حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ کی عظمت وانکساری

 پیرسید محمد اجمل رضا قادری یوم شہادت حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ کے موقع پرکیے گئے اپنے ایک بیان میں کہتے ہیں۔ سال محرم سے شروع ہوتا ہے اورذی الحج پہ ختم ہوتاہے۔اس بات کابھی ضرورخیال رکھاکریں کہ ہماراجواسلامی سال ہے اس کاآغازجنوری سے نہیں ہوتا اس کاآغاز محرم سے ہوتا ہے ۔اس کااختتام دسمبرپہ نہیں ہوتا بلکہ اس کااختتام ذی الحج پہ ہوتاہے۔یکم محرم الحرام امیرالمومنین ،خلیفۃ المسلمین، جانشین مصطفی ،جبل استقامت اوررسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ سلم کے دین کابہت بڑاسپاہی حضرت عمرفاروق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جناب عمرکانام صرف کام نہیں حضرت عمرکانام انقلاب برپاکردیتاہے۔حضرت عمرکانام کفرکے ایوانوں میں جبر،ظلم اورشرکی کی وادیوں میں حضرت عمرکانام بھی لیاجائے توبے ایمان کانپناشروع ہوجاتے ہیں۔حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ حضرت عمرمعمولی شخص نہیں ،معمولی آدمی نہیں۔کچھ لوگ صدیوں کے بعدپیداہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ایک ایسے ہوتے ہیں جوایک بارہی پیداہوتے ہیں ان جیسا پیدا دوسر اہوتاہی نہیں۔حضرت عمرفاروق جیسی شخصیات پیداہی نہیں ہوتیں۔سارے صحابہ دررسالت مآب پرخودآئے یہ وہ عظیم شخص ہے جسے اﷲ کے محبوب نے اﷲ سے مانگ کے لیا۔اس لیے صوفیاکہتے ہیں کچھ مریدہوتے ہیں کچھ مرادہوتے ہیں۔مریدوہ ہوتاہے جوچل کے آتاہے آکے مریدہوتاہے مرادوہ ہوتاہے جسے کہا جاتا ہے کہ یہ کبھی میرابن جائے نا یہ کبھی آجائے نا میرابن جائے نا۔حضرت عمرمصطفی کریم کی مرادہیں ۔اے اﷲ اسلام کوعزت دے دے میرے عمرکاکلمہ پڑھنے کی توفیق عطافرمادے۔میرے رسول پاک سب کے لیے ہی دعامانگتے ہیں نا۔حضورکی دعاعام ہے لیکن مصطفی کریم نے کعبے کاغلاف تھام لیااورغلاف کعبہ کو حضور نے سینے سے لپٹایااورفرمایا اے اﷲ میں نے توکبھی سوال ہی زیادہ نہیں کیے میں کرنے آیاہوں مجھے عمردے دے ۔جس کوحضورمانگیں اﷲ سے یکم محرم الحرام حضرت عمرکایوم شہادت ہے۔ذکرحضرت عمرکاہوگا راضی اﷲ کے رسول ہوں گے۔یکم محرم امت مسلمہ کے لیے بہت بڑادن ہے۔یہاں چھوٹی چھوٹی باتوں پہ گورنمنٹ چھٹی کرتی پھرتی ہے۔ہماراتومطالبہ ہے حکومت پاکستان سے کہ اگرسراٹھاکرجیناچاہتے ہوتویکم محرم کوچھٹی کیاکرواورملت کے جوانوں کوبتاؤ کہ عزت کی زندگی جیناچاہتے ہوتواس طرح جیوجس طرح فاروق اعظم جی کرگئے ہیں۔عزت ووقارکی زندگی حضرت عمرسے سیکھنی پڑے گی۔حکومت کرنے کے طریقے حضرت عمرسے رعایاکوسیکھناپڑے گا کہ امیرکس طرح بنایاجاتاہے اورامیرکس طرح کے ہوتے ہیں۔ یہاں لوگ ہمیں یورپ کی مثالیں دیتے ہیں۔لوگ یہاں ہمیں امریکاکی مثالیں دیتے ہیں ۔انہیں کیاپتہ حکومت کیاہوتی ہے۔ وہ کہتے ہیں وہ سائیکل پہ جاتاہے ان کاحکمران میں نے کہاوہ سائیکل پہ جاتاہے ۔میرے عمرفاروق مدینے سے مکے گئے توپیدل ہی حج کرنے چلے گئے ۔جناب عمرفاروق رضی اﷲ عنہ عیدکی نمازپڑھانے گئے عیدکی نمازاور اس زمانے میں کون سا ایسا غریب ہے جوننگے پاؤں جاتاہو لوگوں نے توتین قسم کی چپلیں رکھی ہوئی ہیں۔ مسجدجانے کی علیحدہ ہے گھرپہننے کی علیحدہ ہے شادی بیاہ پہ پہننے کی چپل علیحدہ ہے ۔ حضرت عمرفاروق عیدکاخطبہ دینے کے لیے جانے لگے بیوی سے کہا جوتا! بیوی نے کہا اتنی بار ٹوٹا ہے کہ گانٹھانہیں جاسکتا۔حضرت عمرنے کہا کوئی حرج نہیں ننگے پاؤں ہی چلتے ہیں۔بیوی کہنے لگی لوگ کیاکہیں گے ،فرمایا چپ کرلوگ ۔جس دن عمرنے یہ دیکھ لیاکہ لوگ اس کے بارے میں کیاکہتے ہیں اس دن عمرعمرنہیں رہے گا۔بیوی نے کہا آپ کانظریہ کیاہے ،فرمایا میرانظریہ یہ ہے کہ رب رسول میرے بارے میں کیاکہتے ہیں۔ لوگوں کاکیاہے لوگ کل کسی کے بارے میں کچھ کہتے ہیں اورپرسوں کچھ کہتے ہیں۔غربت توپیسے کی وجہ سے نہیں ہوتی غربت تودل کی ہوتی ہے۔امیرتوعمرفاروق تھے جوننگے پاؤں چلے گئے عیدکی نمازپڑھانے ۔ رستے میں جوملاکہنے لگاعمرجوتاتوپہن لیں فرمایاتمہیں عمرکے جوتانہ پہننے کانقص نظرآیاہے۔ اگرعمرکواس کاکوئی نقص بتاناہوتووہ نقص بتاناجواس کی سیرت میں پیدا ہو۔جتنی توجہ کپڑوں کی طرف ہے اتنی توجہ ہماری کبھی علم کی طرف ہوتی ناجتناذوق شوق ہمارابناؤسنگھارکی جانب ہے اتنابناؤسنگھارہماراکبھی اخلاقیات کی جانب ہوتاتومعاملات بڑی حدتک سنورے ہوئے ہوتے ۔حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے اپنی زندگی کوترتیب دیا۔اک دن بھی خلافت نہیں مانگی اﷲ سے ۔حضرت عوف بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب ابوبکرصدیق کازمانہ تھا تومیں نے خواب دیکھا میں نے خواب میں عمرکودیکھا کوئی کہنے والاکہہ رہاہے عمروہ ہے کہ اﷲ کے رستے میں اسے کوئی کچھ کہے یہ اس کی پروانہیں کرتا۔اگرپرواشروع ہوجائے تودین کاکام ختم ہوجائے۔نہ کوئی تقریرکرے ،نہ کوئی تدریس کرے ،نہ پیری مریدی کرے ختم ہوجائے باتوں کی پرواہو۔حضرت عوف بن مالک رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں میں نے خواب میں دوسری بات یہ دیکھی کہ حضرت عمرخلیفہ بنے ہوئے ہیں اورتیسری بات یہ دیکھی کہ عمرشہیدکردیے جائیں گے۔فرماتے ہیں میں نے خواب حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کوسنائی۔ فرمانے لگے ٹھہرجا میں عمرکوبلاتاہوں اس کے سامنے دوبارہ سنانا۔ حضرت عوفب بن مالک نے حضرت ابوبکرصدیق کے سامنے خواب سناتے ہوئے جب یہ کہا کہ عمرخلیفہ بنیں گے توحضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے فرمایا چپ کر خلیفہ کے سامنے کہہ رہاہے حضرت ابوبکرصدیق فرمانے لگے اسے کہنے دو۔مجھے لگتاہے کہ رب کی رضایہی ہے کہ میرے بعدمصطفی کریم کاممبرملے توعمرکوملے۔آج بڑھکیں مارنے کا دورہے۔ حضرت عوف بن مالک رضی اﷲ عنہ نے فرمایا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ آپ شہیدکردیے جاؤگے۔ نیک لوگوں کے خواب بڑی حدتک سچے ہوتے ہیں۔ شہیدتودلیرلوگ ہوتے ہیں۔ جسے سارازمانہ دلیرکہہ رہاہے وہ اپنے بارے میں کیاکہہ رہے ہیں۔ میں توکاہل ساآدمی ہوں سست ساآدمی ہوں میں توایساکام بھی نہیں کرتا تم نے ٹھیک ہے یہ خواب جودیکھا ہے نا پھرسے دیکھنا۔حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ فرمانے لگے عاجزی نہ کر انکساری نہ کر یہ جوکہہ رہاہے ٹھیک کہہ رہاہے لیکن مجھے سن کے شکربھی ہواہے افسوس بھی ہواہے افسوس اس بات کاکہ تیرے جیسا عظیم شخص چلاجائے گا اورشکراس بات کاکہ رب تعالی تجھے زندگی بھی اعزازوالی دے گا۔شہادت کی موت دے کر اﷲ تجھے موت بھی عزت والی عطافرمائے گا۔موجودہ زمانے کاسب سے بڑامسئلہ پروٹوکول ہے۔ لوگوں کوپتہ ہوتاہے کامل پیرہے کامل مرشدہے لوگ نہیں جاتے میں کسی کامریدہوجاؤں میراپروٹوکول کدھرگیا۔ پتہ ہوتاہے یہ کامل استادہے میں اس کے پاس بیٹھوں گا تویہ میری تربیت کرے گا۔ لیکن لوگ شاگردنہیں بنتے میں کدھرگئی۔یہ پروٹوکول کی مصیبت ہے نا اس نے بڑے بڑے لوگ زیروکردیے ہیں۔ اوریہ مت سمجھیں کہ آپ کاوزیراعظم پروٹوکول لیتا ہے۔آپ کاصدرپروٹوکول لیتاہے یاوزراء ایسی کوئی بات نہیں چھوٹے طبقے سے لے کربڑے سارے پروٹوکول کے قائل ہیں۔ حضرت عمررضی اﷲ عنہ کی سادگی، حضرت عمرکی عاجزی۔ میں اکثرسوچتاہوں حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے جہاں بھی فرمایانا فرمایامیرے بعدنبی ہوتے توخطاب کے بیٹے عمرہوتے ۔ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عمرجس رستے سے جاتاہے شیطان وہ رستہ بدل جاتاہے۔ حضورصلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میراعمروہ ہے اس کی زبان پرحق جاری ہے۔ حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل ساڑھے ۹ سوسال میرے عمرکی شان بیان کریں توان کی عظمت ختم نہیں ہوگی۔جبرائیل ساڑھے نوسوسال حضرت عمرکی شان بیان کرے توختم نہیں ہوتی یہ عظمت ہے حضرت عمرکی۔اورفرمایاعمرابوبکرکی نیکیوں میں سے ایک نیکی ہے۔ حضورساری زندگی فضیلتیں بیان کرتے رہے عمرجواب میں کیاکہتے ہیں کوئی بتائے نا کہ یہ والی حدیثیں کبھی عمرنے روایت کی ہوں کہ حضورنے میرے بارے میں یہ یہ کہاہے۔ ان سے جب لوگ یہ کہتے عمرتیری بڑی بات ہے توروپڑتے اورکہتے میں تواونٹ چرانے والے باپ کابیٹاہوں۔اس سے آگے عمرگئے ہی نہیـں ساری زندگی۔ میرباپ اونٹ چرایاکرتاتھا میری ڈیوٹی ہوتی تھی سنبھالے نہیں جاتے تھے اباڈنڈوں سے مارتاتھا۔ حضرت عمررضی اﷲ عنہ حج کرنے گئے ایک خشک تنا کھجورکا حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ نے اسے اپنے قلاوے میں لیا رونے لگے لوگوں نے کہاعمرکیاہوا فرمانے لگے یہاں میں اونٹ چرایا کرتا تھا۔ پیسہ کس کوبرالگتاہے ۔آج جس آدمی کی پچاس کروڑ کی پراپرٹی ہواس سے پوچھیں سب سے غریب آدمی ہوہی نظرآئے گا۔وہ کہے گا میں ٹائٹ ہوں حالات بڑے ٹائٹ ہیں۔جس آدمی کاکروڑوں کاکاروبارہے اس کوچھیڑیں وہ رونے لگ جائے گا۔کئی میں نے دیکھے ہیں ان سے پوچھیں صاحب کیاحال ہے تووہ کہتے ہیں جتنی اﷲ نے شان والی زندگی ہمیں عطاکی ہے کسی کونہیں دی۔ اس کامطلب ہے خوشی بھی یہی ہے اورغم بھی۔اندرسے ہی خوشی ہے اندرسے ہی غم ۔
پیرسیدمحمداجمل رضاقادری کے یوٹیوب پرموجود بیان کاجوحصہ اس تحریر میں لکھاگیا ہے وہ حضرت عمرفاروق رضی اﷲ عنہ کی عظمت ،سادگی اورانکساری کے بارے میں ہے۔
 

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 302872 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.