیا کو ڈی ہائیڈریشن (پانی
و نمکیات ) کی کمی ہو جاتی ہے جب انڈیا کی سانس اکھڑنے لگتی ہے ( موت قریب
نظر ّ آنے لگتی ہے ) تو زندگی کے لئے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دیتا ہے یعنی
امریکہ اسرائیل کو مدد کے لئے پکارتا ہے۔ جس سے انڈیا کے مردہ جسم میں
دوبارہ جان بخشی ہوتی ہے۔ لیکن انڈیا کی فطرت میں یہ چیز شامل ہیں کہ
ہمسائیوں سے پنگا لیتے رہنا ہے۔ زیادہ دور جانے کی بات نہیں کرتے 1999 اگست
5 کو انڈیا سرکار نے وادی کشمیر کی خصوصی حیثیت کے ختم کر کے مظلوم بے بس
کمزور کشمیریوں کو دنیا سے الگ تھلگ کر کے وادی کشمیر کو فوجی جیل بنا
دیاہے۔ دنیا کا دہشت گرد اور قابض ملک انڈیا نے آج 5 اگست کودو سال مکمل
ہوگئے ہے مگر بھارتی ظلم ،تشدد، جیسے جیسے بڑھ رہا ویسے ویسے کشمیریوں کے
حوصلے بلند سے بلند ہوتے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان میں 5 اگست کو یوم
استحصال منایا جائے گا۔
یوم استحصال کشمیر کا نیا لوگو بھی جاری کیا گیا ہے۔ لوگو میں، سفید، سیاہ
اور سرخ، رنگوں، کا استعمال کیا گیا ہے۔ بیمثال، وادی کو خاردار تاروں، میں
جکڑا دکھایا گیا ہے۔
کشمیر اور کشمیریوں کی قید وبند کو 732 روز گزر گئے اور مکار مودی سرکار نے
کشمیریوں کو زندہ لاشیں، سمجھ لیا ہے۔
غیور اور بہادر کشمیری بھارتی جبر کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔
پاکستان ہر لمحے مظلوم کشمیریوں کے شانہ بشانہ اور حق خودارادیت کا حامی ہے۔
حکومت پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ پانچ اگست یوم استحصال کشمیر کے نام سے
منایا جائے گا۔
دنیا جانتی اور مانتی ہے کہ 5 اگست2019 کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے
مقبوضہ کشمیر اور مظلوم کشمیریوں کو ملکی آئین و قانون کے تحت حاصل خصوصی
’نیم خود مختاری‘ ختم کر دی تھی۔بھارت نے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ
کشمیر کی خود ارادیت پر حملہ کیا۔ بھارت کے ایون بالا ’راجیہ سبھا‘ نے
کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل کثرت رائے سے
منظور کیا تھا۔بل کے مطابق ریاست لداخ اور جموں اینڈ سرینگر پر مشتمل ہوگی۔
دونوں علاقے مرکزی حکومت کے مقرر کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت
ہونگے۔آرٹیکل 370 کا خاتمہ صدارتی حکمنامے کے تحت کیا گیا ہے اور اس کے
معنی یہ ہیں کہ اب مقبوضہ جموں و کشمیر کی جداگانہ حیثیت ختم ہو گئی ہے۔اس
آرٹیکل کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے
کی آزادی حاصل تھی۔ اسی شق کے تحت بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر
ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست جموں کشمیر پر نافذ نہیں
کیے جا سکتے تھے
جب سے دنیا میں اسلام آیا ہے تو تین اقوام ہیں اول مسلمان، دوئم غیر مسلمان
اور تیسری قوم منافقین ۔کشمیریوں کی آواز ، قربانیوں اور حقِ خودارادیت کو
محض مسلمان ہونے کی وجہ سے نظرِ انداز کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ دنیا کی سپر
پاورز جانوروں ، بلیوں اور کتوں کے حقوق کی باتیں اور دعوے کرتیں ہیں کیا
کشمیر میں انڈین فوجیوں کی بربریت ، حوانیت اور درندگی ان کا ضمیر جھنجھوڑ
تی نہیں ؟
دنیا کی عالمی طاقتوں کو یہ سمجھنا ہوگا وادی کشمیر میں مائیں بچوں کو ایک
ہی سبق دیتی ہے آزادی یا شہادت ۔ دنیا دیکھے گئی وہ وقت بھی آئے گا جب
انڈیا خود کشمیر کی آزادی کا اعلان کرے گا ۔ ان شااﷲ
|